”کامل بھروسہ” ہوتو جنگل میں بھی” رزق” مل جاتاہے
حضرت سیدنا ابو ابراہیم یمانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:” ایک مرتبہ ہم چند رفقاء حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم کی ہمراہی میں سمند رکے قریب ایک وادی کی طر ف گئے۔ ہم سمند ر کے کنارے کنارے چل رہے تھے کہ راستے میں ایک پہاڑ آیا جسے جبل” کفر فیر ” کہتے ہیں۔ وہاں ہم نے کچھ دیر قیام کیا اور پھر سفر پر روانہ ہوگئے۔ راستے میں ایک گھنا جنگل آیا جس میں بکثر ت خشک درخت اور خشک جھاڑیاں تھیں، شام قریب تھی، سردیوں کا موسم تھا۔ ہم نے حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاکرم کی بارگاہ میں عرض کی :” حضور !اگر آپ مناسب سمجھیں تو آج رات ہم ساحل سمندر پر گزار لیتے ہیں۔ یہا ں اس
قریبی جنگل میں خشک لکڑیاں بہت ہیں۔ ہم لکڑیاں جمع کر کے آگ روشن کرلیں گے اس طر ح ہم سردی اور درندوں وغیرہ سے محفوظ رہیں گے ۔”
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:” ٹھیک ہے جیسے تمہاری مرضی۔ ”چنانچہ ہمارے کچھ دوستوں نے جنگل سے خشک لکڑیاں اکٹھی کیں اور ایک شخص کو آگ لینے کے لئے ایک قریبی قلعے کی طر ف بھیج دیا ، جب وہ آگ لے کرآیاتو ہم نے جمع شدہ لکڑیوں میں آگ لگا دی اور سب آگ کے اِرد گر د بیٹھ گئے اور ہم نے کھانے کے لئے روٹیاں نکال لیں۔ اچانک ہم میں سے ایک شخص نے کہا :”دیکھو ان لکڑیوں سے کیسے اَنگارے بن گئے ہیں ، اے کاش! ہمارے پاس گو شت ہوتا تو ہم اسے ان اَنگاروں پر بھون لیتے ۔” حضرت سیدنا ابراہیم ابن ادہم علیہ رحمۃاللہ الاعظم نے اس کی یہ بات سن لی اورفرمانے لگے :” ہمارا پاک پروردگار عزوجل اس بات پر قادرہے کہ تمہیں اس جنگل میں تا زہ گو شت کھلائے ۔ ”
ابھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یہ بات فرما ہی رہے تھے کہ اچانک ایک طر ف سے شیر نمودار ہوا جو ایک فربہ ہرن کے پیچھے بھاگ رہا تھا۔ ہر ن کا رُخ ہماری ہی طر ف تھا۔ جب ہرن ہم سے کچھ فاصلے پر رہ گیا تو شیر نے اس پر چھلانگ لگائی او راس کی گردن پرشد ید حملہ کیا جس سے وہ تڑپنے لگا ۔یہ دیکھ کر حضرت سیدنا ابراہیم بن ادہم علیہ رحمۃ اللہ الاعظم اُٹھے اور اس ہرن کی طرف لپکے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو آتا دیکھ کر شیر ہرن کو چھوڑ کر پیچھے ہٹ گیا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:” یہ رزق اللہ عزوجل نے ہمارے لئے بھیجا ہے۔ چنانچہ ہم نے ہرن کو ذبح کیااور اس کا گوشت انگاروں پر بھون بھون کر کھاتے رہے اور شیر دور بیٹھا ہمیں دیکھتا رہا۔ اسی طر ح ہماری ساری رات گز ر گئی۔” سچ ہے کہ جو اس پاک ذات پر کامل یقین رکھتا ہے وہ کبھی مایوس نہیں ہوتا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم)