اسلام
من دون اللہ کے معانی اوران کی پہچان
الف: جب”مِنْ دُوْنِ اللہِ” عبادت کے ساتھ آوے تو اس کے معنی ہوں گے اللہ کے سوا ء ۔
ب: جب ”مِنْ دُوْنِ اللہِ” مدد ، نصرت ، ولایت ، دعا بمعنی پکارنا کے ساتھ آوے ۔تو اس کے معنی ہوں گے اللہ کے مقابل یعنی اللہ کے سوا ء وہ لوگ جو اللہ کے مقابل ہیں۔”الف”کی مثال یہ ہے :
(1) اِنَّکُمْ وَمَا تَعْبُدُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللہِ حَصَبُ جَہَنَّمَ
تم اور وہ چیزیں جنہیں تم اللہ کے سوا پوجتے ہو دوزخ کا ایندھن ہیں ۔(پ17،الانبیآء:98)
(2) وَمَنۡ یَّدْعُ مَعَ اللہِ اِلٰـہًا اٰخَرَ
اور جو کوئی اللہ کے سو ا دوسرے معبود کو پوجے ۔(پ18،المؤمنون:117)
(3) وَّ اَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلہِ فَلَا تَدْعُوۡا مَعَ اللہِ اَحَدًا ﴿ۙ۱۸﴾
بے شک مسجدیں اللہ کی ہیں تو تم خدا کے ساتھ کسی کو نہ پوجو ۔(پ29،الجن:18)
ان جیسی تمام آیتوں میں ”مِنْ دُوْنِ اللہِ” کے معنی اللہ کے سوا ہیں کیونکہ اللہ کے سوا کسی کی عبادت جائز نہیں۔” ب”کی مثال یہ آیات ہیں :
(1) وَمَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیۡرٍ ﴿۱۰۷﴾
اور تمہارا اللہ کے مقابل نہ کوئی دوست ہے اور نہ مدد گار ۔(پ1،البقرۃ:107)
(2) اَمْ لَہُمْ اٰلِہَۃٌ تَمْنَعُہُمۡ مِّنۡ دُوۡنِنَا
کیا ان کے پاس ایسے معبود ہیں جو ہمارے مقابل انہیں بچا لیں۔(پ17،الانبیآء:43)
(3) اَلَّا تَتَّخِذُوۡا مِنۡ دُوۡنِیۡ وَکِیۡلًا ؕ﴿۲﴾
میرے مقابل کسی کو وکیل نہ بناؤ ۔(پ15،بنیۤ اسرآء یل:2)
(4) اَمِ اتَّخَذُوۡا مِنۡ دُوۡنِ اللہِ شُفَعَآءَ
بلکہ بنالئے انہو ں نے اللہ کے مقابل حمایتی ۔(پ24،الزمر:43)
ان جیسی تمام آیتوں میں” مِنْ دُوْنِ اللہِ” سے مراد اللہ کے مقابل ہوگا یعنی اللہ کے مقابل تمہارا کوئی مدد گار ، ناصر ، سفارشی ، وکیل نہیں جو رب سے مقابلہ کر کے تمہیں اس کے عذاب سے بچالے ۔ اگر ان آیات میں اس کے معنی اللہ کے سوا کئے گئے یعنی خدا کے سوا تمہارا کوئی مدد گار نہیں تو ان آیتوں سے تعا رض ہوگا جن میں بندوں کو مدد گار بتایا گیا ہے جیسا کہ پہلے با ب میں گزر چکا ۔ اس معنی کی تائید ان آیتو ں سے ہو رہی ہے :
(1) قُلْ مَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَعْصِمُکُمۡ مِّنَ اللہِ اِنْ اَرَادَ بِکُمْ سُوۡٓءًا
وہ کون ہے جو تمہیں اللہ سے بچالے اگر وہ تمہاری برائی چاہے ۔(پ21،الاحزاب:17)(2) وَ اِنۡ یَّخْذُلْکُمْ فَمَنۡ ذَا الَّذِیۡ یَنۡصُرُکُمۡ مِّنۡۢ بَعْدِہٖ
اور اگرتمہیں رب ر سوا کرے تو کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کرے ۔(پ4،اٰل عمرٰن:160)
ان آیتو ں نے بتایا کہ کوئی بندہ رب کے خلاف ہو کر اس کے مقابل رب سے کسی کو نہ بچاسکے نہ کسی کی مدد کر سکے ہاں اس کے ارادے ، اس کے اذن سے بندے ولی بھی ہیں، شفیع بھی ہیں ، مدد گار بھی ہیں، وکیل بھی ہیں ۔