اسلام
وتر کی نماز
وتر کی نماز واجب ہے اگر کسی وجہ سے وتر کی نماز وقت کے اندر نہیں پڑھی تو وتر کی قضا پڑھنی واجب ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ ، الباب الثامن فی صلاۃ الوتر،ج۱،ص۱۱۰۔۱۱۱)
نماز وتر تین رکعتیں ایک سلام سے ہیں دو رکعت پر بیٹھے اور صرف التحیات پڑھ کر تیسری رکعت کے لئے کھڑا ہو جائے اور تیسری رکعت میں بھی الحمد اور سورہ پڑھے پھر دونوں ہاتھ کان کی لو تک اٹھائے اور اﷲاکبر کہہ کر پھر ہاتھ باندھ لے اور دعائے قنوت پڑھے جب دعائے قنوت پڑھ چکے تو اﷲاکبر کہہ کر رکوع کرے اور باقی نماز پوری کرے دعائے قنوت یہ ہے۔
دعائے قنوت اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَسْتَعِیْنُکَ وَنَسْتَغْفِرُکَ وَنُؤْمِنُ بِکَ وَنَتَوَکَّلُ عَلَیْکَ وَنُثْنِیْ عَلَیْکَ الْخَیْرَ وَ نَشْکُرُکَ وَلَانَکْفُرُکَ وَ نَخْلَعُ وَ نَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ ؕ اَللَّھُمَّ اِیَّا کَ نَعْبُدُ وَلَکَ نُصَلِّیْ وَ نَسْجُدُ وَ اِلَیْکَ نَسْعٰی وَنَحْفِدُ وَ نَرْ جُوْا رَحْمَتَکَ وَنَخْشٰی عَذَابَکَ اِنَّ عَذَابَکَ بِالْکُفَّارِ مُلْحِقٌ ؕ
مسئلہ:۔جو دعائے قنوت نہ پڑھ سکے تو وہ یہ پڑھے اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّفِی الْاٰخِرَۃِ حَسَنَۃً وَّقِنَا عَذَابَ النَّارِ ہ
اور جس سے یہ بھی نہ ہو سکے تو تین مرتبہ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِیْ پڑھ لے اس کی وتر ادا ہو جائے گی۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ ، الباب الثامن فی صلاۃ الوتر،ج۱،ص۱۱۱)
مسئلہ:۔دعائے قنوت وتر میں پڑھنا واجب ہے اگر بھول کر دعائے قنوت چھوڑ دے تو سجدۂ سہو کرنا ضروری ہے اور اگر قصداً چھوڑ دیا تو وتر کو دہرانا پڑے گا۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ ، الباب الثامن فی صلاۃ الوتر،ج۱،ص۱۱۱)
مسئلہ:۔دعائے قنوت ہر شخص چاہے امام ہو یا مقتدی یا اکیلا ہمیشہ پڑھے ادا ہو یا قضا رمضان ہو یا دوسرے دنوں میں۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ ، الباب الثامن فی صلاۃ الوتر،ج۱،ص۱۱۱)
مسئلہ:۔وتر کے سوا کسی اور نماز میں دعائے قنوت نہ پڑھے ہاں البتہ اگر مسلمانوں پر کوئی بڑا حادثہ واقع ہو تو فجر کی دوسری رکعت میں رکوع سے پہلے دعائے قنوت پڑھ سکتے ہیں اس کو قنوت نازلہ کہتے ہیں۔
(الدرالمختار، کتاب الصلاۃ، باب الوتروالنوافل،ج۲،ص۵۴۱)