اسلام
نار حامیہ
نار حامیہ
۷۳ برسابین۱۳
صحابیت ملک معاویہم
حضرت مفتی محبوب علی خان قادری رضوی ممبئی
ماہنامہ الرشاد ہانگل شریف کے شمارہ نمبر ۱۲ ۔شعبان المعظم ۱۳۷۴ھ میں شائع ہونے والا فتوی
سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ ایک شخص زید جو سنیوںکی مسجد کا امام ہے۔وہ یہ عقیدہ رکھتا ہے اور اسی کی لوگوں میں تبلیغ کرتا ہے کہ رسول اللہﷺ کے صحابیوں میں کافر ومشرک ومنافق ومسلم عادل وفاسق وفاجر سب ہی تھے اور حضرت سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ کو اسلام کا باغی وطاغی وزانی وشرابی وجہنمی بتاتا ہے ۔یہ عقائد کیسے ہیں۔ مفصل بیان فرمایئے اورایسے عقائد والاشخص اہل سنت کاامام ہو سکتا ہے ؟۔ بینوا توجرروا۔
سائل حاجی مصطفیٰ بن حاجی ولی محمدحلوائی مدنپورہ ممبئی۔
الجواب: اللھم ھدایۃ الحق والصواب
کیا دنیائے رفض میں تبرے بازی کی اس سے بدترین مثال ہے معاذ اللہ۔ دنیا کے کسی کافرومشرک کابھی یہ عقیدہ نہیں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے صحابہ میں کافر مشرک منافق سب ہی تھے ،معاذ اللہ ہاں رافضی کا یہ عقیدہ ہوسکتا ہے اورروافض سے ہی ساز باز کراکے بنارسی داس نے بہ خبیث عقیدہ اور تبرا پھیلایا ہے یا اس تقیہ باز وہابی ، دیوبندی ، ندوی، وسنبھلی کایہ ناپاک عقیدہ ہو سکتا ہے ۔ جس نے بیان کیاکہ’ ابوجہل مجھے ملتا تومیں اس کی آنکھوں کو چوم لیتااسے بوسہ دیتا ،کیوں کہ اس کی آنکھیں بڑی مقدس ہیں۔ اس کی آنکھوں نے پیغمبر خدا کو دیکھا ہے‘‘ ولاحول ولاقوۃ الاباللہ ‘‘ مسلمان بھائی غور کریں کہ اس وہابی ، دیوبندی، ندوی و سنبھلی کے اس گندے گھناؤنے قول سے عداوت رسول ﷺ کس طرح ظاہر ہورہی ہے اور ابوجہل کی جانشینی بھی پوری پوری کھل رہی ہے کہ اس مسلم نما ابوجہلی کو ابو جہل خبیث کی کفر ی وشرکی آنکھیں نظرآئیں کہ بیٹے کو باپ کے پوتے کودادا کے دیکھنے کا شوق ہوتا ہی ہے اور بے دین کو صدیقی وفاروقی وعثمانی وحیدری وبلالی ایمانی آنکھیں سوجھائیں نہ دیں کیوں کہ ہر ایک اپنے بڑے کی بڑائی کرتاہے ان وہابی ، ندوی وسنبھلی وزید مذکور نے حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہ کوپہچانا ہی نہیں۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
انہوں نے اپنی بے دینی اور رافضیوں کی شاگردی سے یہ سمجھا کہ کافرومشرک ومنافق جس نے بھی حضور سیدالمرسلین ﷺ کو ان ظاہری آنکھوں سے دیکھا وہ صحابی ہے۔ حالانکہ صحابی کے لیے ایمان و اسلام شرط اول ہے ورنہ کافروں مشرکوںکو تو ارشاد فرمایا۔
وَ تَرٰىهُمْ یَنْظُرُوْنَ اِلَیْكَ وَ هُمْ لَا یُبْصِرُوْنَ
تو زید رافضی عقیدہ رکھتا اور اسی کو پھیلاتا ہے۔ حضرات صحابۂ کرام کی شان والا میں قرآن عظیم نے یوں خطبہ فرمایا۔
