اسلام
اللہ والوں کی باتیں
اللہ والوں کی باتیں
تمام تعریفیں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے جس کے فضل وکرم کا ہردیہاتی وشہری نے اعتراف کیا۔ ہر صبح و شام آنے والا اس کے دریائے کرم سے سیراب ہوا۔اسی کے فضل وکرم سے صبح کے بادل برسے۔ چمکتے دن اور رہنمائی کرنے والی رات نے اس کی حمد کے ساتھ تسبیح کی۔ اس کی حکمت سے کائنات نے اہلِ عقل و دانش کے لئے گفتگو کی۔ چنانچہ آسمان کہتے ہیں: ”پاک ہے وہ ذات جس نے اپنی قدرت سے ہمیں بلند کیا اور اپنی قدرت سے روکے رکھا، وہی ہمارا سہارا ہے ۔” زمین کہتی ہے:”پاک ہے وہ ذات جس نے ہر شئے کو علم کے اعتبار سے وسعت دی اور فرشِ زمین کو پانی پر بچھایااور اسے چلنے کے لئے نرم کیا۔” پہاڑ کہتا ہیں: ”پاک ہے وہ ذات جس نے میرے پہلوؤں کوقوت دی اور میری بنیادیں اور جڑیں مضبوط کیں۔”دریا کہتا ہے: ”پاک ہے وہ ذات جس نے مجھے اپنی مرضی سے چلایا، مجھ سے نہریں جاری کیں اور مجھے سیراب کرنے کی قوت عطاکی جو میرا قصد کرکے میرے پاس آئے۔” عارف کہتا ہے:”پاک ہے وہ ذات جس نے اپنی طرف میری رہنمائی فرمائی اور اپنی ذات کو میری پناہ گاہ بنا یا۔” عالم کہتاہے:”پاک ہے وہ ذات جس نے میرے فہم کے دروازے کھولے اور دین کے احکام سیکھنے اور محنت کی توفیق عطا فرمائی۔”عابد کہتاہے:”پاک ہے وہ ذات جس نے مجھے اپنا مقصود پانے کے لئے راتوں کو بیدارر کھا اور مجھے ذکرو اذکار اور وظائف کے لئے قیام کی توفیق عطا فرمائی۔”گنہگار کہتا ہے :” پاک ہے وہ ذات جس نے میرے گناہوں پرباخبر ہونے کے باوجود میری پردہ پوشی فرمائی اور مجھے” رحمت” سے ڈھانپے رکھا۔جب میں نے توبہ کی تو” رحمت” سے متوجہ ہوااور مجھے ہدایت دی اور میرے برے حال کے بعد مجھے نیک بننے کی سعادت عطا فرمائی۔
پاک ہے وہ جو معبود ہے، وہ ہر رات آسمانِ دنیا پر(اپنی شان کے مطابق) نزول فرماتا ہے اور ندا دیتا ہے :”ہے کوئی توبہ کرنے والا؟ کہ میں اس کی توبہ قبول کروں اور اس کی طرف نظر رحمت فرماؤں۔ہے کوئی استغفار کرنے والا؟کہ میں اس کی مغفرت کروں اوراسے ہدایت کا راستہ دکھاؤں۔ہے کوئی دعا کرنے والا؟ کہ میں اس کی دعا قبول کروں اور اس کے لئے اپنے فضل کا وعدہ پورا فرماؤں۔ ہے کوئی مانگنے والا؟کہ میں اسے منہ مانگا عطا کروں اور اس پراپنے انعام واکرام کی بارش برساؤں۔”
اے غافل انسان! کب تک اس غفلت اور سرکشی میں رہے گا؟ ندامت اور معذرت کے قدموں پر کھڑا ہو جااور اپنے پیاسے دل کا علاج مسلسل ذکر ِ الٰہی عَزَّوَجَلَّ سے کراور سحر ی کے وقت عاجزی وانکساری کے ساتھ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے حضور کھڑا ہو جا۔
حضرت سیِّدُناثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے،”حضور سیِّدُ الْمُبَلِّغِیْنَ، جنابِ رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ]
وسلَّم کا فرمانِ جنت نشان ہے: ”میرا حوض عدن سے عمانِ بلقاء تک پھیلا ہوا ہے، اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور شہدسے زیادہ میٹھا ہے اور اس کے پیالے آسمانی ستاروں کی تعداد کے برابر ہیں۔جس نے اس سے ایک بار پی لیا اس کے بعد وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ اس پر لوگوں میں سب سے پہلے فقراء ومہاجرین حاضر ہوں گے۔” امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُناعمر فاروقِ اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے عرض کی: ”یا رسول اللہ عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم! وہ کون لوگ ہیں ؟”ارشاد فرمایا:”ان کے بال غبار آلود اور کپڑے مَیلے ہوتے ہیں، وہ عیش پسند عورتوں سے نکاح نہیں کرتے اور ان کے لئے دروازے نہیں کھولے جاتے۔”
(المسندللامام احمدبن حنبل،حدیث ثوبان، الحدیث۲۲۴۳0، ج۸، ص۳۲۱)
یہی لوگ اولیائے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلَام اور اللہ عَزَّوَجَلَّ کے خاص بندے ہیں۔