واقعات

جرأت مندمبلغ اور ظالم حکمران

جرأت مندمبلغ اور ظالم حکمران

حضرت سیدنامالک بن فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت سیدنا حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں:” سابقہ اُمتوں میں” عُقَیْب ” نامی ایک بزرگ لوگوں سے الگ تھلگ ایک پہاڑی پراللہ عزوجل کی عبادت کیا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ انہیں خبر ملی کہ قریبی شہر میں ایک ظالم وجابر بادشاہ ہے جو لوگو ں پر بہت ظلم کرتا ہے۔ اور بلا وجہ ان کے ہاتھ پاؤں اور ناک ،کان وغیرہ کاٹ ڈالتا ہے ۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کویہ اطلاع ملی توآپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے اندرامْرٌبِالْمَعْرُوْف وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر(یعنی نیکی کی دعوت دینے اور برائی سے منع کرنے) کا عظیم جذبہ شدت سے ابھرا اور اپنے آپ سے کہنے لگے: ”مجھ پر یہ لازم ہے کہ میں اس ظالم کو اللہ عزوجل سے ڈرنے کی تلقین کرو ں او راسے عذابِ الٰہی عزوجل سے ڈراؤں۔” چنانچہ آپ اَمْرٌبِالْمَعْرُوْف وَنَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَرکے عظیم جذبہ کے تحت پہاڑ سے اترے اور اس ظالم حکمران کے پاس پہنچ کر اس سے بڑے ہی جرأت مندانہ انداز میں فرمایا: ” تو اللہ عزوجل سے ڈر۔” وہ بد بخت وظالم بادشاہ آگ بگولا ہوگیا اور بڑے متکبرانہ انداز میں گستاخانہ جملے بکتے ہوئے اس بزرگ سے کہنے لگا: ” اے کتے ! تیرے جیسا حقیر شخص مجھے اللہ عزوجل سے ڈرنے کا حکم دے رہا ہے، میں تجھے اس گستا خی کی ضرورسزا دو ں گا اور تجھے ایسی سزادوں گا کہ آج تک دنیا میں ایسی سزا کسی کو نہیں دی گئی ہوگی ۔”
پھر اس ظالم نے حکم دیا کہ اس کے قدموں سے اس کی کھال اتا رنا شرو ع کرو اور سر تک اس کی کھال اتا ر لوتا کہ یہ درد

ناک عذاب میں مبتلا ہو اوراس کی رو ح تڑ پ تڑپ کر تن سے جداہو۔ حکم پاتے ہی جلا د آگے بڑھے۔ اس عظیم مبلغ کو پکڑ کر زمین پر لٹایااور اس کے قدموں سے کھال اتارنا شرو ع کردی۔ وہ صبر و شکر کا پیکر بنے رہے ،زبان سے اُف تک نہ کہا۔ لیکن جب ان کی کھال پیٹ تک اُتارلی گئی تو درد کی شدت سے ان کے منہ سے درد بھری آہ نکلی۔ انہیں فوراً حکم الٰہی عزوجل پہنچا:”اے عقیب! صبر سے کام لو، ہم تجھے غم وحزن کے گھر سے نکال کر راحت وآرام کے گھر (یعنی جنت )میں داخل کریں گے اور اس تنگ وتاریک دنیا سے نکال کر وسیع وعریض جنت میں داخل کریں گے۔” حکم الٰہی عزوجل پاکر وہ عظیم مبلغ خاموش ہوگئے اور اس درد ناک تکلیف کو صبر سے برداشت کرتے رہے۔
جب ظالموں نے ان کی کھال چہرے تک اتارلی تو شدتِ درد سے دوبارہ ان کے منہ سے بے اختیار درد بھر ی آہ نکلی۔ انہیں پھر حکم الٰہی عزوجل پہنچا:”ا ے عقیب! تیری اس مصیبت پر دنیا اور آسمان کی مخلوق رور ہی ہے ، تمہاری اس تکلیف نے فرشتوں کی توجہ تمہاری طرف کرا دی ہے۔ اگر تو نے تیسری مرتبہ بھی ایسی ہی پُر درد آہ بھری تو میں اس ظالم قوم پر درد ناک عذاب بھیجوں گا۔اور انہیں شدید عذاب کا مزا چکھاؤں گا۔
یہ حکم الٰہی عزوجل پاکر وہ خاموش ہوگئے۔ اور پھر بالکل بھی منہ سے آواز نہ نکالی،اس خوف سے کہ کہیں میری آہ وزاری سے اللہ عزوجل میری اس قوم کو عذاب میں مبتلا نہ کردے ، میں نہیں چاہتا کہ میری وجہ سے کوئی عذاب میں مبتلا ہو ، بالآخر اس مرد مجاہد کی تمام کھال اتارلی گئی لیکن اس نے دوبارہ سسکی تک نہ لی اور اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کر دی۔
(آفرین، اے عظیم بہادر مبلغ! آفرین؛ تیرے جذبہ تبلیغ اور امت سے خیر خواہی کے جذبہ پر لاکھوں سلام۔ تو نے نیکی کی دعوت کی خاطر کتنی شدید تکالیف برداشت کیں ،اور ظالم و جابر حاکم کا ظلم وجبر تجھے امر بالمعروف ونہی عن المنکر کے عظیم مقصد سے نہ روک سکا۔ اور تونے اس کے سامنے حق بات کہہ کر جہاد اکبر کیا پھر امت کی خیر خواہی کی خاطر شدید تکلیف کے باوجود اف تک نہ کہا اور جا ن دے دی ۔اے مرد مجاہد۱ تیری ان پاکیزہ خصلتوں پر ہماری ہزاروں جانیں قربان ہوں، اللہ عزوجل تجھے ہماری طرف سے اچھی جزا ء عطا فرمائے، اور تیرے صدقے ہمیں بھی نیکی کی دعوت عام کرنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔خیر خواہی امت کا عظیم جذبہ ہمیں بھی عطا فرمائے،اور ہر وقت سنّتوں کی تبلیغ کی سعادت عطافرمائے ۔)
شہا ! ایسا جذبہ پاؤں کہ میں خوب سیکھ جاؤں (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)
تیری سنتیں سکھانا مدنی مدینے والے (صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم)
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی صلی اللہ تعالی عليہ وسلم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!