اسلام
بدر صغریٰ
جنگ ِ اُحد سے لوٹتے وقت ابو سفیان نے کہا تھا کہ آئندہ سال بدر میں ہمارا تمہارا مقابلہ ہو گا۔ چنانچہ شعبان یا ذوالقعدہ ۴ ھ میں حضور صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم مدینہ کے نظم و نسق کا انتظام حضرت عبداﷲ بن رواحہ رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے سپرد فرما کر لشکر کے ساتھ بدر میں تشریف لے گئے۔ آٹھ روز تک کفار کا انتظار کیا ادھر ابو سفیان بھی فوج کے ساتھ چلا،ایک منزل چلا تھا کہ اس نے اپنے لشکر سے یہ کہا کہ یہ سال جنگ کے لئے مناسب نہیں ہے ۔کیونکہ اتنا زبردست قحط پڑا ہوا ہے کہ نہ آدمیوں کے لئے دانہ پانی ہے نہ جانوروں کے لئے گھاس چارا،یہ کہہ کر ابو سفیان مکہ واپس چلا گیا، مسلمانوں کے پاس
کچھ مال تجارت بھی ساتھ تھاجب جنگ نہیں ہوئی تو مسلمانوں نے تجارت کرکے خوب نفع کمایااورمدینہ واپس چلے آئے۔ (1)(مدارج جلد۲ ص۱۵۱ وغیرہ)
1۔۔۔۔۔۔مدارج النبوت،قسم سوم،باب چہارم،ج۲،ص۱۵۱ملتقطاً وملخصاً
والمواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی، باب غزوۃ بدرالاخیرۃ…الخ،ج۲،ص۵۳۵