اسلام
منہ میں بدبو ہو تو مسجد میں جانا حرام ہے
منہ میں بدبو ہو تو مسجد میں جانا حرام ہے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بھوک سے کم کھانے کی عادت بنایئے یعنی ابھی خوا ہش باقی ہوکہ ہاتھ روک لیجئے۔ اگر خوب ڈٹ کر کھاتے رہے ، اور وَقت بے وَقت سیخ کباب، برگر ، آلو چھولے، پِزّے،آئسکریم ، ٹھنڈی بوتلیں وغیرہ پیٹ میں پہنچاتے رہے ،پیٹ خراب ہو گیا اور خوانخواستہ” گندہ دَ ہنی” یعنی مُنہ سے بد بُوآنے کی بیماری لگ گئی تو سخت امتحان ہو جائے گا، کیوں کہ مُنہ سے بدبُو آتی ہو تو مسجِد کا داخِلہ حرام ہے ،یہاں تک کہ جس وَقت
مُنہ سے بد بُو آ رہی ہو اُس وَقت باجماعت نَماز پڑھنے کے لئے بھی مسجِد میں آنا گناہ ہے۔ چُونکہ فکرِ آخِرت کی کمی کے باعِث لوگوں کی بھاری اکثریت میں کھانے کی حرص زیادہ اور آج کل ہر طرف ” فوڈ کلچر ” کا دَور دَورہ ہے، اِ س وجہ سے ایک تعداد ہے جن کے منہ سے بد بُو آتی ہے۔ مجھے بارہا کا تجرِبہ ہے کہ جب کوئی منہ قریب کر کے بات کرتا ہے تو اُس کے مُنہ کی بدبُوکے سبب سانس روکنا پڑتا ہے ۔ بعض اوقات امام و مُؤَذِّن کو بھی گندہ دَہنی کا مرض ہو جاتا ہے، ایسا ہو تو انہیں فوراً چُھٹّیاں لے کر علاج کروانا چاہئے کیوں کہ منہ میں بد بُو ہونے کی صورت میں مسجِد کے اندر داخِل ہونا حرام ہے۔افسوس! بد بُو دار منہ والے کئی افراد مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ مسجِد کے اندر مُعتَکِف بھی ہو جاتے ہیں۔ رَمَضانُ المُبارَک میں کباب سموسے اور دیگر تلی ہوئی چیزیں اور طرح طرح کی مُرَغّن غذائیں ٹھونس ٹھانس کر کھانے کے سبب منہ کی بد بُو کے مریضوں میں اِضافہ ہو جاتا ہے ، اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ سادہ غذا اور وہ بھی بھو ک سے کم کھائے اور ہاضِمہ دُرُست رکھے ۔ صِرف مُنہ ہی کی بد بُو نہیں ہر طرح کی بد بُو سے مسجِد کو بچانا واجِب ہے۔
منہ میں بدبو ہو تو نماز مکروہ ہوتی ہے
فتاویٰ رضویہ جلد 7 صَفَحَہ384 پر ہے:مُنہ میں بدبُو ہونے کی حالت میں (گھر میں پڑھی جانے والی )نَماز بھی مکروہ ہے اور ایسی حالت میں مسجِد جانا حرام ہے جب تک مُنہ صاف نہ کر لے۔ اور دوسرے نَمازی کو اِیذا پہنچنی حرام ہے، اور دوسرا نَمازی نہ بھی ہو تو بھی بد بُوسے ملائکہ کو اِیذا پہنچتی ہے۔ ، حدیث میں ہے:” جس چیز سے انسان تکلیف مَحسوس کرتے ہیں فِرشتے بھی ان سے تکلیف مَحسوس کرتے ہیں۔ (صحیح مسلم ص۲۸۲ حدیث ۵۶۴)
بدبودار مرہم لگا کر مسجد میں آنے کی ممانعت
میرے آقا اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:”جس کے بدن میں بد بُو ہو کہ اُس سے نَمازیوں کو اِیذا ہو مَثَلاً مَعاذَاللہ گندہ دَہَن ( یعنی جس کومُنہ سے بد بُو آنے کی بیماری ہو) گندہ بَغَل( یعنی جس کو بغل سے بد بُو آنے کا مرض ہو) یا جس نے خارِش وغیرہ کے باعِث گندھک ملی( یا کوئی سا بدبوُ دار مرہم یا لوشن لگایا) ہو اُسے بھی مسجِد میں نہ آنے دیا جائے۔” ( فتاویٰ رضویہ تخریج شدہ ج ۸ ص ۷۲)