اسلام
۔۔۔۔۔حروف مشبہ بالفعل کا بیان۔۔۔۔۔
حروف مشبہ بالفعل:
وہ حروف جو فعل کے مشابہ ہیں۔ یہ چھ حروف ہیں : إِنَّ، أَنَّ، کَأَنَّ، لٰـکِنَّ، لَیْتَ، لَعَلَّ۔
ان حروف کے احکام اور فوائد:
(۱)۔۔۔۔۔۔یہ تمام حروف جملہ اسمیہ پر داخل ہوتے ہیں ، مبتدأ کو نصب اور خبر کو رفع دیتے ہیں. مبتدأ کو ”حرف مشبہ بالفعل کا اسم ”اور خبرکو”حرف مشبہ بالفعل کی خبر” کہتے ہیں ۔ جیسے: اِنَّ زَیْداً عَالِمٌ میں اِنَّ حرف مشبہ بالفعل ہے، زَیْداً اس کا اسم ہے اور اسی بناء پر منصوب ہے ، اور عَالِمٌ اِنَّ کی خبر ہے اور اسی بناء پر مرفوع ہے۔
(۲)۔۔۔۔۔۔چونکہ حروف مشبہ بالفعل ،تعداد ِحروف میں، مبنی بر فتح ہونے میں ،فعل کا معنی دینے میں، نیز دو اسموں پر داخل ہونے میں فعل کی طرح ہوتے ہیں اس لیے انہیں ”حروف مشبہہ با لفعل” کہتے ہیں ۔اور اسی مشابہت کی بناء پر یہ عمل کرتے ہیں۔
(۳)۔۔۔۔۔۔حروف مشبہ بالفعل کے اسم اور خبر کے وہی احکام ہیں جو مبتدأ وخبر کے ہیں ۔ سوائے اعراب کے ؛کہ مبتدأ وخبر دونوں مرفوع ہوتے ہیں جبکہ حروف مشبہ بالفعل کا اسم منصوب اوراِن کی خبرمرفوع ہوتی ہے۔
نیز حروف مشبہہ بالفعل کی خبر کونہ توخود ان حروف پرمقدم کرناجائز ہے اور نہ ان کے اسماء پر۔ مگر جب خبر ظرف یا جار کا مجرور ہو تو اسماء پر مقدم ہو سکتی ہے۔ جیسے: إِنَّ فِی الدَّارِ زَیْداً۔
(۴)۔۔۔۔۔۔ بعض اوقات ان حروف کے بعدلفظ” ما” بھی آجاتا ہے جوان کو عمل سے روک دیتا ہے،نیز اس صورت میں یہ فعلوں پر بھی داخل ہو سکتے ہیں ۔ جیسے قرآن کریم میں ارشادہے: (قُلْ اِنَّمَا یُوْحٰی إِلَیَّ أَنَّمَا إِلٰھُکُمْ إِلٰہ ٌ وَّاحِدٌ ) اسے ”ماالکافۃ” کہاجاتاہے۔