واقعات

بوڑھے مجا ہد کی د عا

حکایت نمبر:325 بوڑھے مجا ہد کی د عا

حضرتِ سیِّدُنا عُکْلِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: ”مجھے بصرہ کے رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ میں نے ایک پرکشش وبارُعب شخص کو اون کا لباس پہنے دیکھا۔اس کانام پوچھا تو علی بن محمد بتایا۔ میں اس کے ساتھ بیٹھ کر باتیں کرنے لگا، اس نے بتایا کہ میں ایک مرتبہ ” مصیصہ” کی طرف جہاد کے لئے گیا ، وہاں مسجد میں ایک حسین وجمیل بزرگ کو دیکھا لوگ اس کے گر د بیٹھے تھے اور وہ انہیں حدیث سنا رہا تھا ۔میں بھی حلقۂ درس میں شامل ہوگیا ، اس نے مجھ سے میرا حال دریافت کیا تو میں نے کہا: ”میں عراق کا رہنے والا ہوں، اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رضا اور آخرت کی طلب میں یہاں آیا ہوں۔” یہ سن کر بزرگ نے مجھے دعائیں دیتے ہوئے کہا:” اللہ عَزَّوَجَلَّ تمہیں پاکیزہ زندگی اور آخرت میں عزت والا گھر عطا فرمائے، اے بندۂ خدا! مجھے تم سے ایک حاجت ہے، میر ی اس حاجت کو رد نہ کرنا ۔ ”میں نے کہا:” جی بتائیے! کیا حاجت ہے؟” کہا:” ہمارے ہاں قیام کرو اور ضیافت کا موقع دو۔”
میں اس کے پاس رک گیا میں نے دیکھا کہ میرے میزبان کو اللہ ربُّ العزَّت نے صِیَّامُ النَّہَاروَقِیَامُ اللَّیْل(یعنی دن کو روزہ رکھنے اور رات کو عبادت کرنے) اور اعمالِ صالحہ کی دولت سے مالا مال کیا ہواہے۔ میں اس کے پاس ہی ٹھہرا رہا۔ ہمارا لشکر جہاد کے لئے روانہ ہونے لگا تو میرے اس بزرگ میزبان نے مجاہدین کے لئے کثیر سامانِ خوردونوش فراہم کیا۔اورخود بھی لشکر میں شامل ہو گیا اس کے ساتھ دس ہزار مجاہدین بھی لشکر میں شامل ہوئے۔ اس کاجوان بیٹا جو اس کے گھر کے انتظامات سنبھالتا تھا، وہ بھی مجاہدین میں شامل ہو گیا۔ ہمارا یہ لشکر دشمن کی سرحدوں کی طرف آندھی وطوفان کی طر ح بڑھنے لگا ۔جب دونوں لشکروں کا آمنا سامنا ہو اتو ہم نے دشمنوں کی تعداد بہت زیادہ محسوس کی ، کفار کو انجامِ بد تک پہنچا نے کے لئے مجاہدینِ اسلام، کفار کے ٹِڈِّی دَل لشکر کے سامنے سیسہ پلائی
ہوئی دیوار کی طرح جم گئے۔ اس بزرگ کے جوان بیٹے نے مجاہدین کا حوصلہ بڑھاتے ہوئے انہیں جہاد پر خوب اُبھارا۔ پھر اس کے بوڑھے باپ نے مجاہدین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا :” اے نوجوانانِ اسلام! جنت کے دروازے تمہارے سامنے ہیں، اپنی شمشیروں کے ذریعے انہیں کھولواوردشمن پرٹوٹ پڑو ۔” یہ سنتے ہی اس کانوجوان بیٹاکمال دلیری سے تن تنہا دشمن کی صفوں میں گھس گیا اور بہادری وجوانمردی کے وہ جو ہر دکھائے کہ دشمنوں کی عقلیں دنگ رہ گئیں۔ بالآخر یہ مردِ مجاہد شجرِاسلام کی آبیاری کے لئے مرتبہ شہادت پر فائز ہوا۔ پھر ا س کا بوڑھا باپ دشمنوں پر غضب ناک شیر کی طرح حملہ آور ہوا اور داد شجاعت دیتے ہوئے یہ
بھی جامِ شہادت نوش کر گیا اور اس کی روح بھی جنت کے باغات کی طر ف پرواز کر گئی ۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ نے ہمیں فتح عطا فرمائی، دشمن پیٹھ پھیر کر خائب وخاسر لوٹا ۔ہم نے بہت سوں کو واصلِ جہنم کیا۔ بہت سے دشمن قید ہو گئے۔ پھر ہم نے مجاہدین کی مُبَارَک لاشیں سپر دِخاک کیں۔ بوڑھے مجاہد کے لئے بھی ایک قبر کھودی گئی جب اسے دفنا کر ہم واپس ہونے لگے تو زمین ہلنے لگی اور اس بزرگ مجاہد کی لاش زمین سے باہر آگئی ۔ ہم یہ سمجھے کہ شاید زلزلے کی وجہ سے ایسا ہوا ہے ۔ لہٰذا ہم نے ایک اور قبر کھودی اور اسے دفن کردیا۔ ابھی مٹی برابر ہی کی تھی کہ دوبارہ زمین ہلنے لگی اور ایک پُر ہول آواز سنائی دی۔ز مین نے پہلے کی طر ح اسے پھر باہر نکال دیا۔ ہم نے تیسری قبر کھود کر اسے دفنا یا تو یہ دیکھ کر ہماری عقلیں حیران ہو گئیں کہ اس مرتبہ بھی زمین نے اسے باہر نکال دیا ۔ پھر ہم نے ہاتفِ غیبی کی آواز سنی: ” اے لوگو! یہ نیک بندہ اپنی زندگی میں ہمیشہ یہ دعا کرتا رہا کہ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! میرا حشر درندوں اور پرندوں کے پیٹوں میں کرنا اس کی دعا بارگاہِ خداوندی عَزَّوَجَلَّ میں قبول ہوگئی ہے ، لہٰذا اب یہ قبر میں دفن نہیں ہوگا ۔ بلکہ اس کی خواہش کے مطابق اس کے جسمِ نازنین کو جنگلی درندے او ر پرندے کھائیں گے ۔ یہ غیبی آواز سن کر ہم اسے وہیں چھوڑکر واپس لوٹ آگئے ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وسلَّم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!