فَسَوْفَ یَاْتِی اللّٰهُ بِقَوْمٍ یُّحِبُّهُمْ وَ یُحِبُّوْنَهٗۤۙ-اَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ اَعِزَّةٍ عَلَى الْكٰفِرِیْنَ٘-یُجَاهِدُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ وَ لَا یَخَافُوْنَ لَوْمَةَ لَآىٕمٍؕ-ذٰلِكَ فَضْلُ اللّٰهِ یُؤْتِیْهِ مَنْ یَّشَآءُؕ-
دیکھئے ! حضرات صحابہ کرام اللہ کو پیارے اور اللہ ان کا پیارا اور مسلمانوں پرنرم اور کافروں پرسخت اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والے اور کسی ملامت کرنے والوں کی ملامت کا
اندیشہ نہ کرنے والے اور ان پر اللہ کا فضل ہے۔ صرف ان سات صفتوں پر ہی کوئی عقل وانصاف والا غور کرے تو اسے اقرار کرنا پڑے گا کہ کافرومشرک منافق و فاسق ، فاجر سب اس سے خارج ہیں وہ وہی نفوس قدسیہ تھے جنہیں دیکھ کر اللہ یاد آتا تھا، زید کا عقیدہ ہے وہ چھپا ہوا رافضی معلوم ہوتا ہے ۔ اس نے قرآن وحدیث سے قطعاً منہ موڑ لیااور ابلیس کے پیچھے لگ کر ابلیس کا داس بن گیا۔
قرآن مجید میں ارشادخدا ہے۔
وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰)
اس آیۂ کریمہ نے صاف بتایاکہ بنارسی داس کا فرو مشرک منافق کہتا ہے مگر حضرات صحابہ فاسق وفاجر بھی نہیں ہیں۔ فالحمدللہ
صحابی رسول وہی ہے جنہوں نےایمان لانے کے بعد حضور اقدس ﷺ کا دیدار کیا اور ایمان کے ساتھ دنیا سے گیا اسی کے لیے اللہ تعالیٰ کی یہ نعمتیں اوریہ انعام واکرام ہیں۔ فللہ الحمد۔
اور زید اپنے عقیدۂ رفض کی وجہ سے ان حضرات میں اس زمانے کے کافروں مشرکوں منافقوں کوبھی شامل وداخل کرارہا ہے تواس کے نزدیک ان انعامات کے حقدار کافرمشرک منافق سب ٹھہرے ۔والعیاذباللہ تعالیٰ۔
مسلمان بھائی سنیں! کافروں مشرکوں منافقوں کے لیے قرآن عظیم فرماتا ہے۔
لَا یَنَالُهُمُ اللّٰهُ بِرَحْمَةٍؕ
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اور فرماتا ہے ۔
اِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَهُمَا عَلَى الْكٰفِرِیْنَۙ(۵۰)
اور فرماتا ہے ۔
اِنَّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ الْمُشْرِكِیْنَ فِیْ نَارِ جَهَنَّمَ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاؕ-اُولٰٓىٕكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِیَّةِؕ(۶)
ا ور فرماتا ہے۔
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ یُخٰدِعُوْنَ اللّٰهَ وَ هُوَ خَادِعُهُمْۚ
اور فرماتا ہے۔
-وَ اللّٰهُ یَشْهَدُ اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ لَكٰذِبُوْنَۚ(۱)
اورفرماتا ہے۔
اِنَّ الْمُنٰفِقِیْنَ فِی الدَّرْكِ الْاَسْفَلِ مِنَ النَّارِۚ-
اورفرماتا ہے۔
اَعَدَّ اللّٰهُ لَهُمْ عَذَابًا شَدِیْدًاؕ-
غرض کہ قرآن حکیم میں بکثرت ایسی آیتیں ہیں اورزید ان تمام آیتیوں کا منکر ہے توقرآن کی آیتوں کاانکار کر کے وہ کون ہوا۔ اور قرآن کی ہرآیت کاانکار کفر ہے یانہیں؟۔ تم قرآن شریف کھول کر پڑھو اور شمار کرو کہ کتنی آیات قرآنی کازید نے انکار کیا۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ۔
