اسلامواقعات

بے موسم کا پھل-مکہ کی آواز مدینہ پہنچی

بے موسم کا پھل

جن دنوں یہ حارث بن عامر کے بیٹوں کی قید میں تھے ظالموں نے دانہ پانی بند کردیا تھا اوران کو زنجیروں میں اس طرح جکڑدیا تھا کہ ان کے ہاتھ پاؤں دونوں بندھے ہوئے تھے۔حارث بن عامر کی بیٹی کا بیان ہے کہ خدا کی قسم! میں نے خبیب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)سے اچھا کوئی قیدی نہیں دیکھا میں نے بارہا یہ دیکھا کہ وہ قید کی کوٹھڑی کے اندر زنجیروں میں بندھے ہوئے بہترین انگوروں کا خوشہ ہاتھ میں لئے کھا رہے ہیں حالانکہ خدا کی قسم!ان دنوں مکہ معظمہ کے اندر کوئی پھل بھی نہیں ملتا تھا اورانگورکا تو
موسم بھی نہیں تھا۔(1)(حجۃ اللہ علی العالمین،ج۲،ص۸۶۹ و بخاری شریف )

مکہ کی آواز مدینہ پہنچی

جب حضر ت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سولی پر چڑھائے گئے تو انہوں نے بڑی حسرت کے ساتھ کہا کہ یاا للہ ! عزوجل میں یہاں کسی کو نہیں پاتا جس کے ذریعے میں آخری سلام تیرے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم تک پہنچا سکوں لہٰذا تو میرا سلام حبیب علیہ الصلوۃ والسلام تک پہنچا دے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کا بیان ہے کہ حضور سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم مدینہ منورہ کے اندر اپنے اصحاب کی مجلس میں رونق افروز تھے کہ بالکل ہی ناگہاں آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے بلند آواز سے وعلیک السلام فرمایا صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا :یا رسول اللہ! عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم اس وقت آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کس کے سلا م کا جواب دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ تمہارا دینی بھائی خبیب ابھی ابھی مکہ مکرمہ میں سولی پر چڑھا دیا گیا ہے اوراس نے سولی پر چڑھ کر میرے پاس اپنا سلام بھیجا ہے اورمیں نے اس کے سلام کا جواب دیاہے ۔ (2)
(حجۃ اللہ علی العالمین،ج۲،ص۸۶۹)

ایک سال میں تمام قاتل ہلاک

روایت ہے کہ سولی پر چڑھائے جانے کے وقت حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قاتلوں کے مجمع کی طرف دیکھ کر یہ دعا مانگی : اَللّٰھُمَّ اَحْصِھِمْ عَدَدًا وَّاقْتُلْھُمْ بَدَدًا وَّلَا تُبْقِ مِنْھُمْ اَحَدًا۔ (یعنی اے اللہ! عزوجل تو میرے ان تمام قاتلوں کو گن کر شمار کرلے اور ان سب کو ہلاک فرمادے اوران میں سے کسی ایک کو بھی باقی نہ رکھ۔)ایک کافر کا بیا ن ہے کہ میں نے جب خبیب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کو بددعا کرتے ہوئے سنا تو میں زمین پر لیٹ گیا تاکہ خبیب کی نظرمجھ پر نہ پڑے ۔ چنانچہ اس کا اثر یہ ہوا کہ ایک سال پورا ہوتے ہوتے تما م وہ لوگ جو آپ کے قتل میں شریک وراضی تھے سب کے سب ہلاک وبرباد ہوگئے۔ فقط تنہا میں بچ گیا ہوں۔ (1)(حجۃ اللہ علی العالمین،ج۲،ص۸۶۹وبخاری)

لاش کو زمین نگل گئی

حضوراقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم سے ارشاد فرمایا کہ مقام تنعیم میں حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی لاش سولی پر لٹکی ہوئی ہے جو مسلمان ان کی لاش کو سولی سے اتار کر لائے گا میں اس کے لیے جنت کا وعدہ کرتاہوں۔ یہ خوشخبری سن کر حضرت زبیربن العوام اورحضرت مقداد بن الاسود رضی اللہ تعالیٰ عنہماتیز رفتار گھوڑوں پر سوار ہوکر راتوں کو سفر کرتے اوردن میں چھپتے ہوئے مقام تنعیم میں گئے۔ چالیس کفار

سولی کے پہرہ دار بن کر سور ہے تھے ۔ ان دونوں حضرات نے لاش کو سولی سے اتارا اور چالیس دن گزرجانے کے باوجود لاش بالکل تروتازہ تھی اور زخموں سے تازہ خون ٹپک رہا تھا ۔گھوڑے پر لاش کو رکھ کر مدینہ منورہ کا رخ کیا مگر ستر کافروں نے ان لوگوں کا پیچھا کیا ۔ جب ان دونوں حضرات نے دیکھا کہ اب ہم گرفتار ہوجائیں گے تو ان دونوں نے مقدس لاش کو زمین پر رکھ دیا۔ خدا کی شان دیکھئے کہ ایک دم زمین پھٹ گئی اور مقدس لاش کو زمین نگل گئی اور پھر زمین اس طرح برابر ہوگئی کہ پھٹنے کا نام ونشان بھی باقی نہ رہا۔ یہی و جہ ہے کہ حضرت خبیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا لقب ”بلیع الارض”(جن کو زمین نگل گئی)ہے ۔ پھران دونوں حضرات نے فرمایا کہ اے کفارمکہ!ہم تو دو شیر ہیں جو اپنے جنگل میں جارہے تھے اگر تم لوگوں سے ہوسکے تو ہمارا راستہ روک کر دیکھ لو ورنہ اپنا راستہ لو جب کفار مکہ نے دیکھ لیا کہ ان دونوں حضرات کے پاس لاش نہیں ہے تو وہ لوگ مکہ واپس چلے گئے ۔(1) (مدارج النبوۃ،ج۲،ص۱۴۱)

تبصرہ

شہید اسلام حضرت خبیب انصاری صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ان چاروں کرامتوں کو پڑھ کر عبرت حاصل کیجئے کہ خداوند کریم شہداء کرام بالخصوص اپنے حبیب علیہ الصلوۃ والسلام کے اصحاب کرام کو کیسی کیسی عظیم الشان کرامتوں سے سرفراز فرماتاہے اور یہ نصیحت حاصل کیجئے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے دین اسلام کی خاطر کیسی کیسی قربانیاں پیش کی ہیں اورپھر سوچئے کہ ہم آج کل کے مسلمان اسلام کے لیے کیا کر رہے ہیں؟ اورہمیں کیا کرنا چاہیے اورپھر خدا کا نام لے کر اٹھئے اوراسلام کے لیے کچھ کرڈالئے ۔

 

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!