اسلام
اعتکاف توڑنے والی چیزوں کا بیان
اعتکاف توڑنے والی چیزوں کا بیان
اب ان باتوں کابیان کیاجاتاہے جن کے کرنے سے اِعتِکاف ٹوٹ جاتا ہے جہاں جہاں مسجِد سے نکلنے پر اعتِکاف ٹوٹنے کاحکم ہے وہاں اِحاطہ مسجِد (یعنی عمارتِ مسجد کی باؤنڈری وال) سے نکلنا مُرادہے۔اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا رِوایَت فرماتی ہیں،” مُعْتَکِف کیلئے صحیح طریقہ یہ ہے کہ وہ نہ کسی مریض کی عِیادت کو جائے ، نہ کسی جَنازے میں شامل ہو،نہ کسی عورت کوچُھوئے، نہ اُس کے ساتھ مِلاپ کرے اور نہ ہی ناگُزیرـضَر وریات کے سواکسی بھی ضَرورت کیلئے باہَرنکلے۔” (سنن ابی داو،دج۲ص۴۹۲حدیث۲۴۷۳)
”راحتِ قلب و جگر مدینہ ” کے سولہ حروف کی نسبت سے اعتِکاف توڑنے والی چیزوں کے متعلّق 16 پَیرے
جن ضَروریات کا پیچھے ذِکْرکیاگیاہے ان کے سِواکسی بھی مقصدسے اگر
آپ حُدودِمسجِد(یعنی اِحاطہئ مسجِد)سے باہَرنکل گئے،خواہ یہ نکلناایک ہی لمحے کیلئے ہو،تو اِس سے اِعْتِکاف ٹوٹ جا ئیگا ۔ (مَراقِی الْفَلاح ص ۱۷۹ )
واضِح رہے کہ مسجِدسے نکلنااس و قت کہاجائے گا جب پاؤں مسجِد سے اس طرح باہَرنکل جائیں کہ اسے عُرفاًمسجِدسے نکلنا کہا جا سکے۔لہٰذا اگر صرف سَرمسجِدسے نکال دیاتواس سے اِعْتِکاف فاسِد نہیں ہو گا۔ (اَلْبَحرُالرَّائِق ج۲ص۵۳۰)
بِلاضَرورتِ شَرعی مسجِد سے باہَر نکلناخواہ جان بوجھ کر ہویابھول کر،یا غَلَطی سے، بَہَرصورت اس سے اعتِکاف ٹوٹ جاتاہے۔البتَّہ اگر بھول کریاغَلَطی سے باہَرنکلیں گے تواس سے اعتِکاف توڑنے کاگناہ نہیں ہوگا۔
(رَدّالْمُحْتارج۳ص۴۳۸)
اِسی طرح آپ شَرعی ضَرورت سے(احاطہ مسجِدسے)باہَرنکلے،لیکن ضَرورت سے فارِغ ہونے کے بعدایک لمحے کیلئے بھی باہَرٹھہرگئے تو اس سے بھی اعتِکاف ٹوٹ جائے گا۔ (حاشیۃالطَّحْطاوی علَی الْمَراقی ص۷۰۳)
اعتِکاف کیلئے چُونکہ روزہ شَرط ہے،اِس لئے روزہ توڑ دینے سے بھی اعتِکاف ٹوٹ جاتاہے ۔خواہ یہ روزہ کسی عُذْرسے توڑا ہو یا بِلاعُذْر،جان
بوجھ کرتوڑاہویاغَلَطی سے ٹوٹاہو،ہرصورت میں اعتِکاف ٹوٹ جاتاہے ۔ غَلَطی سے روزہ ٹوٹنے کامطلب یہ ہے کہ روزہ تو یاد تھا لیکن بے اختیار کوئی عمل ایساہوگیاجو روزے کے مُنافی تھا۔مَثَلًاصبحِ صادِق طُلوع ہونے کے بعدتک کھاتے رہے، یاغُروبِ آفتاب سے پہلے ہی اذان شروع ہوگئی یاسائرن شروع ہوگیااور اِفطار کر لیا پھرپتاچلا کہ اذان و سائرن وقت سے پہلے ہی ہوگئے تھے۔اس طرح بھی روزہ ٹوٹ جائے گا۔ یاروزہ یاد ہو نے کے باوُجُود کُلّی کرتے وقت بے اختیار پانی حَلْق میں چلا گیا،توان تمام صورتو ں میں روزہ بھی جاتارہا اور اِعتِکاف بھی ٹوٹ گیا ۔