اورقرآن عظیم سے کافروں کی شان بیان فرمائی۔ نُؤْمِنُ بِبَعْضٍ وَّ نَكْفُرُ بِبَعْضٍۙ۔ کافرلوگ قرآن کی کچھ آیتوں پرایمان لاتے ہیں اور کچھ انکار کرتے ہیں اور احادیث مبارکہ میں ہے ۔ ان اللہ ببعض کل مبتدع۔ بے شک اللہ تعالیٰ ہربدمذہب کو دشمن رکھتا ہے۔ رواہ ابن عساکر عن انس رضی اللہ عنہ ۔
اور حدیث شریف میں ہے ۔ اذا مدح الفاسق غضب الرب واتزلذالک العرش۔
جب فاسق کی تعریف کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ غضب فرماتا ہے اور اس کے سبب سےعرش عظیم ہل جاتا ہے۔ رواہ ابن عدی وابن ابی الدنیا فی ذم الغیبۃ وابویعلیٰ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور یہ بھی حدیث پاک ہے۔ ان اللہ یغضب اذا مدح الفاسق فی الارض ۔ یقیناً اللہ تعالیٰ غضب فرماتا ہے جب زمین میں فاسق کی مدح کی جاتی ہے
۔رواہ عن انس رضی اللہ عنہ۔
ان مبارک حدیثوں کو پڑھ کر ثابت ہواکہ حضراتِ صحابہ کرام میں کوئی فاسق وفاجربھی نہیں ہے کیوں کہ قرآن و حدیث میں ان کی تعریف و توصیف کے خطبے موجود ہیں۔ فسبحن اللہ وبحمدہ۔
خود قرآن عظیم ارشادفرماتا ہے ۔ انہ لایفلح الکٰفرون اور حضور اکرم ﷺکی شان میں بیان فرماتے ہیں:
لاتمس النارمسلما رانی اورای مرزانی جس مسلمان نےمجھے دیکھا یامیرے دیکھنے والے کو دیکھا اسے جہنم نہ چھوئے گا۔ رواہ الترمذی عن جابر بن عبداللہ
اور حضورسرورانبیا حبیب کبریا ﷺ فرماتے ہیں”
لاتسبوا اصحابی فی الذی نفسی بیدہ لوان احد کم انفق مثل احد ذھبا مادرک مداحدھم ولانصیۃ
میرے صحابہ کو برا نہ کہو قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے۔ اگر تم میں کوئی شخص احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر دے تو میرے صحابہ کے ایک مدجو بلکہ نصف مد ہے کے برابر بھی نہ ہوگا۔
رواہ الامام احمدشیخین وابوداؤد والترمذی عن ابی سعید ومسلم وابن ماجہ عن ابی ہریرۃ
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
اورارشاد فرماتے ہیں:
ﷺ ان الناس یکثرون واصحابی یعقلون فلاتبسوا اصحابی فمن سبھم فعلیہ لعنۃ اللہ۔
لوگ زیادہ ہوں گے اور میرے صحابہ کم ہوں گے تو صحابہ کو برا نہ کہو۔جو صحابہ کو برا کہے گا اس پر اللہ کی لعنت ہے۔
رواہ الدارقطنی فی الافراد عن ابی ہریرۃ والخطیب عن جابر رضی اللہ تعالیٰ عنھما
اور ارشاد فرماتے ہیں:
ﷺ اذارایاایتم الذین یسبون اصحابی فقولوا لعنۃ اللہ علیٰ شرکم
جب تم ایسے لوگوں کو دیکھو جومیرے صحابہ کوبراکہتے ہیں تو تم کہو اللہ کی لعنت ہو تمہاری اس خباثت پر۔
رواہ الترمذی والخطیب عن عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنھما
صلی اللہ تعالیٰ علیہ و علیٰ آلہ واصھابہ اجمعین وبارک وسلم من سب اصحابی فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین
جو میرے صحابہ کو برا کہے اس پر اللہ کی لعنت ہے اور کل فرشتوں اور تمام انسانوں کی ،سب کی لعنت ہے
