حضرت عمربن عبدالعزیزعلیہ رحمۃ اللہ القدیر کا تقویٰ
حکایت نمبر:335 حضرت عمربن عبدالعزیزعلیہ رحمۃ اللہ القدیر کا تقویٰ
حضرتِ سیِّدُنا وُہَیْب بن وَرْد علیہ رحمۃاللہ الرَّب فرماتے ہیں:” ہمیں یہ خبر پہنچی کہ عالَمِ اسلام کے عظیم خلیفہ امیر المؤمنین حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز علیہ رحمۃ اللہ القدیر نے مسافروں ، مسکینوں او رفقراء کے لئے ایک مہمان خانہ بنا رکھا تھا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے گھر والوں کو تنبیہ کی ہوئی تھی کہ اس مہمان خانے سے تم کوئی چیز بھی نہ کھانا، اس کا کھانا صر ف مسافروں اور غرباء وفقراء کے لئے ہے۔ ایک مرتبہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ گھر آئے تو ایک کنیز کے ہاتھ میں پیالہ دیکھا جس میں صرف دو گھونٹ دودھ تھا ۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا : ”یہ کیا ہے؟” کنیز نے عرض کی :” اے امیر المؤمنین! آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زوجہ حاملہ ہے، اسے چند گھونٹ دودھ پینے کی خواہش ہو رہی تھی اور جب حاملہ عورت کو وہ چیز نہ دی جائے جس کی اسے خواہش ہو توڈرہوتا ہے کہ اس کا حمل ضائع ہو جائے لہٰذا اسی خوف سے میں یہ دو گھونٹ دودھ مہمان خانے سے لے آئی ہوں ۔”
حضرتِ سیِّدُنا عمر بن عبد العزیز رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کنیز کا ہاتھ پکڑا اور اپنی زوجۂ محترمہ کے پاس لے کرچلے، جاتے ہوئے بآوازِبلند فرمایا: ” اگر اس کا حمل فقیروں، محتاجوں اور مسافروں کا حق کھائے بغیر نہیں رُک سکتا تواللہ تبارک وتعالیٰ اسے نہ روکے۔” پھراپنی زوجہ کے پاس پہنچے تو انہوں نے عرض کی:” میرے سرتاج! کیا بات ہے ؟” آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا:” اس کنیز کا یہ خیال ہے کہ جو تیرے بطن میں حمل ہے وہ مسکینوں ، محتاجوں او رمسافروں کا حق کھائے بغیر نہیں رُک سکتا ، اگر یہی بات
ہے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ تیرے حمل کونہ روکے۔” سعادت مندزوجہ نے جب یہ سنا تو کنیز سے کہا:” جا!یہ دودھ واپس لے جا، خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں اسے ہر گز نہ چکھوں گی ۔” چنانچہ، کنیز دودھ کا پیالہ واپس لے گئی ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم)
(سُبْحَانَ اللہ عَزَّوَجَلَّ ! خلیفۂ اسلام کیسی عظیم صفات کے مالک تھے جن کی حکومت کے ڈَنکے عرب وعجم میں بج رہے تھے، ان کے گھر والو ں کی کیفیت کیا تھی؟ اسلام کے وہ پاسبان کیسے انصاف پسند تھے کہ بھوکا پیاسا رہنا منظور تھا لیکن کسی کے حق میں سے ایک گھونٹ لینے کو بھی تیار نہ تھے۔اللہ عَزَّوَجَلَّ ایسے خلفاء کے صدقے ہمیں بھی امانت کی پاسدار ی ، دیا نت ، اخلاص اور اپنا خوف عطا فرمائے ۔( آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم))