اسلام
قیامت کا بیان
توحید و رسالت کی طرح قیامت پر بھی ایمان لانا ضروریاتِ دین میں سے ہے جو شخص قیامت کا انکار کرے وہ کھلا ہوا کافر ہے۔
(المعتقد المنتقدمع المعتمد المستند،من اقر بالجنۃ والناروالحشرلکن اولھا۔۔۔الخ،ص۱۸۰)
ہر مسلمان کے لئے اس عقیدہ پر ایمان لانا فرض عین ہے کہ ایک دن یہ زمین آسمان بلکہ کل عالم اور سارا جہان فنا ہو جائے گا۔ اسی دن کا نام ”قیامت” ہے۔
(پ۲۷،الرحمن:۲۶/ پ۲۰،القصص:۸۸)
قیامت سے پہلے چند نشانیاں ظاہر ہوں گی۔ جن میں سے چند یہ ہیں۔
(۱)دنیا میں تین جگہ آدمی زمین میں دھنسا دیئے جائیں گے۔ ایک مشرق میں،دوسرامغرب میں،تیسراجزیرۂ عرب میں ۔
(صحیح البخاری، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب فی الآیات التی تکون قبل الساعۃ،رقم۲۹۰۱،ص۱۵۵۱)
(۲)علم اٹھ جائے گا۔
(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب رفع العلم وظھور الجھل،رقم۸۰،ج۱،ص۴۷ )
(۳)جہالت کی کثرت ہوگی۔
(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب رفع العلم وظھور الجھل،رقم۸۰،ج۱،ص۴۷ )
(۴)علانیہ زنا کاری بکثرت ہونے لگے گی۔
(صحیح المسلم، کتاب العلم، باب رفع العلم وقبضہ وظھورالجھل والفتن فی آخر الزمان، رقم۲۶۷۱،ص۳۴ ۱۴)
(۵)مردوں کی تعداد کم ہو جائے گی اور عورتیں بہت زیادہ ہوں گی۔ یہاں تک کہ ایک
مرد کی سرپرستی میں پچاس عورتیں ہوں گی۔
(صحیح البخاری، کتاب العلم، باب رفع العلم وظھور الجھل،رقم۸۱،ج۱،ص۴۷ )
(۶)ملک عرب میں کھیتی باغ اور نہریں ہو جائیں گی۔
(صحیح مسلم ، کتاب الزکاۃ، باب الترغیب فی الصدقۃ قبل ان لایوجد من یقبلھا، رقم۱۵۷،ص۵۰۵)
(۷)دین پر قائم رہنا اتنا ہی دشوار ہوگا جیسے مٹھی میں انگارا لینا۔
(جامع ترمذی، کتاب الفتن، باب ۷۳،رقم۲۲۶۷،ج۴،ص۱۱۵)
یہاں تک کہ آدمی قبرستان میں جاکر تمنا کریگا کہ کاش میں اس قبر میں ہوتا۔
(صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب لاتقوم الساعۃ حتی یمر الرجل بقبر الرجل فیتمنی ان یکون مکان المیت من البلاء،رقم۱۵۷،ص۱۵۵۵)
(۸)لوگ علم دین پڑھیں گے مگر دین کے لئے نہیں۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن ، باب ماجاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف،رقم ۲۲۱۷،ج۴،ص۹۰)
(۹) مرد اپنی عورت کا فرمانبردار ہوگا اور ماں باپ کی نافرمانی کرے گا۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن ، باب ماجاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف،رقم ۲۲۱۸،ج۴،ص۹۰)
(۱۰)مسجدوں میں لوگ شور مچائیں گے۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن ، باب ماجاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف،رقم ۲۲۱۸،ج۴،ص۸۹)
(۱۱)گانے بجانے کا رواج بہت زیادہ ہوجائے گا۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن ، باب ماجاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف،رقم ۲۲۱۸،ج۴،ص۹۰)
(۱۲)اگلے لوگوں پر لوگ لعنت کریں گے اور برا کہیں گے۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن ، باب ماجاء فی علامۃ حلول المسخ والخسف،رقم ۲۲۱۸،ج۴،ص۹۰)