رواہ الطبرانی عن سیدناوابن سیدنا عبداللہ بن عباس
اورارشاد اقدس ہے:
ان اللہ اختارنی واختارلی اصحابا فجعل لی منھم وزراء وانصارا ومھارافمن سبھم فعلیہ لعنۃ اللہ والملئکۃ والناس اجمعین لایقبل اللہ منہ یوم القیمۃ صرفا والاعدہ
یقیناً اللہ نے مجھے پسند کیا(چن لیا)اور میرے لیے صحابہ پسند کیے پھر ان میں سے اللہ نے ان میں وزیراور مددگار رشتہ کردیئے جو شخص میرے صحابہ کو براکہے اس پر اللہ کی اور تمام فرشتوں اور کل آدمیوں کی سب کی لعنت ہے۔قیامت کے دن اللہ تعالیٰ نہ اس کا فرض قبول کرے نہ نفل۔
رواہ الطبرانی والحاکم والمحاملی عن عویمر بن ساعدۃ رضی اللہ تعالیٰ عنھما۔
اور ارشاد عالی ہے
لعن اللہ من سب اصحابی
اللہ تعالیٰ لعنت کرے اس پر جو میرے صحابہ کو براکہے،
رواہ الطبرانی عن ابن عمر رضی اللہ عنہ
اور ارشاد ہے
من اذاھم فقد اذالنی ومن اذالنی فقد اذی اللہ
جس نے میرے صحابہ کو ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی اور جس نے مجھے ایذا دی اس نے اللہ کو ایذا دی۔
رواہ الترمذی عن عبداللہ بن معقل رضی اللہ عنہ
اور فرمانِ اقدس ہے۔
سیاتی قوم یسبونھم ویتقصونھم فلا تجالسھم والاتشاربوھم والاتراکلوھم والا تناکحوھم
یعنی عنقریب ایک ٹولی آے گی جو میرے صحابہ کو براکہے گی اور ان کی بدگوئی کرے گی تو ان کے ساتھ نہ بیٹھنا اوران کے ساتھ پانی نہ پینا ان کےساتھ کھانا نہ کھانا ان سے شادی بیاہ نہ کرنا
رواہ العقیلی عن انس رضی اللہ عنہ
جب اس بدگو سے اسلامی تعلقات ہی رکھنا حرام فرمادیا تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا کیسا وہ داس ہو یا داسی یا رافضی ہو یا وہابی ،دیوبندی اور ارشاد فرماتے ہیں۔
صلی اللہ تعالیٰ علیہ وعلی الہ واصحابہ وسلم اذا اراداللہ برجل من امتی خیرا لقی حب اصحابی فی قلبی
جب میرے کسی امتی سے اللہ تعالیٰ بھلائی کاارادہ فرماتا ہے تواس کے دل میں میرے صحابہ کی محبت ڈال دیتا ہے
رواہ الدیلمی عن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ
معلوم ہوا کہ جس مسلمان کے دل میں صحابہ کی محبت ہے وہ اچھا بھلائی وخیریت والا ہے جس کے دل میں صحابہ کی عدوات ہے گرچہ ایک کی ہے وہ برا ،شریر خبیث، شرارت وخباثت والا ہے۔اور ابلیس کا داس ہے اختصار منظور ہے۔
لہٰذا ن حدیثوں پر ہی اکتفاکرتاہوں۔ ان احادیث مبارکہ نے بتایا کہ جس نے حضرات صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو برا کہا ان کی توہین کی وہ اللہ کامطعون ہے۔
فرشتوں کا ملعون اور تمام انسانوں کا ملعون ہے ۔ اس کا فرض ونفل سب اکارت ہے ناقابل قبول نامقبول مردود ہے اس سے اسلامی تعلقات رکھنا حرام ہے ۔وہ اللہ ورسول ﷺ کو ایذا دینے والاہے وہ بدتر ہے وہ خدااور رسول ﷺ کا دشمن ہے وہ قرآن و حدیث کامنکر ہے۔
حضرت سیدنا امیرمعاویہ رضی اللہ عنہ حضور اکرم ﷺ کے جلیل القدر عظیم الشان صحابی ہیں۔ خود حضور محبوب خدا ﷺ نے ان کے مراتب بیان فرمائے حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ان کی تعریف وتوصیف فرمائی۔
