لشکرِ ا سلام کاعظیم مجا ہد
حکایت نمبر226: لشکرِ ا سلام کاعظیم مجا ہد
حضرتِ سیِّدُناحبیب بن صُبْہَان علیہ رحمۃ اللہ الحنَّان فرماتے ہیں کہ میں جنگِ قادسیہ میں شریک ہوا۔ ہمارے دشمن ”مدائن” کی طرف بھاگے تو ہم نے ان کا تعاقب کیا۔راستے میں دریائے ”دِجْلَہ” حائل تھا۔دشمن نے پُل توڑدیا اورکشتیوں میں سوار ہوکر دریا عبور کرلیا۔جب ہم پل کے قریب پہنچے تو وہ پانی میں بہہ رہا تھا۔کوئی راہ نظر نہ آئی۔ کشتیاں تھیں نہیں کہ ان کے ذریعے دریا عبور کرتے ۔بالآخرلشکرِ اسلام میں سے ایک عظیم مجاہد نے اپنا گھوڑا لشکر سے نکالا اور دریامیں دوڑا دیا وہ مردِ مجاہد قرآنِ پاک کی یہ
آیت پڑھتا جا رہا تھا:
وَمَا کَانَ لِنَفْسٍ اَنْ تَمُوۡتَ اِلَّا بِاِذْنِ اللہِ کِتٰبًا مُّؤَجَّلًا ؕ
ترجمۂ کنزالایمان:اور کوئی جان بے حکمِ خدامرنہیں سکتی سب کاوقت لکھا رکھاہے۔ (پ4، اٰلِ عمران:145)
دیکھتے ہی دیکھتے اس عظیم مجاہد نے دریا عبور کرلیا۔ اس کے پیچھے پیچھے تمام لشکر نے اپنی اپنی سواریاں دریا میں اتار دیں اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے فضل و کرم سے سب لشکر بمعہ سازوسامان صحیح وسالم دوسرے کنارے پر پہنچ گیا۔ یہاں تک کہ کسی کی رسی یا ایک تیر بھی گم نہ ہوا۔ جب دشمن نے ہمیں دیکھا توان کاپورا لشکر بغیر جنگ کئے بہت سارا مالِ غنیمت چھوڑ کر بھاگ گیا۔لشکرِ اسلام میں سے ہر مجاہد کو تیرہ تیرہ جانور اوربہت سے سونے چاندی کے برتن ملے۔ بغیر جنگ کئے مسلمانوں کو یہ عظیم فتح حاصل ہوئی اورمالِ غنیمت بھی بے انتہا ملا۔
؎ دشت تودشت ہیں دریا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِظلمات میں دوڑا دئیے گھوڑے ہم نے
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)