(۱۳)جانور آدمیوں سے کلام کریں گے۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن ، باب ماجاء فی کلام السباع،رقم ۲۱۸۸،ج۴،ص۷۶)
(۱۴)ذلیل لوگ جن کو تن کا کپڑا’ پاؤں کی جوتیاں نصیب نہ تھیں بڑے بڑے محلوں میں فخر کریں گے۔
(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب بیان الایمان والاسلام والاحسان ووجوب الایمان باثبات قدر اللہ عزوجل، رقم ۸،ص۲۱۔۲۲)
(۱۵)وقت میں برکت ختم ہو جائے گی۔ یہاں تک کہ برس مثل مہینے کے اور مہینہ مثل ایک ہفتہ کے۔ اور ایک ہفتہ مثل ایک دن کے گزر جائے گا۔ وغیرہ وغیرہ۔
(شرح السنۃ، کتاب الفتن، باب الدجال لعنہ اللہ ،رقم ۴۱۵۹،ج۷،ص۴۴۲)
الغرض اﷲعزوجل ورسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے جتنی نشانیاں قیامت کی بتلائی ہیں سب یقیناً ظاہر ہو کر رہیں گی یہاں تک کہ حضرت امام مہدی کا ظہور ہوگا۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن، باب ۵۳ماجاء فی المھدی، رقم۲۲۳۹،ج۴،ص۹۹)
دجال نکلے گا ۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن، باب ماجاء من این یخرج الدجال، رقم۲۲۴۴،ج۴،ص۱۰۲)
اور اس کو قتل کرنے کے لئے
(جامع الترمذی، کتاب الفتن، باب ماجاء فی قتل عیسٰی ابن مریم الدجال، رقم۲۲۵۱،ج۴،ص۱۰۶)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام آسمان سے اتریں گے۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن، باب ماجاء فی نزول عیسٰی ابن مریم علیہ السلام، رقم۲۲۴۰،ج۴،ص۱۰۰)
یاجوج وماجوج جو بہت ہی زبردست لوگ ہیں وہ نکل کر تمام زمین پر پھیل جائیں گے۔
(صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ، باب ذکر الدجال،رقم۲۱۳۷،ص۱۵۶۹)
اور بڑے بڑے فساد اور بربادی برپا کریں گے۔ پھر خدا کے قہر سے ہلاک ہوجائینگے۔
(سنن ابن ماجہ،کتاب الفتن، باب فتنۃ الدجال وخروج عیسٰی ابن مریم ۔۔۔الخ، رقم۴۰۷۹،ج۴،ص۴۰۹/صحیح مسلم ، کتاب الفتن، باب ذکر الدجال وصفتہ وما معہ، رقم ۲۱۳۷،ص۱۵۶۸)
پچھم سے آفتاب نکلے گا۔
(جامع الترمذی، کتاب الفتن، باب ماجاء فی طلوع الشمس من مغربھا، رقم۲۱۹۳، ج۴،ص۷۸)
قرآن کے حروف اڑ جائیں گے۔
(سنن ابن ماجہ، کتاب الفتن،باب ذھاب القرآن والعلم،رقم ۴۰۴۹،ج۴،ص۳۸۴)
یہاں تک کہ روئے زمین کے تمام مسلمان مرجائیں گے اور تمام دنیا کافروں سے بھر جائے گی۔
(صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب ذکر الدجال وصفتہ وما معہ،رقم ۲۱۳۷،ص۱۵۶۸)
اس طرح جب قیامت کی تمام نشانیاں ظاہر ہو چکیں گی تو اچانک خدا کے حکم سے حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے جس سے زمین آسمان ٹوٹ پھوٹ کر ٹکڑے ٹکڑے ہو جائیں گے۔
(صحیح مسلم، کتاب الفتن واشراط الساعۃ،باب فی خروج الدجال ومکثہ فی الارض…الخ،رقم ۱۱۶،ص۱۵۷۲)
چھوٹے بڑے سب پہاڑ چور چور ہو کر بکھر جائیں گے۔ تمام دریاؤں میں طوفان اٹھ کھڑا
ہوگا۔ اور زمین پھٹ جانے سے ایک دریا دوسرے دریاؤں سے مل جائے گا۔ تمام مخلوقات مر جائے گی اور سارا عالم نیست و نابود اور پوری دنیا تہس نہس ہو کر برباد ہو جائیگی۔ پھر ایک مدت کے بعد جب اﷲتعالیٰ کو منظور ہو گا کہ تمام عالم پھر پیدا ہو جائے تو دوسری بار پھر حضرت اسرافیل علیہ السلام صور پھونکیں گے۔ پھر سارا عالم دوبارہ پیدا ہو جائے گا اور تمام مردے زندہ ہو کر میدان محشر میں جمع ہوں گے۔ جہاں سب کے اعمال میزان عمل میں تولے جائیں گے حساب کتاب ہوگا۔
