اسلام

ہمزہ کا بیان

    بنیادی طور پر ہمزہ کی مندرجہ ذیل دو اقسام ہیں ۔
    ۱۔ ہمزہ اصلی     ۲۔ ہمزہ زائدہ 
(۱) ہمزہ اصلی :اس ہمزہ کو کہتے ہیں جو حروف اصلیہ کے مقابلے میں آئے ۔
    مثلاً اَمَرَ بروزن فَعَلَ
(۲) ہمزہ زائدہ :ہمزہ زائدہ اس کو کہتے ہیں جو حروف اصلیہ کے مقابلے میں نہ آئے ۔     مثلاً اَکْرَمَ بروزن اَفْعَلَ
ہمزہ زائدہ کی اقسام 
    ۱۔ہمزہ وصلی     ۲۔ہمزہ قطعی
(۱)ہمزہ وصلی :وہ ہمزہ ہے جو ابتدائے کلام میں پڑھا جائے لیکن وصل کلام میں حذ ف ہوجائے ۔ جیسے اَلْعٰلَمِیْن میں ہمزہ وصلی ابتدائے کلام کی صورت میں پڑھا گیااور رَبِّ الْعٰلَمِیْن یہاں ہمزہ وصلی کلام میں حذف ہوگیا۔
ہمزہ قطعی کی اقسام 
    ہمزہ قطعی کی تقریباً ۹ اقسام ہیں ۔ہمزہ قطعی اسماء ، افعال اورحروف تینوں میں پایا جاتاہے اس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے ۔
اسماء میں ہمزہ قطعی 
    (i)ہمزۃ الاعلام (ii)اسم تفضیل کا ہمزہ (iii)جمع مکسر کا ہمزہ
(i)ہمزۃ الاعلام:قرآن مجید میں عجمی (غیر عربی )اسماء ذکر کئے گئے ہیں ان کے شروع میں آنے والاہمزہ ،ہمزۃ الاعلام کہلاتاہے ۔یہ ہمزہ مکسور ہوتاہے وہ اسماء درج ذیل ہیں۔ (۱)ابراہیم(۲)اسماعیل(۳)اِسحاق(۴)اِدرِیس(۵)اِلیاس(۶)انجیل
(۷)اِسرآئِیل (۸)ابلیس وغیرہ
(ii)اسم تفضیل کا ہمزہ: جیسے اَضْرَبُ ۔ اَکْرَمُ وغیرہ یہ ہمزہ بھی ہمزہ قطعی ہوتاہے۔
(iii)جمع مکسر کا ہمزہ:جمع مکسر کا ہمزہ بھی قطعی ہوتاہے ۔جیسے اَشْرَافٌ۔ اَخْبَارٌ وغیرہ 
افعال میں ہمزہ قطعی 
(iv)باب اِفعال کی ماضی کا ہمزہ : جیسے اَکْرَمَ ، اَحْسَنَ وغیرہ کا ہمزہ 
(v) فعل مضارع کے صیغہ واحد متکلم کا ہمزہ: 
    مثلاً اَضْرِبُ ، اَفْتَحُ
(vi)فعل تعَجُّب کا ہمزہ: مثلا مَا اَضْرَبَہ،
حروف کا ہمزہ قطعی 
    لام تعریف کے سوا تمام حروف کا ہمزہ قطعی ہوتاہے ۔جیسے 
(vii) ہمزہ استفہام : مثلا اَکَفَرْتَ 
(viii) حروف ندا کا ہمزہ: مثلاً أَ عَبْدَ اللہِ
(ix) حروف مشبہ بالفعل کا ہمزہ: مثلاً اِنَّ ،اَنَّ وغیرہ 
ہمزہ وصلی کی اقسام 
    ہمزہ وصلی کی مندرجہ ذیل تقریباً پانچ اقسام ہیں ۔
(۱)اسمائے مصادر کا ہمزہ (۲)اسمائے غیر مصاد رکاہمزہ(۳)فعل امر حاضر کا ہمزہ (۴)فعل ماضی کا ہمزہ (باب اِفعَال کی ماضی کے علاوہ)(۵)لام تعریف کا ہمزہ
(۱)اسمائے مصادر کا ہمزہ:ایسے اسماء جن سے افعال مشتق ہوتے ہیں۔ کل سات ابواب ہیں جن کے مصادر کا ہمزہ وصلی ہوتاہے۔یہ مندرجہ ذیل ہیں۔
۱۔    افتعال         امتحان     (آزمانا)
۲۔    استفعال         استنصار     (مدد طلب کرنا)
۳۔    انفعال         انفطار     (پھٹنا)
۴۔    افعلال         احمرار     (سرخ ہونا)
۵۔    افعیلال         ادھیمام     (سیاہ ہونا)
۶۔    افعیعال        اخشیشان    (کھردرا ہونا)
۷۔    اِفعِوَّال         اِجْلِوَّاذ    (دوڑنا)
(۲)اسمائے غیر مصاد رہمزہ:ایسے اسماء جن سے افعال مشتق نہ ہوں۔ ایسے اسماء سات ہیں جن کا ہمزہ مکسورہتاہے جو مندرجہ ذیل ہیں ۔
(۱)اِبْنٌ (۲)اِسْمٌ (۳)اِبْنَۃٌ (۴)اِمْرَءٌ (۵)اِمْرَأَۃٌ (۶)اثنان(اثنین)
(۷)اثنتان(اثنتین)
(۳)فعل امر حاضر کا ہمزہ:فعل امر حاضر کا ہمزہ وصلی مکسور یا مضموم
ہوتاہے سوائے باب افعال کے مثلاً اِضْرِبْ ، اُنْصُرْ
فعل امر کے ہمزہ کو حرکت دینے کا طریقہ 
الف ) اگرفعل کے عین کلمے پر کسرہ یا فتحہ ہوتو فعل امر کا ابتدائی ہمزہ ہمیشہ وصلی مکسورہوگا۔    مثلاً اِقْرَأْ ، اِضْرِبْ
ب) اگرفعل کے عین کلمہ پر ضمّہ ہوتو فعل کا ابتدائی ہمزہ ہمیشہ وصلی مضموم ہوگا ۔
    جیسے اُدْخُلْ ، اُکْتُبْ
حروف میں ہمزہ وصلی : حرف لام تعریف کا ہمزہ ہمیشہ وصلی مفتوح ہوتاہے ۔ مثلاً اَلْکِتَابُ، اَلْقُرْاٰنُ

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!