اسلام

قرآن مجید

رسول اعظم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے معجزات نبوت میں سے قرآن مجید بھی ایک بہت ہی جلیل القدر معجزہ اور آپ کی صداقت کا ایک فیصلہ کن نشان ہے۔بلکہ اگر اس کو ”اعظم المعجزات” کہہ دیاجائے تو یہ ایک ایسی حقیقت کا انکشاف ہوگا جس کی پردہ پوشی ناممکن ہے کیونکہ حضورِ اقدس صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے دوسرے معجزات تو اپنے وقت پر ظہور پذیر ہوئے اور آپ کے زمانے ہی کے لوگوں نے اس کو دیکھا مگر قرآن مجید آپ کا وہ عظیم الشان معجزہ ہے کہ قیامت تک باقی رہے گا۔
    کون نہیں جانتا کہ اﷲ تعالیٰ نے فصحاء عرب کو قرآن کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بار اس طرح چیلنج دیا کہ
قُلۡ لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الۡاِنۡسُ وَالْجِنُّ عَلٰۤی اَنۡ یَّاۡتُوۡا بِمِثْلِ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا یَاۡتُوۡنَ بِمِثْلِہٖ وَلَوْ کَانَ بَعْضُہُمْ لِبَعْضٍ ظَہِیۡرًا ﴿۸۸﴾ (1)
( اے محبوب ) فرما دیجئے کہ اگر تمام انسان و جن اس کام کے لیے جمع ہوجائیں کہ قرآن کا مثل لائیں تو نہ لا سکیں گے اگرچہ ان کے بعض بعض کی مدد کریں۔(بنی اسرائیل)
    مگر کوئی بھی اس خداوندی چیلنج کو قبول کرنے پر تیار نہیں ہوا۔ پھر قرآن نے ایک بار اس طرح چیلنج دیا کہ
قُلْ فَاۡتُوۡا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِہٖ  (2)
یعنی اگر تم لوگ پورے قرآن کا مثل نہیں لا سکتے تو قرآن جیسی دس ہی سورتیں بنا کر لاؤ۔(ہود)
مگر انتہائی جدوجہد کے باوجود یہ بھی نہ ہو سکا۔ پھر قرآن نے اس طرح للکارا کہ
وَ اِنۡ کُنۡتُمْ فِیۡ رَیۡبٍ مِّمَّا نَزَّلْنَا عَلٰی عَبْدِنَا فَاۡتُوۡا بِسُوۡرَۃٍ مِّنۡ مِّثْلِہٖ ۪ وَادْعُوۡا شُہَدَآءَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللہِ اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیۡنَ ﴿۲۳﴾ (3)
(اے حبیب)آپ فرما دیجئے کہ اگر تم لوگوں کو اس میں کچھ شک ہو جو ہم نے اپنے خاص بندے پر نازل فرمایا ہے تو تم اس جیسی ایک ہی سورۃ لے آؤ اور اﷲ کے سوا اپنے تمام حمایتیوں کو بلا لو اگر تم سچے ہو۔(بقرۃ) 
    اﷲ اکبر! قرآن عظیم کی عظیم الشان و معجزانہ فصاحت و بلاغت کا بول بالا تو دیکھو کہ عرب کے تمام وہ فصحاء و بلغاء جن کی فصیحانہ شعر گوئی اور خطیبانہ بلاغت کا چار دانگ عالم میں ڈنکا بج رہا تھا مگر وہ اپنی پوری پوری کوششوں کے باوجود قرآن کی ایک سورۃ کے مثل بھی کوئی کلام نہ لا سکے۔ حد ہوگئی کہ قرآن مجید نے فصحاء عرب سے یہاں تک کہہ دیا کہ
فَلْیَاۡتُوۡا بِحَدِیۡثٍ مِّثْلِہٖۤ اِنۡ کَانُوۡا صٰدِقِیۡنَ ﴿ؕ۳۴﴾ (1)
یعنی اگر کفار عرب سچے ہیں تو قرآن جیسی کوئی ایک ہی بات لائیں۔(سورہ طور)
    الغرض چار چار مرتبہ قرآن کریم نے فصحاء عرب کو للکارا، چیلنج دیا، جھنجھوڑا کہ وہ قرآن کامثل بنا کر لائیں ۔مگر تاریخ عالم گواہ ہے کہ چودہ سو برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود آج تک کوئی شخص بھی اس خداوندی چیلنج کو قبول نہ کر سکا اور قرآن کے مثل ایک سورۃ بھی بنا کر نہ لا سکا۔ یہ آفتاب سے زیادہ روشن دلیل ہے کہ قرآن مجید حضور خاتم النبیین صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کا ایک لاثانی معجزہ ہے جس کا مقابلہ نہ کوئی کر سکا ہے نہ قیامت تک کر سکتا ہے۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!