اسلام

مکہ میں حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی قیام گاہ

بخاری کی روایت ہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بہن حضرت ام ہانی بنت ابی طالب کے مکان پر تشریف لے گئے اور وہاں غسل فرمایاپھر آٹھ رکعت نماز چاشت پڑھی۔ یہ نماز بہت ہی مختصر طورپر ادا فرمائی لیکن رکوع و سجدہ مکمل طورپر ادا فرماتے رہے۔ (1) (بخاری ج۲ ص ۶۱۵ باب منزل النبی یوم الفتح)
ایک روایت میں یہ بھی آیا ہے کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے حضرت بی بی ام ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا کہ کیا گھر میں کچھ کھانا بھی ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ !عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم خشک روٹی کے چند ٹکڑے ہیں۔ مجھے بڑی شرم دامن گیر ہوتی ہے کہ اس کو آپ کے سامنے پیش کردوں۔ ارشاد فرمایا کہ ”لاؤ” پھر آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے ان خشک روٹیوں کو توڑا اور پانی میں بھگو کر نرم کیا اور حضرت اُمِ ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے ان روٹیوں کے سالن کے لئے نمک پیش کیا تو آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا کوئی سالن گھر میں نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا کہ میرے گھر میں ”سرکہ” کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ”سرکہ” لاؤ۔ آپ نے سرکہ کو روٹی پر ڈالا اور تناول فرماکر خدا کا شکر بجالائے۔ پھر فرمایاکہ ”سرکہ بہترین سالن ہے اور جس گھر میں سرکہ ہوگا اس گھروالے محتاج نہ ہوں گے۔” پھر حضرت اُمِ ہانی رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم میں نے حارث بن ہشام (ابوجہل کے بھائی) اور زہیر بن اُمیہ کو امان دے دی
ہے۔ لیکن میرے بھائی حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان دونوں کو اس جرم میں قتل کرنا چاہتے ہیں کہ ان دونوں نے حضرت خالد بن الولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی فوج سے جنگ کی ہے تو حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اُمِ ہانی!رضی اللہ تعالیٰ عنہاجس کو تم نے امان دے دی اس کے لئے ہماری طرف سے بھی امان ہے۔(1) (زرقانی ج ۲ ص ۳۲۶)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!