میزانِ عمل میں روٹی کا وزن
حکایت نمبر452: میزانِ عمل میں روٹی کا وزن
حضرتِ سیِّدُنا مَسْرُوق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے: ”ایک راہب نے ستر(70) سال تک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عبادت کی، ایک مرتبہ مَوسِمِ برسات میں خوب بارشیں ہوئیں۔ زمین پر ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہوگئی۔ وہ عابد اپنے عبادت خانے سے اتر کر بستی کی طرف گیا، راستے میں ایک عورت سے زنا کا مرتکب ہوگیا۔پھر ایک سائل کے قریب سے گزرا تو ایک یادو روٹی اسے صدقہ
کر دیں۔ (اس کے مرنے کے بعد ) جب اس کی ستر سالہ عبادت اور زناکا موازنہ کیا گیا تو زنا کا گناہ بڑھ گیا ۔پھر اس کی صدقہ کی ہوئی روٹیاں اس کی نیکیوں میں شامل کی گئیں تو نیکیوں کا وزن زیادہ ہوگیا۔ گویا وہ صدقہ اس کی مغفرت کا سامان ہو گیا۔”
یہی حکایت اس طرح بھی مروی ہے:”ایک اسرائیلی عابد ساٹھ(60) سال تک عبادتِ الٰہی میں مصروف رہا۔ ایک مرتبہ جب برسات کی وجہ سے زمین پر ہر طرف سبزہ ہی سبزہ چھا گیا تو اس منظر نے اسے بہت متعجب کیا، اس نے سوچا کہ اگر میں زمین پر جاؤں اور وہاں جاکر کچھ عبادت وغیرہ کروں تو یہ میرے لئے بہتر ہوگا۔ چنانچہ وہ اپنی عبادت گاہ سے سے نیچے اتر آیا۔ راستے میں ایک عورت کے فتنے میں مبتلا ہوگیااور اس سے منہ کالا کر بیٹھا۔ پھر ایک سائل ملا تو ا پنی روٹی اس نے سائل کو صدقہ کر دی پھر اس کا انتقال ہوگیا۔ جب اس کی ساٹھ سالہ عبادت کا زنا کے گناہ سے موازنہ کیا گیاتو اس کا گناہ بڑھ گیا پھر صدقہ کی ہوئی روٹی اس کے نیک اعمال میں شامل کی گئی تو نیکیوں کا پلڑا بھاری ہوگیاجس کی وجہ سے اسے بخش دیا گیا۔”
رَحْمَتِ حَقْ ”بَہَا” نَہ مِیْ جَوْیَدْ
رَحْمَتِ حَقْ ”بَہَانَہ” مِیْ جَوْیَد
ترجمہ: اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت ”بھاؤ”یعنی قیمت طلب نہیں کرتی بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رحمت تو”بہانہ” ڈھونڈتی ہے۔