اگرروزہ ہی یاد نہ رہااوربھول کرکچھ کھاپی لیا، تواِس سے نہ روزہ ٹوٹا اورنہ ہی اِعتِکاف۔
مُعتَکِف اسلامی بھائی اوراسلامی بہن یہ ضابِطہ یاد رکھیں کہ وہ تمام اُمُور جن کے اِرتِکاب سے روزہ ٹوٹ جاتاہے،اعتِکاف بھی ٹوٹ جاتا ہے ۔
جِماع کرنے سے بھی اِعتِکاف ٹوٹ جاتاہے۔خواہ یہ جِماع جان بوجھ کرکرے یابھول کر،دن میں کرے یارات میں،مسجِدمیں کرے یا مسجِد سے باہَر،اس سے اِنزال ہویانہ ہو،ہرصورت میں اعتِکاف ٹوٹ جاتا ہے ۔
(دُرِّمُخْتارمع ردِّالْمُحْتار ج۳ص۴۴۲)
بَوس وکنار اعتِکاف کی حالت میں ناجائزہے اوراگراس سے اِنزال ہو جائے تواعتِکاف بھی ٹوٹ جاتاہے۔لیکن اگر اِنزال نہ ہوتو ناجائز ہونے کے باوُجُوداِعتِکاف نہیں ٹوٹتا۔ ( رَدّالْمُحْتارج۳ ص۴۴۲)
پَیشاب کرنے کیلئے (احاطہ مسجِدسے باہَر)گیاتھا۔قرض خواہ نے روک لیا ، اِعتِکاف فاسِدہوگیا۔
(عالمگیری ج۱ ص۲۱۲)
مُعْتَکِف اگربے ہوش یامَجنون(یعنی پاگل)ہوگیااوریہ بے ہوشی یاجُنُون اتنا طُول پکڑ جائے کہ روزہ نہ ہوسکے تو اِعتِکاف جاتا رہااورقَضاواجِب ہے۔ اگرچِہ کئی سال کے بعد صِحّت مندہو۔
(عالمگیری ج۱ص۲۱۳)
مُعْتَکِف مسجِدہی میں کھائے،پئے۔ان اُمُورکیلئے مسجِدسے باہَر جائے گاتواِعتِکاف ٹوٹ جائے گا۔ (تبیین الحقائق ج۲ص۲۲۹) مگریہ خیال رہے کہ مسجِدآلودہ نہ ہو۔
اگرآپ کے لئے کھانالانے والاکوئی نہیں توپھرآپ کھانالانے کیلئے مسجِدسے باہَرجاسکتے ہیں۔لیکن مسجِدمیں لاکرکھاناکھائیے۔ (اَلْبَحْرُالرَّائِق ج۲ص۵۳۰)
مرض کے علاج کیلئے مسجِدسے نکلے تواِعتِکاف فاسِدہوگیا۔ ( رَدُّالْمُحْتارج۳ص۴۳۸)
اگرکسی مُعتکِف کونیند کی حالت میں چلنے کی بیماری ہواور وہ نیند میں چلتے چلتے مسجِدسے نکل گیاتواِعتِکاف فاسِدہوجائے گا۔
کوئی بدنصیب دَورانِ اعتکاف مُرتَدہوگیا (نَعوذُباللہ عَزَّوَجَلَّ) تو اِعتِکاف باطِل ہے اور پھراگراللہ(عَزَّوَجَلَّ)مُرتَدکوایمان کی توفیق عنایت فرمائے تو فاسِد شُدہ اعتِکاف کی قَضا نہیں۔کیونکہ اِرتِداد(یعنی اسلام سے پھر جانے )سے زمانہ اسلام کے تمام اعما ل ضا ئِع ہوجاتے ہیں ۔ (دُرِّمُخْتَارمع رَدِّالمُحتَارج ۳ ص۴۳۷)