(شعب الایمان،باب فی حشرالناس بعد مایبعثون من قبورھم ،رقم۳۵۳،ج۱،ص۳۱۲)
حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم شفاعت فرمائیں گے۔
(صحیح البخاری، کتاب التوحید، باب کلام الرب عزوجل یوم القیامۃ مع الانبیاء وغیرہم، رقم ۷۵۰۹،ج۴،ص۵۷۶)
اور اپنی امت کو حوض کوثر کا پانی پلائیں گے۔
(شعب الایمان،باب فی حشر الناس بعد مایبعثون من قبورہم،رقم ۳۶۰،ج۱،ص۳۲۱)
نیکو ں کا نامہ اعمال داہنے ہاتھوں میں اور بدوں کا نامہ اعمال بائیں ہاتھوں میں دیا جائیگا۔
(النبراس شرح العقائد النسفیۃ، وقراء ۃ الکتاب حق، ص۲۱۶)
پھر یہ لوگ پل صراط پر چلائے جائیں گے۔ جن لوگوں کے اعمال اچھے ہوں گے وہ سلامتی کے ساتھ پل سے پار ہو کر جنت میں پہنچ جائیں گے اور جو بد اعمال اور گنا ہگار ہوں گے وہ اس پل سے دوزخ میں گر پڑیں گے۔
(صحیح مسلم، کتاب الایمان،باب معرفۃ طریق الرؤیۃ ، رقم ۱۸۳،ص۱۱۲)
عقیدہ :۱جہنم پیدا ہو چکی ہے۔
(شرح العقائدالنسفیۃ،والحوض حق ، والجنۃ حق والنار حق،ص۱۰۶)
اور اس میں طرح طرح کے عذابوں کے سامان موجود ہیں ۔ دوزخی لوگوں میں سے جن لوگوں کے دلوں میں ذرہ بھر بھی ایمان ہوگا۔ وہ اپنے گناہوں کی سزا بھگت کر پیغمبروں اور دوسرے بزرگوں کی شفاعت سے جہنم سے نکل کر جنت میں داخل ہوں گے۔
(صحیح البخاری، کتاب التوحید، باب کلام الرب عزوجل یوم القیامۃ مع الانبیاء وغیرھم، رقم ۷۵۰۹،۷۵۱۰،ج۴،ص۵۷۶)
مسلمان کتنا ہی بڑا گناہگار کیوں نہ ہو مگر وہ ہمیشہ دوزخ میں نہیں رکھا جائے گا بلکہ کچھ دنوں تک اپنے گناہوں کی سزا پاکر وہ جنت میں داخل کردیا جائے گا۔ ہاں البتہ کفار و مشرکین ہمیشہ ہمیشہ جہنم ہی میں رہیں گے اور طرح طرح کے عذابوں میں گرفتار رہیں گے اور ان کو موت بھی نہیں آئے گی۔
(شرح العقائد النسفیۃ ، مبحث اہل الکبائرمن المؤمنین لایخلدون فی النار، ص۱۱۷۔۱۱۸)
عقیدہ :۲جنت بھی بنائی جا چکی ہے۔
(شرح العقائدالنسفیۃ،والحوض حق ، والجنۃ حق والنار حق،ص۱۰۶)
اور اس میں طرح طرح کی نعمتوں کا سارا سامان اﷲتعالیٰ نے پیدا فرما رکھا ہے۔ جنتیوں کو نہ کوئی خوف ہوگا نہ کسی طرح کا کوئی رنج و غم ہوگا۔
(جامع الترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ، باب ما جاء فی سوق الجنۃ، رقم۲۵۵۸،ج۴،ص۲۴۷ )
ان کی ہر خواہش اور تمنا کو خداوند کریم پوری فرمائے گا اور وہ بہشت کے باغوں میں قسم قسم کے میووں اور طرح طرح کی نعمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے۔
(بہارشریعت،ج۱،ح۱،ص۴۴)
اور ہمیشہ ہمیشہ جنت میں رہیں گے نہ کبھی وہ جنت سے نکالے جائیں گے نہ مریں گے!
(جامع الترمذی، کتاب صفۃ الجنۃ باب ماجاء فی خلود اھل الجنۃ، رقم۲۵۲۶،ج۴،ص۲۵۱)
عقیدہ :۳شرک اور کفر کے گناہ کو اﷲتعالیٰ کبھی معاف نہیں فرمائے گا۔ ان کے علاوہ دوسرے چھوٹے بڑے گناہوں کو جس کے لئے چاہے گا اپنے فضل و کرم سے معاف فرمادے گا۔
(پ۵،النساء:۴۸)
اور جس کو چاہے گا عذاب دے گا۔
(پ۴،اٰل عمران:۱۲۹)
عذاب دینا اس کا عدل ہے اور معاف کر دینا اس کا فضل ہے۔ اﷲتعالیٰ ہر مسلمان پر اپنا فضل فرمائے۔ (آمین)