اسلام
حاجت روائی اور ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت
حاجت روائی اور ایک دن کے اعتکاف کی فضیلت
مُحَدِّثینِ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے محبوبِ ربِّ ذُوالجلال عَزَّوَجَلَّ و صَلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کے ظاہِری انتِقالِ پُرملال کے تھوڑے ہی عرصے کے بعد کی ایک نہایت ہی رقّت انگیز حِکایت نَقل کی ہے،چُنانچِہ منقول ہے، حضرتِ سیِّدُنا عبداللہ ابنِ عبّاس رضی اللہ تعالیٰ عنہما مسجِدِنَبَوِیِّ الشَّریف علیٰ صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُ و َالسَّلام کی پُرنوراوررَحمت سے مَعمُور فَضاؤں میں مُعتکِف تھے۔ایک نہایت ہی غمگین شخص آپ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمتِ بابَرکت میں حاضِرہوا۔آپ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمدردی کے ساتھ وَجہِ غم دریافت کی۔اُس نے عرض کی،”اے رسولُ اللہ عَزَّوَجَلَّ وصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے چچاجان ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لختِ جگرر ضی اللہ تعالیٰ عنہ !فُلاں کا میرے ذمّہ کچھ حق ہے۔” پھرسرکارِنامدارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مزارِ پُرانوار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہنے لگا،”اس روضہ انورکے اندرتشریف فرما نبی رحمت صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی حُرمَت(یعنی عزّت)کی قسم! میں اُس کاحق اداکرنے کی اِستِطاعَت(یعنی طاقت ) نہیں رکھتا۔”حضرتِ سیِّدُناعبداﷲابنِ عبّاس ر ضی اللہ تعالیٰ عنہمانے فرمایا، ”کیا میں تُمہاری سِفارش کروں؟”اُس نے عرض کی،”جس طرح آ پ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ بہتر سمجھیں ۔ چُنانچِہ ابنِ عبّاس ر ضی اللہ تعالیٰ عنہمایہ سن کر فوراً مسجِدِنَبَوِیِّ الشَّریف علیٰ صَاحِبِہَا الصَّلٰوۃُوَالسَّلام سے باہَرنکل آئے۔یہ دیکھ کروہ شخص مُتَعَجِّب ہوکر عرض
گزارہوا ، ”عالی جاہ!کیاآپ ر ضی اللہ تعالیٰ عنہ اِعتِکافبھول گئے ؟ ” جواباًارشادفرمایا،” نا،اعتِکاف نہیں بھولا ۔ ” پِھر مَدَنی تاجدارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مزارِ نور بار کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اَشکبَا ر ہو گئے، کیونکہ سرکارِنامدارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کوجُدا ہوئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا ، سرکارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی یادنے بے قرار کردیا، آنکھوں سے ٹَپ ٹَپ آنسوگرنے لگے۔
آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی ہے یاد آقا کی تڑ پا رہی ہے ﷺ
اس پہ دیوانگی چھا گئی ہے یاد آئے ہیں شاہِ مدینہﷺ
سرکارِعالی وقارصلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مزارِپُراَنوارکی طرف اشارہ کرتے ہوئے روتے ہوئے فرمانے لگے،”کچھ زیادہ عرصہ نہیں گزراکہ میں نے اِس مزار شریف میں آرام فرمانے والے محبوب صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے خوداپنے کانوں سے سناہے کہ فرمارہے تھے ، ”جو اپنے کسی بھائی کی حَاجَت روائی کے لئے چلے اور اسکو پوراکردے تویہ دس سال کے اِعتِکاف سے افضل ہے اور جو رضائے الہی عَزَّوَجَلّ َکیلئے ایک دن کااِعتِکاف کرتاہے تواللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کے اور جہنَّم کے درمِیان تین خَندَقیں(گڑھے) حائل فرمادے گاجن کا فاصِلہ مشرِق ومغرِب کے درمِیانی فاصِلہ سے بھی زیادہ ہوگا۔” ( شُعَبُ الْایمان ج۳ ص ۴۲۴ حدیث۵ ۶ ۳۹)
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سبحٰنَ اللہ!عَزَّوَجَل َّجب ایک دن کے اعتِکاف کی اتنی فضلیت ہے توپھر”دس ۱۰ سال کے اِعتِكاف سے بھی افضل ”کی بَرَکتوں کاکون اندازہ کرسکتاہے؟اِس حِکایت سے اپنے اسلامی بھائیوں کی حَاجَت رَوَائی اورمُشکِل کُشائی کی فضیلت بھی معلوم ہوئی۔مسلمانوں کی دِلجوئی کی اَھمِّیَّت بَہُت زیادہ ہے چُنانچِہ حدیثِ پا ک میں ہے:فرائض کے بعد سب اعمال میں اللہ عزوجل کو زِیادہ پیارا مسلمان کا دل خوش کرنا ہے۔”(ِ المعجمُ الکبیر ج۱۱ ص ۵۹ حدیث ۱۱۰۷۹ ) واقِعی اگرا س گئے گزرے دَور میں ہم سب ایک دوسرے کی غمخواری وغمگُساری میں لگ جائیں تو آناً فاناً دُنیا کا نقشہ ہی بدل کررَہ جائے۔لیکن آہ!اب تو بھائی بھائی کے ساتھ ٹکرا رہا ہے،آج مسلمان کی عزّت وآبرواوراُس کے جان ومال مسلمان ہی کے ہاتھوں پامال ہوتے نظر آرہے ہیں۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں نفرتیں مٹانے اور مَحَبَّتیں بڑھانے کی توفیق عطا فرمائے ۔
ٰ امِیْن بِجَاہِ النبی الامین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم