دوزخ کا بیان
دوزخ کا بیان
(۱) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَنْ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ أُوقِدَ عَلَی النَّارِ أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی احْمَرَّتْ ثُمَّ أُوقِدَ عَلَیْہَا أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی ابْیَضَّتْ ثُمَّ أُوقِدَ عَلَیْہَا أَلْفَ سَنَۃٍ حَتَّی اسْوَدَّتْ فَہِیَ سَوْدَائُ مُظْلِمَۃٌ۔ (1)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ نبی کریم علیہ الصلوۃوالتسلیم نے فرمایا کہ جہنم کی آگ کو ایک ہزار برس جلایا گیا یہا ںتک کہ وہ سرخ ہوگئی ۔ پھر اس کو ایک ہزار برس تک جلایا گیا۔ یہاں تک کہ وہ سفید ہوگئی پھر اسے ایک ہزار برس اور جلایا گیا یہاں تک کہ وہ کالی سیاہ ہوگئی اب وہ سیاہ و تاریک ہے ۔ (ترمذی، مشکوۃ)
(۲) عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَہْوَنُ أَہْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ وَہُوَ مُنْتَعِلٌ بِنَعْلَیْنِ یَغْلِی مِنْہُمَا دِمَاغُہُ۔ (2)
حضرت ابن عباس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم ا نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَام نے فرمایا کہ دوزخیوں میں سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہوگا۔ اس کو آگ کے جوتے پہنائے جائیں گے جن سے اس کا دماغ کھولنے لگے گا۔ ( بخاری، مشکوۃ)
(۳) عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدَبٍ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ مِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلَی کَعْبَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلَی رُکْبَتَیْہِ وَمِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلَی حُجْزَتِہِ وَمِنْہُمْ مَنْ تَأْخُذُہُ النَّارُ إِلَی تَرْقُوَتِہِ۔ (3)
حضرت سمرہ بن جندب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ نبی کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ دوزخیوں میں بعض لوگ وہ ہوں گے جن کے ٹخنوں تک آگ ہوگی اور بعض لوگ وہ ہوں گے جن کے زانوں تک آگ کے شعلے پہنچیں گے اور بعض و ہ ہوں گے جن
کے کمر تک ہوگی اور بعض لوگ وہ ہوں گے جن کے گلے تک آگ کے شعلے ہوں گے ۔ (مسلم ، مشکوۃ)
(۴) عَنْ أَبِی سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْ أَنَّ دَلْوًا مِنْ غَسَّاقٍ یُہَرَاقُ فِی الدُّنْیَا لَأَنْتَنَ أَہْلَ الدُّنْیَا۔ (1)
حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ سرکار ِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا کہ اگر اس زرد پانی کا ایک ڈول جودوزخیوں کے زخموں سے جاری ہوگا دنیا میں ڈال دیا جائے تو دنیا والے بدبو دار ہوجائیں۔ (ترمذی، مشکوۃ)
(۵) عَنْ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ جَزْئٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنَّ فِی النَّارِ حَیَّاتٍ کَأَمْثَالِِ الْبُخْتِ تَلْسَعُ إِحْدَاہُنَّ اللَّسْعَۃَ فَیَجِدُ حَمْوَتَہَا أَرْبَعِینَ خَرِیفًا وَإِنَّ فِی النَّارِ عَقَارِبَ کَأَمْثَالِ الْبِغَالِ الْمُوکَفَۃِ تَلْسَعُ إِحْدَاہُنَّ اللَّسْعَۃَ فَیَجِدُ حَمْوَتَہَا أَرْبَعِینَ خَرِیفًا۔ (2)
حضرت عبداللہ بن حارث بن جزء نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ دوزخ میں بختی اونٹ کے برابر سانپ ہیں۔ یہ سانپ ایک مرتبہ کسی کو کاٹے تو اس کا درد اور زہر چالیس برس تک رہے گا۔ اور دوزخ میں پالان باندھے ہوئے خچروں کے مثل بچھو ہیں تو ان کے ایک مر تبہ کاٹنے کا درد و زہر چالیس (۴۰) سال تک رہے گا۔ (احمد، مشکوۃ)
