کُتَّے نے مالک کی جان کیسے بچائی؟
حکایت نمبر475: کُتَّے نے مالک کی جان کیسے بچائی؟
حضرتِ سیِّدُناابوعبیدہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے: ”بصرہ کاایک شخص اپنے انتہائی گہرے دوست اورسگے بھائی کے ساتھ کہیں سفرپرجانے لگاتواس کاپالتوکتابھی پیچھے پیچھے چل پڑا۔اس نے کتے کوبھگایالیکن وہ ساتھ ساتھ چلتارہا،اس نے غُصّے میں آکر پتھر مارا، کتا زخمی ہو گیا مگر ساتھ نہ چھوڑا ۔ پھرجب وہ شخص ایک بستی کے قریب سے گزرا تو دُشمنوں نے اسے پکڑلیا۔ یہ دیکھ کراس کا دوست اور بھائی اسے دشمنوں کے پاس ہی چھوڑکر بھاگ گئے۔ انہوں نے اسے خوب مارااور زخمی کر کے ایک کنوئیں میں ڈال کر اوپر سے مِٹی برابر کردی۔کتاان پرمسلسل بھونکتارہا،انہوں نے کتے کوبھی زخمی کیا اور واپس چلے گئے ۔ کتے نے کنوئیں کے پاس آ کر اپنے پنجوں سے مٹی ہٹاناشروع کر دی ۔بالآخرمسلسل جدوجہد کے بعداس شخص کاسرظاہرہوا،اس میں ابھی زندگی کے آثارباقی تھے۔ کتا اس کے منہ تک مٹی صاف کرچکاتھا اتنے میں وہاں سے ایک قافلہ گزراجب انہوں نے کتے کو دیکھا تو سمجھے کہ شایدیہ قبر کھود رہا ہے۔ مگر جب قریب آئے توحقیقتِ حال جان کربہت حیران ہوئے۔ اس شخص کودیکھا توزندگی کے آثار باقی تھے۔انہوں نے اسے فوراًنکال کراس کے گھرپہنچا دیا۔جس کنوئیں میں اسے ڈالاگیاتھا اب وہ کنواں ”بِئْرُ الْکَلْب”کے نام سے مشہورہے۔ کسی شاعرنے اس واقعہ کواپنے شعرمیں اس طرح بیان کیا:
؎ یُعَرِّجُ عَنْہُ جَارُہُ وَشَقِیْقُہ، وَیَنْبُشُ عَنْہُ کَلْبُہ، وَہُوَ ضَارِبُہ،
ترجمہ:اس کاسگابھائی اورپڑوسی اسے چھوڑجاتے ہیں جبکہ اس کاکتااسے زمین کھودکرنکالتاہے حالانکہ وہ (کتے کو )مارنے والا ہے۔