واقعات

جاں نثارکُتّے کی قبر

حکایت نمبر 476: جاں نثارکُتّے کی قبر

حضرتِ سیِّدُنامحمد بن خَلَّادعلیہ رحمۃ اللہ الجواد سے منقول ہے:ایک شخص کسی بادشاہ سے ملنے جارہا تھا کہ راستے میں اسے ایک قبر نظر آئی جس پر قُبَّہ بنا ہوا تھا۔ وہ قریب گیاتوایک تختی پر یہ عبارت لکھی ہوئی تھی: ” یہ ایک کتے کی قبر ہے جسے یہ پسند ہو کہ اس قبر کے متعلق جانے تو اسے چاہے کہ فلاں بستی میں چلاجائے وہاں اسے خبر دینے والا کوئی نہ کوئی مل جائے گا۔”
یہ تحریر پڑھ کر وہ مطلوبہ بستی میں گیا تولوگوں نے اسے ایک گھر کا پتا بتایا۔جب وہ بتائے ہوئے مکان پر پہنچا تو وہاں سو سال سے بھی زائد عمر کا ایک بوڑھاملا۔ آنے کا مقصد بتایا تو بوڑھے نے کہا:”ہاں! میں تجھے اس قبر کے متعلق بتاتا ہوں غور سے سن! ہمارے اس علاقے میں ایک عظیم الشان بادشاہ حکومت کرتا تھا۔ اسے سیر وسیاحت اور شکار کا بہت شوق تھا،ا س کا پالتو کتا ہروقت ا س کے ساتھ رہتا۔ بادشاہ صبح وشام اپنے کھانے میں سے اسے کھانا کھلاتا۔ایک مرتبہ بادشاہ نے اپنے غلام سے کہا : ”باورچی سے کہو کہ ہم شکار کے لئے جارہے ہیں ہمارے لئے دودھ میں روٹیاں ڈال کر بہترین ثَرِید تیار کر رکھے ہم واپسی پر وہی ثرید کھائیں گے۔” یہ کہہ کر وہ شکار کے لئے چلا گیا۔ باورچی نے ثرید تیار کیا اوراس کو کسی چیز سے ڈھانپے بغیر دوسرے کاموں میں مصروف ہوگیا۔ اچانک کہیں سے ایک خطرناک اژدھا آیا، اس نے برتن میں منہ ڈال کر دودھ پیا اور اپنے منہ کا زہر اس میں اُگل دیا ۔کتے اور گونگی کنیز نے یہ منظر دیکھ لیا۔اورباقی کسی کو اس واقعہ کا علم نہ ہوا۔ بادشاہ نے واپسی پر کھانا طلب کیا تو باورچی نے وہی زہر ملا ثرید سامنے رکھ دیا۔ گونگی کنیز نے اشاروں سے سمجھانے کی کوشش کی کہ ا س کھانے میں خطرناک اژدھے کا زہر شامل ہے، لیکن کوئی بھی اس کی بات نہ سمجھ سکا ۔کتا بھونک بھونک کر سمجھا نے کی کوشش کر رہا تھا لیکن کوئی نہ سمجھا۔ بادشاہ نے کتے کے سامنے روٹی ڈالی لیکن اس نے روٹی کو منہ تک نہ لگایا بلکہ مسلسل بھونکتا ہی رہا۔یہ دیکھ کربادشاہ نے کہا:”نہ جانے اسے کیا مسئلہ ہے، اسے اپنے حال پر چھوڑ دو ۔”پھرجیسے ہی بادشاہ نے کھانے کی طرف ہا تھ بڑھایا، کتے نے ایک لمبی چھلانگ لگائی اور وہی زہر مِلا کھانا کھانے لگا، کچھ ہی دیر میں اس نے تڑپ تڑپ جان دے دی ۔ اب گونگی کنیز نے اشاروں سے بتایا تو سب لوگ سمجھ گئے کہ اس دودھ میں اژدھے کا زہر شامل ہوگیاتھا اگر بادشاہ اسے کھا لیتا تو فوراً مر جاتا۔ کتے نے اپنے مالک کو بچانے کے لئے اپنی جان دے دی تھی ۔ با دشاہ اور وہاں پر موجود تمام لوگ کتے کی وفادار ی پر بہت حیران ہوئے۔ بادشاہ نے اپنے وزیروں، مُشِیروں کو مخاطب کرکے کہا:”دیکھو! اس بے زبان جانورنے مجھ پر اپنی جان قربان کردی ۔اب یہ ہماری طرف سے اچھی جزاء کا مستحق ہے، اسے کوئی بھی ہاتھ نہ لگائے، میں خود اسے اٹھاؤں گا اور اپنے ہاتھوں سے دفن کروں گا۔” چنانچہ، بادشاہ

نے اس وفادار کتے کے لئے ایک قبر کھدوائی اور اپنے ہاتھوں سے دفن کرکے اس کی قبر پر قُبَّہ بنادیا جسے تم دیکھ کر آرہے ہو۔ بوڑھے کی زبانی وفادار کتے کی کہانی سن کر وہ شخص بہت حیران ہو ا۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!