(۶) عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا یَدْخُلُ النَّارَ إِلَّا شَقِیٌّ قِیلَ یَا رَسُولَ اللَّہِ وَمَنْ الشَّقِیُّ؟ قَالَ مَنْ لَمْ یَعْمَلْ لِلَّہِ بِطَاعَۃٍ وَلَمْ یَتْرُکْ لَہُ مَعْصِیَۃً۔ (3)
حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے کہا کہ رسولِ کریم عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَ التَّسْلِیْم نے فرمایا کہ دوزخ میں صرف بدنصیب داخل ہوگا۔ پوچھا گیا یارسول اللہ! بدنصیب کون ہے ؟ فرمایا بدنصیب وہ شخص ہے کہ جس نے خدائے تعالیٰ
کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اس کی اطاعت نہیں کی اور اللہ تعالیٰ کے لیے گناہ کو نہیں چھوڑا ۔ (ابن ماجہ، مشکوۃ)
انتباہ:
(۱)… جنت و دوزخ حق ہیں۔ ان کا انکار کرنے والا کافر ہے ۔ (1) (بہار شریعت)
(۲)… دنیا کی آگ دوزخ کی آگ کے ستّر جزوں میں سے ایک جز ہے ۔ (2) (بہار شریعت)
(۳)…حضرت جبریل علیہ السلام نے حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے قسم کھا کر عرض کیا کہ اگر جہنم کو سوئی کی نوک برابر کھول دیا جائے تو اس کی گرمی سے سب زمین والے مرجائیں۔ اور قسم کھا کر کہا کہ اگر جہنم کا کوئی داروغہ دنیا والوں پر ظاہر ہوجائے تو زمین کے رہنے والے سب کے سب ان کی ہیبت سے مرجائیں اور قسم کے ساتھ بیان کیا کہ اگر جہنمیوں کی زنجیر کی ایک کڑی دنیا کے پہاڑوں پر رکھ دی جائے تو کانپنے لگیں اور انہیں قرار نہ ہو یہاں تک کہ نیچے کی زمین تک دھنس جائیں۔ (3)(بہار شریعت)
(۴)… دوزخ کی گہرائی اتنی زیادہ ہے کہ اگر پتھر کی چٹان جہنم کے کنارے سے اس میں پھینکی جائے تو ستر برس میں بھی تہ تک نہ پہنچے گی۔ (4)(بہار شریعت)
(۵)…جہنمیوں کو تیل کی جلی ہوئی تلچھٹ کی مثل سخت کھولتا ہوا پانی پینے کو دِیا جائے گا کہ مُنہ کے قریب ہوتے ہی اس کی تیزی سے چہرے کی کھال گرجائے گی۔ سر پر گرم پانی بہایا جائے گا ۔ جہنمیوں کے بدن سے جو پیپ بہے گی وہ پلائی جائے گی خار دار تھوہڑ کھانے کو دیا جائے گا۔ وہ گلے میں جا کر پھندا ڈالے گا۔ اس کے اتارنے کے لیے پانی مانگیں گے تو ان کو ایسا کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا کہ منہ کے قریب آتے ہی منہ کی ساری کھال اس میں گر پڑے گی۔ اور پیٹ میں جاتے ہی آنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گا تو وہ شوربے کی طرح بہہ کر قدموں کی طرف نکلیں گی۔ (5) (بہار شریعت)
(۶)…جہنم والے گدھے کی آواز کی طرح چلّا کر روئیں گے پہلے آنسو نکلیں گے جب آنسو ختم ہوجائیں گے تو خون روئیں گے ، روتے روتے گالوں میں خندقوں کی مثل گڑھے پڑ جائیں گے ، رونے کا خون اور پیپ اس قدر ہوگا کہ اس میں کشتیاں ڈالی جائیں تو چلنے لگیں۔ العیاذ باللہ۔
٭…٭…٭…٭
________________________________
1 – ’’سنن الترمذی‘‘، کتاب صفۃ جھنم، باب ما جاء فی صفۃ طعام إلخ، الحدیث: ۲۶۰۰، ج۴، ص۲۶۶، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب أحوال القیامۃ وبدء الخلق، الحدیث: ۵۶۷۳، ج۲، ص۳۴۰.
2 – ’’صحیح مسلم‘‘، کتاب الإیمان، باب أھون أھل النار عذابا، الحدیث: ۳۶۲۔ (۲۱۲) ص۱۳۴، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب أحوال القیامۃ وبدء الخلق، الحدیث: ۵۶۶۸، ج۲، ص۳۳۹.
3 – ’’صحیح مسلم‘‘، کتاب الجنۃ وصفۃ نعیمھا وأھلھا، الحدیث: ۳۳۔ (۲۸۴۵)، ص: ۱۵۲۴، ’’مشکاۃ المصابیح‘‘، کتاب أحوال القیامۃ وبدء الخلق، الحدیث: ۵۶۷۱، ج۲، ص۳۴۰.