ائمہ دین نے ان کی مدح کے خطبے لکھے۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
حضور اکرم ﷺ فرماتے ہیں:
حضرت معاویہ کے لیے:
اللھم اجعلہ ھادیا مھدیا وھدایہ
یعنی اے اللہ معاویہ کو ہدایت کرنے والا اور ہدایت یافتنہ کردے اور ان کے ذریعہ ہدایت فرما۔
رواہ الترمذی عن عبدالرحمٰن بن عمیرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ وقال ھٰذا حدیث حسن غریب
یعنی امام ترمذی نے کہا یہ حدیث حسن ہے ، غریب ہے یعنی حدیث فی نفسہ حسن ہے ۔ غرابت باعتبار راوی کے ہے۔
حدیث دوم : حضرت عمیر فرماتے ہیں:
سول کریمﷺ کوفرماتے سنا کہ اے میرے اللہ معاویہ کے ذریعہ ہدایت فرما۔
رواہ الترمذی عنہ
مسلمان ان دونوں ہی صفتوں پرغورکریں کہ سرکار اعظمﷺ نے آپ کے ہادی ہونے اور ہدایت یافتہ ہونے کی دعا فرمائی جو اس کے دعا قبول نہ ہونے کا مدعی ہو وہ اسی مرتبہ کی حدیث پیش کرے۔ ورنہ بلا دلیل دعویٰ باطل ومردود اور مدعی کذاب ودجال ومفتری علی اللہ والرسول ہے۔ ہم اہل سنت وجماعت کاعقیدہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے محبوب ﷺ کی یہ دعا قبول بھی فرمائی تو حضرت سیدنا معایہ ہادی بھی ہوئے اورمہدی بھی اور انہیں کے ذریعہ لوگوں کو ہدایت حاصل ہونے کی بھی دعافرمائی توانہیں دونوں حدیثوں سے ہی زید پر مکروکیدکی ساری باتیں سارے اعتراض رفو چکر ہوگیے۔ کیوں کہ اللہ کے محبوبﷺ کی مبارک دعاکی برکت سے جو شخص ہادی ومہدی بنا اس میں فسق وفجورنہیں ہونا چاہیئے ۔ پس زید پرکید کے شرابی وزانی وغیرہ کے سارے داغ دھبے قطعاً رفع ہوگیے۔
فالحمدللہ رب العالمین
تیسری حدیث: حضور سید المرسلین ﷺ ارشاد فرماتے ہیں :
وصاحب سری معاویۃ بن ابی سفیان
یعنی میرے رازدار ہیں حضرت معایہ
نقلہ الامام احمدبن حجرالھیتمی فی التطھیر
سنی مسلمان بھائی! غور کریں کہ حضرت عبداللہ بن عباس جو خود فقیہ اورسیدالمفسرین ہیں ۔ وہ کس شان سے حضرت معاویہ کی عظمت وبزرگی بیان فرماتے ہیں۔ یہی صفات جلیلہ تھیں جن کی وجود سے مورخین نے اتفاق کیا کہ خلافت عثمانی کے بعدحضرت عثمان کے بعد حضرت سیدنامعاویہ کے دور حکومت میں جوفتوحات اور تبلیٖغ اسلام ہوئی ہے وہ اپنی نظیرآپ ہے۔ تاریخ اسلام میں اس کی مثال نہیں ملتی افریقہ آپ کے دور میں فتح ہوا۔افریقہ کے لوگوں کودولت اسلام آپ ہی کے طفیل میں ملی۔
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
فالحمداللہ علیٰ ذلک ثانیا
علم اصول میں مبرہن ومحقق ہوچکا کہ :
الصحابہ کلھم عدول
یعنی رسول اللہ ﷺکے تمام صحابہ کرام عادل(ثقہ) ہیں اور حضرت سیدنا معاویہ تو مخصوصیات والے عظیم المرتبہ صحابی ہیں،۔
ثالثاً حضرت معاویہ رسول اللہﷺ کے خسرالی رشتہ دار بھی ہیں یعنی امام المومنین سیدنا حبیبہ بنت سفیان کے بھائی ہیں۔
لہٰذا ہرامتی کو ان سے نیازمندی رکھنا ضروری ہے۔
