اسلام

عیدی ملنے کی رات

عیدی ملنے کی رات

سُبْحٰنَ اللہ! (عَزَّوَجَلَّ )،سُبْحٰنَ اللہ! (عَزَّوَجَلَّ) پیارے اسلامی بھائیو!خُدائے رحمن ہم گُنہگاروں پر کِس قَدَر مِہربان ہے۔ایک تو رَمَضانُ الْمُبارَک میں سارا مہینہ وہ ہم پر اپنی رحمتیں نازِل فرماتا ہی رہتا ہے۔پھر جُوں ہی یہ مُبارَک مہینہ ہم سے جُدا ہوتا ہے ،فُوراً ہمیں عِیدِ سعید کی خوشیاں عطافرماتا ہے ۔گُزَشتہ حدیثِ مُبارَک میں شَوَّالُ الْمکرّم کی چاندرات یعنی شبِ عِید الفِطْر کو ”لَیْلَۃُ الْجَائِزۃ ” یعنی ”اِنعام کی رات ”قراردیا گیا ہے ۔یہ رات نیک لوگو ں کو اِنعام مِلنے گو یا ”عِیدی ” دئیے جانے کی رات ہے۔اِس مُبارَک رات کی بے حد فضیلت ہے ۔ چُنانچِہ

دل زندہ رہے گا

نبیوں کے سلطان ، رحمتِ عالمیان ، سردارِ دو جہان محبوبِ رحمن عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بَرَکت نشان ہے، جس نے عِیْدَین کی رات (یعنی شبِ عِیدُالفِطْر اور شبِ عِیدُ الْاضْحٰی)طلبِ ثواب کیلئے قِیام کیا ،اُس دن اُس کا دِل نہیں مَرے گا،جس دن (لوگوں کے)دِل مَرجائیں گے۔
 (سُنَنِ ابنِ ماجہ ج۲ص۳۶۵حدیث۱۷۸۲)

جنّت واجب ہوجاتی ہے

ایک اور مَقام پر حضرتِ سَیِّدُنا مُعَاذ بِن جَبَل رضی اللہ تعالیٰ عنہُ سے مَروی ہے ،فرماتے ہیں ، جو پانچ
راتوں میں شبِ بیداری کرے اُس کے لئے جَنَّت واجِب ہوجاتی ہے۔ذِی الْحجّہ شریف کی آٹھویں ۸،نویں ۹اور دسويں رات (اِس طرح تین ۳ راتیں تویہ ہو ئیں )اور چوتھی عِیدُالفِطْر کی رات ،پانچویں ۵ شَعْبانُ الْمُعظَّم کی پندرہویں رات (یعنی شبِ بَرَاءَ ت ) ۔ (اَلتَّرْغِيْب وَالتَّرْھِيْب ج۲ص۹۸حدیث۲)
     سَیِّدُنا عبدُا للہ ابنِ عبَّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہماکی رِوایَت کردہ طویل حدیثِ پاک (جو آگے گُزری)میں یہ مضمون بھی ہے کہ عِید کے روز مَعْصُوم فِرِشتے ا للہ عَزَّوَجَلَّ کی عطاؤں اور بخشِشوں کا اِعلان کرتے ہیں۔اور ا للہ عَزَّوَجَلَّ خود بھی بے حد کرم فرماتا ہے اور اپنی عنایت و رَحمت سے نَما زِ عید کیلئے جمع ہونے والے مسلمانوں کی مَغْفِرت فرمادیتا ہے ۔مَزيد بَرْآں اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے یہ بھی فرمایا جاتا ہے کہ جِسے جو کچھ دُنیا وآخِرت کی خیر مانگنی ہے وہ سُوال کرے،اُس پر ضَرور کرم کیاجائے گا ۔ کاش !ایسے مانگنے کے مواقعِ پر ہمیں مانگناآجائے ،کیونکہ عُمُوماً لوگ اِن مَوقَعوں پر صِرف دُنیا کی خیر ،روزی میں بَرَکت اور نہ جانے کیاکیا دنیا کے مُعامَلات پر سُوال کرتے ہیں۔دنیا کی خیر کے ساتھ ساتھ آخِرت کی خیر زیادہ مانگنی چاہئے۔دِین پر اِسْتِقَامت اور خاتِمہ بِا لْخَیروہ بھی مدینے میں وہ بھی سرکارِ مدینہ، راحتِ قلب وسینہ، فیض گنجینہ ، صاحبِ مُعطَّر پسینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
کے قدموں میں وہ بھی بصورت شہادت اور مدفن جنَّت البقیع میں اور بِلا حساب و کتاب مغفرت اورجنت الفردوس میں سرکارِ مدینہ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کاپڑوس بھی مانگ لینا چاہئے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!