واقعات

حقیقی عزت اور حقیقی بادشاہت

حکایت نمبر414: حقیقی عزت اور حقیقی بادشاہت

حضرتِ سیِّدُنارِیَاشی علیہ رحمۃ اللہ الکافی کا بیان ہے،میں نے حضرتِ سیِّدُنا اَصْمَعِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو یہ فرماتے سُنا: خلیفہ عبدالمَلِک بن مَرْوَان حج کے دنوں میں اپنے وزیروں، مشیروں اور اُمراء کے ساتھ مکۂ مکرمہ زَادَہَا اللہُ شَرَفًا وَّتَعْظِیْمًا میں بڑی شان و شوکت سے تخت پر بیٹھا ہوا تھا۔ اچانک حضرتِ سیِّدُنا عَطا ء بن رَبَاح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تشریف لائے، خلیفہ انہیں دیکھتے ہی استقبال کے لئے کھڑا ہو گیا، بڑے ادب و احترام سے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو اپنے ساتھ تخت پر بٹھایا اور خود سامنے بیٹھ گیا۔ پھر عرض گزار ہوا: ” حضور! اگر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی کوئی حاجت ہے تو ارشاد فرمائیے۔”
خوفِ خدا و عشقِ مصطفی عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کی دولت سے مالا مال مبلغ حضرتِ سیِّدُنا عَطا ء بن رَبَاح رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے نیکی کی دعوت دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: ” اے خلیفہ ! اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم کے حرم میں مہاجرین وانصار

کی اولاد کے متعلق اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! بے شک تو انہی کی وجہ سے اس مجلس میں بیٹھا ہے۔ اے خلیفہ ! سرحدوالوں کے بارے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے ڈر! بے شک یہ مسلمانوں کے قلعے ہیں۔ان کے معاملات حل کیا کر! بے شک تجھ اکیلے سے ان سب کے متعلق پوچھ گَچھ ہوگی۔ جو سائل تیرے دروازے پر آئیں ان سے غفلت نہ بَرْتنا، ان کے معاملے میں اللہ عَزَّوَجَلَّ سے خوب ڈر اور اپنے دروازے سائلین کے لئے بند مت کر۔” نیکی کی دعوت سُن کر خلیفہ نے کہا:” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جو حکم فرمایا میں اس پر ضرور عمل کروں گا۔” جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ واپس جانے لگے تو خلیفہ نے آپ کا دامن تھام کر کہا:” اے ابو محمد رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ! آپ نے دوسروں کی حاجات کے متعلق سوال کیا ہے ہم انہیں پورا کریں گے۔ آپ اپنی بھی کسی حاجت کے متعلق ارشاد فرمائیں۔”یہ سن کرآ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ یہ فرماتے ہوئے دربارِ شاہی سے واپس تشریف لے گئے :” اے خلیفہ! مجھے مخلوق سے کوئی حاجت نہیں۔” خلیفہ نے درباریوں سے مخاطب ہو کر کہا:” خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! یہ ہے حقیقی عزت ،یہ ہے حقیقی بادشاہت ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)
؎ آفریں اہلِ محبت کے دلوں کو اے دوست!
ایک کوزے میں لیے بیٹھے ہیں دریا تیرا
اتنی نسبت بھی مجھے دونوں جہاں میں بس ہے
تو مرا مالک و مولیٰ ہے میں بندہ تیرا

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!