اسلام

مرتد کا بيا ن

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
 وَمَنۡ یَّرْتَدِدْ مِنۡکُمْ عَنۡ دِیۡنِہٖ فَیَمُتْ وَہُوَکَافِرٌ فَاُولٰٓئِکَ حَبِطَتْ اَعْمَالُہُمْ فِی الدُّنْیَا وَالۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ اُولٰٓئِکَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمْ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۱۷﴾
ترجمہ کنزالایمان:     اور تم میں جو کوئی اپنے دين سے پھرے پھر کافر ہو کر مرے تو ان لوگوں کا کيا  اکارت گيا (۱) دنيا  ميں اور آخرت ميں(۲) اور وہ دوزخ والے ہيں انہيں اس ميں ہميشہ رہنا۔(پ۲،البقرۃ:۲۱۷ )
تفسير:
    (۱) معلوم ہوا کہ ارتداد سے تمام نيکيا ں برباد ہو جاتی ہيں اگر کوئی حاجی مرتد ہو جائے پھرايمان لائے تو دوبارہ حج کرے پہلا حج ختم ہو چکا۔ اسی طرح زمانہ ارتداد ميں جو نيکيا ں کیں وہ قبول نہيں۔ کافر اصلی کی نيکيا ں بعدِ قبولِ اسلام قابل ثواب ہيں۔ يہ بھی معلوم ہوا کہ مرتد کی توبہ قبول ہے۔ اگرچہ وہ اصلی کافر سے سخت تر ہے۔
    (۲) مرتد کے اعمال دنيا  ميں تو اس طرح برباد ہوتے ہیں کہ عورت نکاح سے نکل جاتی ہے وہ اپنے کسی رشتے دار کی ميراث نہيں پاتا، اس کا مال غنيمت بنايا  جاسکتا ہے اس کے قتل کا حکم ہے ، اس کے ساتھ محبت کے سارے تعلقات حرام ہو
جاتے ہيں۔ اس کی کسی طرح کی مدد کرنا جائز نہيں اور آخرت ميں اس طرح برباد ہوتے ہیں کہ ان کی کوئی جزا نہيں۔ معلوم ہوا کہ خاتمے کا اعتبار ہے۔ اللہ عزوجل تمام مسلمانوں کو خاتمہ بالخير نصيب فرمائے۔آمین
(تفسير نورالعرفان)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!