امیر المومنین حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کازہد و ورع، تواضع وحلم
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے کہ حضرت عمر فارو ق رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزانہ گیارہ لقمے سےزياده طعام ملاحظہ نہ فرماتے۔ (2)
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے دیکھا کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے قمیص مبارک میں دوشانوں کے درمیان چار پیوند لگے تھے۔ (1)
یہ بھی روایت ہے کہ شام کے ممالک جب فتح ہوئے اورآپ نے ان ممالک کو اپنے قدومِ مَیْمَنَتْ لُزوم سے سرفراز فرمایا اور وہاں کے امراء وعظما ء آپ کے استقبال کیلئے آئے اس موقع پر آپ اپنے شتر پر سوار تھے، آپ کے خواص و خدام نے عرض کیا: اے امیر المومنین! رضی اللہ تعالیٰ عنہ شام کے اکابر واشراف حضور کی ملاقات کیلئے آرہے ہیں مناسب ہوگا کہ حضور گھوڑے پر سوار ہوں تاکہ آپ کی شوکت وہیبت ان کے دلوں میں جاگزیں ہو، فرمایا :اس خیال میں نہ رہیئے کام بنانے والا اور ہی ہے۔سبحان اللہ!
ایک مرتبہ قیصرِ روم کا قاصد مدینہ طیبہ میں آیا اور امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو تلاش کرتاتھا تاکہ بادشاہ کا پیام آپ کی خدمت میں عرض کرے، لوگوں نے بتایاکہ امیر المومنین مسجد میں ہیں، مسجد میں آیادیکھا کہ ایک صاحب موٹے پیوند زدہ کپڑے پہنے ایک اینٹ پر سر رکھے لیٹے ہیں، یہ دیکھ کر باہر آیا اور لوگوں سے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاپتہ دریافت کرنے لگا، کہاگیا: مسجد میں تشریف فرماہیں، کہنے لگا:مسجد میں تو سوائے ایک دَلَقْ پوش کے کوئی نہیں۔ صحابہ علیہم الرضوان نے کہا :وہی دلق پوش ہمارا امیر خلیفہ ہے ؎
بر در میکدہ رِندانِ قلندر باشند
کہ ستانند ودِہند افسر شاہنشاہی
خشت زیر سر وبر تارک ہفت اختر پائے
دست قدرت نگر و منصب صاحب جاہی
قیصر کا قاصد پھر مسجد میں آیا اور غور سے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے چہرۂ مبارک کو
دیکھنے لگا دل میں محبت و ہیبت پیدا ہوئی اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حقانیت کا پر تو اس کے دل میں جلوہ گر ہوا ؎
مہر و ہیبت ہست ضدِّ یک دگر
ایں دو ضد را جمع دید اندر جگر
گفت باخود من شہاں را دیدہ ام
گرد سلطاں راہمہ گر دیدہ ام
از شہانم ہیبت و ترسے نبود
ہیبت ایں مرد ہوشم در ربود
رفتہ ام در بیشۂ و شیر و پلنگ
روئے من ز ایشاں نگر دانند رنگ
بس شدم اندر مصافِ کار زار
ہمچو شیراں دم کہ باشد کار زار
بسکہ خوردم بس زدم زخمِ گراں
دل قوی تر بودہ ام از دیگراں
بے سلاح ایں مرد خفتہ بر زمیں
من بہفت اندام لرزاں ایں چنیں
ہیبتِ حق ست ایں از خلق نیست
ہیبت ایں مرد صاحب دلق نیست
حضرت عامر بن ربیعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں امیرا مومنین عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں تھا۔ آپ جب بَعَزْمِ حج مدینۂ طیَّبہ سے روانہ ہوئے آمدورفت میں امراء وخلفاء کی طرح آپ کے لئے خیمہ نصب نہ کیا گیا، راہ میں جہاں قیام فرماتے اپنے کپڑے اور بستر کسی درخت پر ڈال کر سایہ کرلیتے۔(1)
ایک روزبرسرِ منبر مَوْعِظَت فرمارہے تھے۔ مہر کا مسئلہ زیرِبحث آیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: مہر گراں نہ کیے جائیں اور چالیس اوقیہ سے مہر زیادہ مقرر نہ کیا جائے۔ (ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتاہے) کیونکہ سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی
ازواج کا مہر چالیس اوقیہ سے زیادہ نہ فرمایا لہٰذا جو کوئی آج کی تاریخ سے اس سے زیادہ مہر مقرر کریگا وہ زیادتی بیت المال میں داخل کرلی جائے گی۔ ایک ضعیفہ عورتوں کی صف سے اٹھی اور اس نے عرض کیا :اے امیر المومنین!رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایسا کہنا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے منصب عالی کے لائق نہیں، مہرا للہ تعالیٰ نے عورت کا حق کیا ہے وہ اس کے لیے حلال ہے اس کا کوئی جز وا س سے کس طرح لیا جاسکتاہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے: وَّاٰتَیۡتُمْ اِحْدٰہُنَّ قِنۡطَارًا فَلَا تَاۡخُذُوۡا مِنْہُ شَیۡئًا ؕ (1)آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فوراً بے دَرِیْغ دادِ ا نصاف دی اور فرمایا: إمراَۃٌ اَصَابَتْ وَرَجُلٌ اَخْطَاَ عورت ٹھیک پہنچی اور مرد نے خطا کی۔ پھر منبر پر اعلان فرمایا کہ عورت صحیح کہتی ہے میری غلطی تھی جو چاہو مہر مقرر کر و اور فرمایا : اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِیْ کُلُّ اِنْسَانٍ اَفْقَہُ مِنْ عُمَرَ۔ یارب! عزوجل میری مغفرت فرما، ہر شخص عمر سے زیادہ دانا ہے۔ سبحان اللہ! زہے عدل ودادوخہے عجزو انکسار۔
2۔۔۔۔۔۔ احیاء العلوم،کتاب کسرالشہوتین،بیان طریق الریاضۃ…الخ،ج۳،ص۱۱۱(وفیہ سبع
لقم او تسع لقم۔ واللہ تعالٰی اعلم)
1۔۔۔۔۔۔تاریخ الخلفاء، عمر بن الخطاب، فصل فی نبذ من سیرتہ، ص۱۰۲
1۔۔۔۔۔۔الریاض النضرۃ فی مناقب العشرۃ، الباب الثانی…الخ، الفصل الثامن فی شہادۃ
النبی…الخ،ذکر زہدہ،ج۱،الجزء۲،ص۳۶۸
1۔۔۔۔۔۔ترجمہء کنز الایمان: اسے ڈھیروں مال دے چکے ہو تواس میں سے کچھ واپس نہ لو ۔ (پ۴،النسآء:۲۰)