دوستی کا تقاضا
حکایات نمبر207: دوستی کا تقاضا
حضرتِ سیِّدُنا محمد بن داؤد علیہ رحمۃ اللہ الودود فرماتے ہیں:” میں نے حضرتِ سیِّدُنا ابوبَکْر فُوْطِی اور حضرت سیِّدُنا عَمْر وبن آدَمِی علیہمارحمۃا اللہ القوی کو یہ فرماتے ہوئے سنا :” ہم دونوں، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا کی خاطرایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔
ایک مرتبہ ہم عروس البلاد( بغدادشریف) سے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک جگہ دو خونخوار درندے بیٹھے ہوئے تھے ۔”
حضرت سیِّدُنا ابو بَکْر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :” میں نے ابوعمر و رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے کہا :” اے ابو عمر و! میں عمر میں تجھ سے بڑا ہوں تم میرے پیچھے چلو میں آگے چلتا ہوں تاکہ اگر یہ خوانخوار درندے حملہ کریں تو میں ان کی زَد میں آجاؤں اور تم بچ جاؤ ۔” حضرت سیِّدُنا ابو عمر و رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کہا:” اگر میں نے ایسا کیا تو میرا ضمیر مجھے کبھی معاف نہیں کریگا ۔ میں ہرگز ایسا نہیں کر سکتا ۔ آؤ ہم دونوں ایک ساتھ چلتے ہیں اگر خدانخواستہ کوئی حادثہ پیش آیا تو ہم دونوں کو ہی آئے گا ۔” چنانچہ ہم چلے اور درندوں کے درمیان سے گزر گئے۔ حملہ تو کُجا انہوں نے حرکت تک نہ کی ۔”
ابن جَہْضَم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :” دوستی کا یہی تقاضا ہے کہ کسی بھی حالت میں دوست کو تکلیف نہ پہنچنے دے ۔
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)