کن بارہ وقتوں میں نفل پڑھنا منع ہے ؟
مسئلہ۲۲: بارہ وقتوں میں نوافل پڑھنا منع ہے۔
{۱} صبح صادق سے سورج نکلنے تک کوئی نفل جائز نہیں ، سوا فجر کی دو رکعت سنت کے۔
{۲} اپنے مذہب کی جماعت کے لیے اِقامت ہوئی تو اِقامت سے ختم جماعت تک نفل و سنت پڑھنا مکروہ تحریمی ہے۔ البتہ اگر نماز فجر قائم ہوچکی اور جانتا ہے کہ سنت پڑھے گا جب بھی جماعت مل جائے گی اگرچہ قعدہ میں شرکت ہوگی تو حکم ہے کہ جماعت سے دور الگ فجر کی سنت پڑھ کر جماعت میں شریک ہو جائے اور اگر یہ جانتا ہے کہ سنت پڑھوں گا تو جماعت نہ ملے گی اور سنت کے خیال سے جماعت چھوڑی تو یہ ناجائز اور گناہ ہے اور فجر کے سوا باقی نمازوں میں اگرچہ یہ جانے کہ سنت پڑھ کر جماعت مل جائے گی۔ سنت پڑھنا جائز نہیں جب کہ جماعت کے لیے اِقامت ہوئی۔
{۳} نماز عصر پڑھنے کے بعد سے آفتاب زرد ہونے تک نفل پڑھنا منع ہے۔
{۴} سورج ڈوبنے سے لے کر مغرب کی فرض پڑھنے تک نفل جائز نہیں ۔ (عالمگیری درمختار)
{۵} جس وقت امام اپنی جگہ سے جمعہ کے خطبہ کے لیے کھڑا ہوا اس وقت سے لے کر فرض جمعہ ختم ہونے تک نفل منع ہے۔
{۶} عین خطبہ کے وقت اگرچہ پہلا ہو یا دوسرا اور جمعہ کا ہو یا عیدین کا خطبہ ہو یا کسوف (1 ) و استسقاء ( 2) حج و نکاح کا ہو۔ہر نماز حتی کہ قضا بھی جائز نہیں مگر صاحب ِترتیب ( 3) کے لیے جمعہ کے خطبہ کے وقت قضا کی اجازت ہے۔ (درمختار)
مسئلہ۲۳: جمعہ کی سنتیں شروع کردی تھیں کہ امام خطبہ کے لیے اپنی جگہ سے اٹھا تو چاروں رکعتیں پوری کرلیں ۔ (عالمگیری)
{۷} عیدین کی نماز سے پہلے نفل مکروہ ہے۔ چاہے گھر میں پڑھے یا عیدگاہ میں یا مسجد میں ۔ (عالمگیری درمختار)
{۸} عیدین کی نماز کے بعد نفل مکروہ ہے جب کہ عیدگاہ یا مسجد میں پڑھے، گھر پر پڑھنا مکروہ نہیں ۔ (عالمگیری درمختار)
{۹} عرفات (4 ) میں جو ظہر و عصر ملا کر پڑھتے ہیں ان کے بیچ میں اور بعد میں بھی نفل و سنت مکروہ ہے۔
{۱۰} مزدلفہ ( 5) میں جو مغرب و عشاء جمع کیے جاتے ہیں فقط ان کے بیچ میں نفل و سنت پڑھنا مکروہ ہے بعد میں مکروہ نہیں۔ (عالمگیری، درمختار)
{۱۱} فرض کا وقت تنگ ہو تو ہر نماز یہاں تک کہ سنت فجر و ظہر مکروہ ہے۔
{۱۲} جس بات سے دل بٹے اور اس کو دور کرسکتا ہو تو اسے بلا دور کیے ہر نماز مکروہ ہے، جیسے پیشاب یا پاخانہ یا ریاح کا غلبہ ہو تو ایسی حالت میں نماز مکروہ ہے، البتہ اگر وقت جاتا ہو تو پڑھ لے اور ایسی نماز پھر دُہرائے، یوہیں کھانا سامنے آگیا اوراس کی خواہش ہو یا اور کوئی ایسی بات ہو جس سے دل کو اطمینان نہ ہو اور خشوع ( 1) میں فرق آئے تو ایسی صورت میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ (درمختار وغیرہ)
مسئلہ۲۴: فجر اور ظہر کے پورے وقت اوّل سے آخر تک بلا کراہت ہیں یعنی یہ نمازیں اپنے وقت کے جس حصے میں پڑھی جائیں بالکل مکروہ نہیں ۔ (بحرالرائق وبہار شریعت)
________________________________
1 – سورج گہن کے وقت جو نماز ادا کی جاتی ہے، اُسے صلوۃُ الکسوف کہتے ہیں۔
2 – خشک سالی میں طلب ِ بارش کے لیے جو نماز ادا کی جاتی ہے اُسے صلوۃُ الاستسقاء کہتے ہیں۔
3 – وہ شخص جس پرپانچ سے زیادہ قضانمازیں نہ ہوں اسے صاحب ترتیب کہتے ہیں۔
4 – حدودِ حرم کے باہر، مکہ مکرمہ سے کچھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک میدا ن جہاں ۹ذوالحجہ کو تمام حاجی صاحبان جمع ہوتے ہیں۔
5 – مکہ مکرمہ سے چند کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ایک میدا ن جہاں عرفات سے واپسی پررات بسر کرتے ہیں۔ صبح صادق اور طلو عِ آفتاب کے درمیان کم از کم ایک لمحہ وقوف واجب ہے ۔