فسبحن اللہ وبحمدہ
قرآن عظیم بھی ارشاد کرتاہے:
قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰىؕ-
الحمدللہ کہ اہل سنت کا اسی پر عمل وعقیدہ ہے۔
رابعاً: شاہزادۂ زمن حضرت سیدنا امام حسن کو جو مسلمان اپنا مقتدااور پیشوا مانتا ہے۔ اس پر ضروری ہے کہ حضرت معاویہ سے بھی نسبت غلامی رکھے ورنہ حضرت سیدناامام حسن کانافرمان وغدا رہوگا کہ آپ نے حضرت سیدنا معاویہ سے صلح ،دوستی کرلی اوریہ دشمنی رکھتا ہے۔
خامساً: حضرت سیدناامام حسن نے جب حضرت معاویہ سے صلح کرکے خلافت راشدہ علی منہاج النبوۃ کو تیس برس پر تمام کرکے حضرت سیدنا معاویہکی امارت وحکومت کو بخوشی قبول فرمالیامان لیاتوآپ اولوالامر ہوگیے اور قرآن عظیم کاارشاد ہے:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْكُمْۚ-
یعنی اے ایمان والو! اطاعت کرواللہ کی اور رسول اللہﷺ کی اورفرماں برداری کرواپنے اولی الامر کی اورحضرت
معاویہ یقیناً حاکم وبادشاہ تھے۔ اور اگر اولی الامر کی تفسیر مجتہد ہے تو حضرت امام المفسرین سیدنا ابن عباس کی گواہی بخاری شریف سے گزرچکی ۔
انہ کان فقیھا
تویقناً آپ فقیہ مجتہد بھی ہوے بہرحال آپ کی فرمان برداری اور تابعداری کرنا بحکم قرآن ضروری ہے اورآج جو آپ کا نافرمان ہے وہ قرآن کا نافرمان اوررحمٰن جل جلالہ کا باغی اور رسول اللہ کاغدار ہے۔ والعیاذ باللہ تعالیٰ۔
سادساً: اللہ تعالیٰ کاارشاد قرآن مجیدمیں ہے:
-لَا یَسْتَوِیْ مِنْكُمْ مَّنْ اَنْفَقَ مِنْ قَبْلِ الْفَتْحِ وَ قٰتَلَؕ-اُولٰٓىٕكَ اَعْظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِیْنَ اَنْفَقُوْا مِنْۢ بَعْدُ وَ قٰتَلُوْاؕ-وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ-وَ اللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِیْرٌ۠(۱۰)
یعنی تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتح مکہ سے پہلےمال خرچ کیا اور جہاد کیا وہ مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں۔ جنہوں نے فتح مکہ کے بعد مال خرچ کیا اورجہاد کیا۔اور ان سب سے اللہ جنت کاوعدہ فرماچکا اوراللہ کوتمہارےکاموں کی خبر ہے۔ ذراملاحظہ ہو۔
اللہ تعالیٰ نے تمام صحابہ کرام کو اپنے خطاب سے نوازا، انہیں دوگروہ بتایا ایک فتح مکہ سے پہلے ایمان لانے والے اور خرچ کرنے اور جہاد کرنے والے،دوسرے فتح مکہ کے بعد خرچ کرنے اور جہاد کرنے والے۔
اس دوسرے گروہ میں حضرت سیدنا معاویہ وحضرت سیدنا ابوسفیان ہیں۔پہلے گروہ کو بڑےمرتبہ والافرمایا پھرارشاد فرمایا۔
وَ كُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الْحُسْنٰىؕ
اللہ نے ان سب سے جنت کا وعدہ فرمایا۔اب اگروہابیہ ،دیوبندیہ کی طرح زید بھی اللہ تعالیٰ کو جھوٹا اوروعدہ خلاف مانتا ہے توکافر مرتدہے۔اوراگر اللہ کے وعدے کو سچامانتا ہے تو کافر جہنمی بتا کر عقیدہ رکھ کر ،قرآن کا انکارکر کے کافرمرتدہوا۔ .
