واقعات

ایک عارِفہ کا عارفانہ کلام:

ایک عارِفہ کا عارفانہ کلام:

حضرت سیِّدُنا جعفر خادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی فرماتے ہیں: میں نے حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی کو فرماتے سنا کہ میں نے ایک سال تنہا حج کیا اور مکہ مکرمہ زادھا اللہ تعالٰی شرفًا وتکریمًا میں ہی ٹھہر گیا۔ جب رات تاریک ہوگئی تو طواف کے لئے
مطاف(یعنی طواف کی جگہ) میں داخل ہوا۔ دورانِ طواف میں نے ایک لڑکی دیکھی جو بیت اللہ شریف کا طواف کر رہی تھی ۔ وہ کچھ اشعار پڑھ رہی تھی، جن کا مفہوم یہ ہے:”محبت الٰہی عَزَّوَجَلَّ نے پوشیدہ رہنے سے انکار کر دیا ۔ میں نے اسے بہت چھپایا مگر اس نے میرے پاس ڈیرے ڈال لئے۔ جب میرا عشق شدت اختیار کرتاہے تو محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ کی یاد سے میرا دل دیوانہ ہو جاتا ہے۔ اگر میں اپنے محبوب سے قرب حاصل کرنے کا ارادہ کروں اور وہ مجھے وصال کی دولت سے سرشار کردے تو میرا دل مطمئن ہو جائے اور مجھ پر مدہوشی طاری ہوجائے یہاں تک کہ میں اس کے دیدار کی لذَّت اٹھاؤں اورخوشی سے جھوم جاؤں۔”
حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی فرماتے ہیں کہ میں نے کہا: اے سعادت مند لڑکی! کیا تمہیں اللہ عَزَّوَجَلَّ پر بھروسہ نہیں کہ اس عظیم مقام پر ایسا کلام کر رہی ہو،تو وہ میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی: ”اے جنید!اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس سے محبت کرنے والے کے درمیان حائل نہ ہو۔” پھراس نے چند اشعار پڑھے، جن کا مفہوم یہ ہے:
”اگر محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ سے ملاقات کا معاملہ نہ ہوتا تو آپ مجھے میٹھی نیند چھوڑ نے والا نہ دیکھتے ۔ محبتِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ نے مجھے بے وطن کر دیا ہے جیسے آپ میرے وطن کے متعلق خیال کر رہے ہیں۔ میں نے اپنے محبوبِ حقیقی عَزَّوَجَلَّ سے ملاقات کا پختہ ارادہ کر لیا ہے پس اس کی محبت نے مجھے دیوانہ بنا دیا ہے۔”
پھر کہنے لگی: اے جنید! آپ کعبہ مشرَّفہ زادھا اللہ تعالٰی شرفًا وتکریمًا کا طواف کررہے ہیں کیا آپ نے کعبے کے رب عَزَّوَجَلَّ کو دیکھا ہے؟ میں نے کہا: ”آپ کو اس دعوے کی دلیل قائم کرنی ہو گی تو اس نے اپنا سر آسمان کی طرف اُٹھا لیا اور کہنے لگی: تو پاک ہے، تو پاک ہے ، تیری شان کتنی بلند ہے! تیری بادشاہی کتنی عزت والی ہے! یہ لوگ پتھروں جیسے ہیں جواہلِ معرفت کا انکار کرتے ہوئے طواف کر رہے ہیں۔” پھر اس نے چند اشعار پڑھے، جن کا مفہوم یہ ہے:
”لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ کا قرب حاصل کرنے کے لئے بیت اللہ شریف کا طواف کر رہے ہیں جبکہ ان کے دل چٹانوں سے زیادہ سخت ہیں۔ اگر وہ تنہائی میں مخلص ہوتے تو ان کی صفات عمدہ ہوجاتیں اوران کی ذات میں بیان کرنے کے لئے صفاتِ حق قائم ہو جاتیں۔” حضرت سیِّدُنا جنید بغدادی علیہ رحمۃ اللہ الہادی فرماتے ہیں کہ اس کا عارفانہ کلام سن کرمجھ پر غشی طاری ہوگئی، جب افاقہ ہوا تو میں نے اسے بہت تلاش کیا مگر کہیں نہ پایا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!