اسلام
تاجداردوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے استعانت
حضرت بی بی میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا بیان ہے کہ ایک رات حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کاشانۂ نبوت میں وضو فرمارہے تھے کہ ایک دم بالکل ناگہاں آپ نے بلند آواز سے تین مرتبہ یہ فرمایا کہ لبیک۔ لبیک۔ لبیک۔(میں تمہارے لئے بار بار حاضر ہوں۔)پھر تین مرتبہ بلند آواز سے آپ نے یہ ارشاد فرمایا کہ نصرت۔نصرت۔ نصرت (تمہیں مدد مل گئی) جب آپ وضو خانہ سے نکلے تو میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ
!(عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) آپ تنہائی میں کس سے گفتگو فرمارہے تھے؟ تو ارشاد فرمایا کہ اے میمونہ!رضی اللہ تعالیٰ عنہاغضب ہوگیا۔ میرے حلیف بنی خزاعہ پر بنی بکر اور کفارقریش نے حملہ کردیا ہے اور اس مصیبت و بے کسی کے وقت میں بنی خزاعہ نے وہاں سے چلا چلاکر مجھے مدد کے لئے پکارا ہے اور مجھ سے مدد طلب کی ہے اور میں نے ان کی پکار سن کر ان کی ڈھارس بندھانے کے لئے ان کو جواب دیا ہے۔ حضرت بی بی میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کہتی ہیں کہ اس واقعہ کے تیسرے دن جب حضورِ اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نمازفجر کے لئے مسجد میں تشریف لے گئے اور نماز سے فارغ ہوئے تو دفعۃًبنی خزاعہ کے مظلومین نے رجز کے ان اشعار کو بلند آواز سے پڑھنا شروع کردیا اور حضورِ اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم اور اصحاب کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے ان کی اس پردرد اور رقت انگیز فریاد کو بغور سنا۔ آپ بھی اس رجز کے چند اشعار کو ملاحظہ فرمائیے:
یَا رَبِّ اِنِّیْ نَاشِدٌ مُحَمَّدًا
حِلْفَ اَبِیْنَا وَاَبِیْہِ الْاَتْلَدًا
اے خدا!میں محمد(صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) کو وہ معاہدہ یاد دلاتا ہوں جو ہمارے اور ان کے باپ داداؤں کے درمیان قدیم زمانے سے ہوچکا ہے۔
فَانْصُرْ ھَدَاکَ اللہُ نَصْرًا اَبَّدَا
وَادْعُ عِبَادَ اﷲِ یَاتُوْا مَدَّدَا
تو خدا آپ کو سیدھی راہ پر چلائے۔ آپ ہماری بھرپور مدد کیجئے اور خدا کے بندوں کو بلائیے۔ وہ سب امداد کے لئے آئیں گے۔
فِیْھِمْ رَسُوْلُ اللہِ قَدْ تجَرَؒدَا
اِنْ سِیْمَ خَسْفًا وَجْھُہٗ تَرَبَّدَا
ان مدد کرنے والوں میں رسول اللہ (عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم) بھی غضب
کی حالت میں ہوں کہ اگر انہیں ذلت کا داغ لگے تو ان کا تیور بدل جائے۔
ھُمْ بَیَّتُوْنَا بِالْوَتِیْرِ ھُجَّدًا
وَ قَتَلُوْنَا رُکَّعًا وَّسُجَّدًا
ان لوگوں(بنی بکر و قریش) نے ”مقام و تیر” میں ہم سوتے ہوؤں پر شب خون مارا اور رکوع و سجدہ کی حالت میں بھی ہم لوگوں کو بیدردی کے ساتھ قتل کر ڈالا۔
اِنَّ قُرَیْشًا اَخْلَفُوْکَ الْمَوْعِدَا
وَنَقَّضُوْا مِیْثَاقَکَ الْمُؤَکَّدَا
یقینا قریش نے آپ سے وعدہ خلافی کی ہے اور آپ سے مضبوط معاہدہ کرکے توڑ ڈالا ہے۔
ان اشعار کو سن کر حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو تسلی دی اور فرمایا کہ مت گھبراؤ میں تمہاری امداد کے لئے تیار ہوں۔(1)(زرقانی ج ۲ ص ۲۹۰)