(adsbygoogle = window.adsbygoogle || []).push({});
بہرحال بنارسی داس کی اگلی پچھلی دونوں گلیاں بند ہوگئیں۔
فسبحن اللہ وبحمدہ
اب بنارسی داس وداسی کان کھول کر سنیںکہ جن سے اللہ نے حسنی کاوعدہ فرمایا۔ ان کی شان اللہ تعالیٰ یوں بیان فرماتا ہےْ
اِنَّ الَّذِیْنَ سَبَقَتْ لَهُمْ مِّنَّا الْحُسْنٰۤىۙ-اُولٰٓىٕكَ عَنْهَا مُبْعَدُوْنَۙ(۱۰۱) لَا یَسْمَعُوْنَ حَسِیْسَهَاۚ-وَ هُمْ فِیْ مَا اشْتَهَتْ اَنْفُسُهُمْ خٰلِدُوْنَۚ(۱۰۲)لَا یَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْاَكْبَرُ وَ تَتَلَقّٰىهُمُ الْمَلٰٓىٕكَةُؕ-هٰذَا یَوْمُكُمُ الَّذِیْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ(۱۰۳)
بنارسی داس آپ کوجہنمی لکھ کر اورزید جہنمی بتا کران چاروں آیاتِ قرآنیہ کاانکار کرکے کافرومرتدہوا۔
ارشاد باری ہے’ بیشک وہ لوگ جن سے ہم نے حسنی بھلائی کاوعدہ فرمایا ہے وہ جہنم سے دور رکھے جائیں گے۔ وہ جہنم کی بھنک بھی نہ سنیں گے اور وہ اپنی من مانی خواہشوں میں ہمیشہ رہیں گے۔ انہیں غم میں نہ ڈالیں گے وہ سب سے بڑی گھبراہٹ سے اور فرشتے ان سےملاقات کریں گے۔اورخوشخبری دیںگے کہ آج ہی کادن ہے جس کا تم سے وعدہ کیا گیاہے۔
سبحان اللہ سبحان اللہ! اس آیت نے بھی آپ کو فسق وفجور سے پاک بتایاورنہ حسنی کاوعدہ کیسا؟۔ اوراگراسلام سے پہلے حالت کفر کی کسی چیز کوپیش کرے تووہ مردود ہے۔
حضورﷺ ارشاادفرماتے ہیں کہ:
الاسلام یھدم ماقبلہ
اسلام اپنے سے پہلی برائیوں کو مٹادیتا ہے۔
اگربنارسی داس یا اس کا کوئی چیلا تاریخی رطب ویابس کو پیش کرکے کہے کہ اس آیت کے نازل ہونے کے بعد فلاں صحابی نے یہ کیا اورفلاں صحابی نے یہ کیا تورب تبارک وتعالیٰ نے ایسے ہربدگو کے منہ میں جواب کابھاری پتھر دے کر اس کامنہ بند
فرمادیا۔اور بنارسی داس اور اس کے پرکھے رافضیوں سے پہلے ہی ارشاد فرمایا۔
اللہ تعالیٰ کو تمہارے علموںکی خبر ہے۔ وہ جانتا ہے کہ اس کے بعد تم لوگ کیا کروگے ۔اس علم وخبرکے باوجود بے نیاز احکم الحاکمین جل جلالہ اپنے محبوبﷺ کے پروانوں جاں نثاروں اورحضراتِ صحابہ کرام سے جنت کا وعدہ فرماتا ہے۔