اعمال

کھانے کے آداب

کھانے کے آداب

(۱)’’عَنْ حُذَیْفَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّیْطَانَ یَسْتَحِلُّ الطَّعَامَ أَنْ لَا یُذْکَرَ اسْمُ اللَّہِ عَلَیْہِ‘‘۔ (1)
حضرت حذیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جس کھانے پر بسم اللہ نہ پڑھا جائے اس کھانے کو شیطان اپنے لیے حلال سمجھتا ہے ۔ (مسلم)
(۲)’’عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَلْیَأْکُلْ بِیَمِیْنِہِ وَإِذَا شَرِبَ فَلْیَشْرَبْ بِیَمِیْنِہِ‘‘۔ (2)
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ما نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ تم میں سے جب کوئی شخص کچھ کھانا چاہے تو داہنے ہاتھ سے کھائے اور جب کوئی چیز پینا چاہے تو داہنے ہاتھ سے پیئے ۔ (مسلم شریف)
(۳)’’عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَأْکُلَنَّ أَحَدُکُمْ بِشِمَالِہِ وَلَا یَشْرَبَنَّ بِہَا فَإِنَّ الشَّیْطَانَ یَأْکُلُ بِشِمَالِہِ وَیَشْرَبُ بِہَا‘‘۔ (3)
حضرت ابن عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ما نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ کوئی شخص نہ بائیں ہاتھ سے کچھ کھائے اور نہ کچھ پیئے ۔ اس لیے کہ بائیں ہاتھ سے شیطان کھاتا اور پیتا ہے ۔ (مسلم شریف)
چائے اور بیڑی سگریٹ بھی بائیں ہاتھ سے نہیں پینا چاہیے ۔
(۴)’’عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُحِبُّ الْحَلْوَاء وَالْعَسلَ‘‘۔ (4)
حضرت عائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ا نے فرمایا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام حلوا اور شہد پسند فرماتے تھے ۔ (بخاری شریف)
اس حدیث کے تحت حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ:
’’حلوا بمد وقصر اطلاق کردہ نمی شود مگر برانچہ ساختہ باشند آنرا بصنعت وجامع باشد میاں چربی وشیرینی کذا فی مجمع البحار‘‘۔ (1) (اشعۃ اللمعات، جلد سوم ص۴۹۱)
یعنی حلوا صرف اس کو کہا جاتا ہے کہ جو مخصوص طریقہ سے بنایا جاتا ہے اور میٹھا و چربی کا مجموعہ ہوتا ہے اسی طرح مجمع البحار میں ہے ۔ ( لہذا حلوا کا ترجمہ محض شیرینی کرنا صحیح نہیں ہے )۔
(۵)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا وَقَعَ الذُّبَابُ فِی إِنَائِ أَحَدِکُمْ فَامْقُلُوہُ فَإِنَّ فِی أَحَدِ جَنَاحَیْہِ دَائً وَفِی الْآخَرِ شِفَائً فَإِنَّہُ یَتَّقِی بِجَنَاحِہِ الَّذِی فِیہِ الدَّاء فَلْیَغْمِسْہُ کُلّہُ‘‘۔ (2)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے فرمایا کہ جب کھانے میں مکھی گر جائے تواسے غوطہ دے دو(اورپھینک دو) کیونکہ اس کے ایک بازو میں بیماری ہے ۔ اور دوسرے میں شفا ہے اور اسی بازو سے اپنے کو بچاتی ہے جس میں بیماری ہے ( تو وہ کھانے میں پہلے پڑ جاتا ہے ) لہذا اسے پوری ڈبودو۔ (ابوداود)
(۶)’’عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَال َمَا عَابَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ طَعَامًا قَطُّ إِن اشْتَہَاہُ أَکَلَہُ وَإِنْ کَرِھَہُ تَرَکَہُ‘‘۔ (3)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام نے کبھی کسی کھانے کو عیب نہیں لگایا (یعنی برا نہیں کہا) اگر خواہش ہوتی تو کھالیتے اور خواہش نہ ہوتی تو چھوڑ دیتے ۔ (بخاری)
(۷)’’عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا أَکَلَ أَحَدُکُمْ فَنَسِیَ أَنْ یَذْکُرَ اللَّہَ عَلَی طَعَامِہِ فَلْیَقُلْ بِسْمِ اللَّہِ أَوَّلَہُ
حضرت عائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا نے کہا کہ حضور عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ جب کوئی شخص کھانا کھائے اور کھانے پر اللہ کا نام لینا بھول جائے تو

وَآخِرَہِ‘‘۔ (1)
اس کو چاہیے کہ درمیان ہی میں یہ دعا پڑھ لے ۔ (ترمذی)
(۸)’’عَنْ أَبِی سَعِیدٍ الْخُدْرِیِّ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِذَا فَرَغَ مِنْ طَعَامِہِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِینَ‘‘۔ (2)
حضرت ابوسعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ حضور علیہ الصلاۃ والسلام جب کھانے سے فارغ ہوتے تو یہ دعا پڑھتے ۔ ’’الْحَمْدُ لِلَّہِ الَّذِی أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِینَ‘‘(3)۔ (ترمذی، ابوداود)

انتباہ :

بعض دستر خوانوں پر اشعار لکھے رہتے ہیں ان کا بچھانا اور ان پر کھانا منع ہے ۔ (4)
(بہار شریعت، جلد سوم ص ۳۸۷)
٭…٭…٭…٭

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
error: Content is protected !!