اسلام
۔۔۔۔۔ نداء کا بیان۔۔۔۔۔
کسی کی توجہ اپنی طرف کرنے کیلئے نداء کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اس کیلئے مخصوص حروف استعمال کیے جاتے ہیں۔جنھیں حروف نداء کہتے ہیں اور جسکی توجہ مطلوب ہو اسے منادیٰ کہتے ہیں ۔
حروف نداء :
یہ پانچ ہیں ۔ یا ،ایا ، ھیا، ای، اور ہمزہ مفتوحہ۔
اِن کا استعمال:
یا: قریب وبعید اور متوسط سب کیلئے استعمال ہوتاہے۔
أَیَا وَھَیَا:یہ صرف بعید کیلئے استعمال ہوتے ہیں ۔
أَیْ، ھمزہ مفتوحہ: یہ قریب کیلئے ہیں۔
منادیٰ:
منادی ایسا اسم ہے جو حروف ندا کے بعدآتا ہے ۔اور اس سے منادٰی کی توجہ مطلوب ہوتی ہے۔جیسے يا رسول اللہ(صلی اللہ علیہ وسلم)
منادیٰ کی اقسام واعراب
مناد یٰ کی پانچ اقسام ہیں ۔
۱۔ مفرد معرفہ:
یعنی جب منادیٰ معرفہ ہو ، مضاف اور مشابہ مضاف نہ ہو ۔تو اس صورت میں مرفوع
ہوگا۔ جیسے یَا زَیْدُ۔
۲۔نکرہ معینہ:
یعنی جب نکرہ معین ہو ۔تو اس صورت میں بھی مرفوع ہوگا ۔جیسے یَا رَجُلُ۔
۳۔نکرہ غیر معینہ:
یعنی جب منادیٰ نکرہ غیر معین ہوگاتو اس صورت میں منصوب ہوگا۔ جیسے کسی اندھے کا کہنا یَا رَجُلاً خُذْ بِیَدِیْ (اے کوئی آدمی میرا ہاتھ پکڑ )۔
۴۔مضاف:
یعنی جب منادٰی مضاف ہو تو اس صورت میں بھی منصوب ہوگا۔ جیسے یَا سَیِّدَ الْبَشَرْ۔
۵۔مشابہ مضاف:
یعنی وہ اسم جو مضاف تو نہ ہو لیکن مضاف کی طرح دوسرے اسم سے ملے بغیر مکمل نہ ہو اور اپنے ما بعد میں عامل ہو تو اس صورت میں بھی منصوب ہوگا جیسے یَا طَالِعًا جَبَلاً (اے پہاڑ پر چڑھنے والے )۔
تنبیہ:
حروف نداء أَدْعُوْفعل کے قائم مقام ہوتے ہیں یہی وجہ ہے کہ منادیٰ أَدْعُوْ فعل محذوف کا مفعول بہ ہونے کی وجہ سے محلا ہمیشہ منصوب ہوتا ہے اگرچہ بعض اوقات لفظا مرفوع ہوتا ہے ۔جیسے َیا زَیْدُ یعنی أَدْعُوْ زَیْدًا۔
حروف نداء کے چند ضروری قواعد:
۱۔اسم جلالت پر حرف یا ء داخل ہوتا ہے جیسے یَا اَللہُ۔
۲۔اگر منادی معرف باللام ہو تو حرف نداء اور منادٰی کے درمیان مذکر کی صورت میں اَیُّھَا اور موئنث کی صورت میں اَیَّتُھَا کا اضافہ کرتے ہیں ۔جیسے یَا أَیُّھَاالاِنْسَانُ اور یٰۤاَ یَّتُہَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّۃ ۔
۳۔مقام دعا میں حرف نداء یَا کو گرا کر اسم جلالت کے آخر میں میم مشدد کا اضافہ کیا جاتا ہے ۔ جیسے أَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَنَا۔
۴۔کبھی منادٰی کو حذف کردیاجاتاہے جب کہ قرینہ پایا جائے ۔ جیسے اَلا یَا اسْجُدُوْا یہاں لفظ قَوْمُ منادٰی محذوف ہے اور قرینہ حرف نداء کا فعل پر داخل ہونا ہے۔
۴۔کبھی کبھی حرف نداء کو بھی حذف کردیا جاتا ہے جیسے یُوْسُفُ أَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا اصل میں یَا یُوْ سُفُ أَعْرِضْ عَنْ ھٰذَا اور اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّھَا النَّبِیُّ اصل میں اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا أَیُّھَا النَّبِیُّ تھا۔
۵۔ اگر منادی غُلامٌ،رَبٌ، أُمٌّ وغیرہ الفاظ ہوں اوریہ یائے متکلم کی طرف مضاف بھی ہوں تو انکو چار طریقوں سے پڑھ سکتے ہیں ۔ یَا غُلاَ مِیْ ،یَا غُلاَمِیٰ ، یَاغُلاَمِ ، یَاغُلاَمَا اور اسی طرح یَا رَبِّیْ ،یَا رَبِّیَ، یَا رَبِّ ، یَا رَبَا، اسی طرح مذکورہ دیگر الفاظ بھی۔
۶۔اگر منادی مفرد معرفہ ہو اور اسکے بعداِبْنٌ یا بِنْتٌ کالفظ آجائے تو منادی اِبْنٌ اور بِنْتٌ سمیت منصوب جبکہ بعد والا علم مضاف الیہ ہونے کی وجہ سے مجرور ہوگا۔ جیسے یَا عَلِیَّ ابْنَ أَبِیْ طَالِبٍ اور یَا فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّدٍ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم۔
ترکیب:
یَا غُلاَمَ زَیْدٍ
یَا حرف نداء قائم مقام أَدْعُوْفعل کے أدْعُوْ فعل اس میں أَنَا ضمیر فاعل ،غُلاَ مَ مضاف اور زَیْدٍ مضاف ،مضاف اپنے مضاف الیہ سے ملکر منادٰی قائم مقام مفعول بہ ہوا ،أَدْعُوْ فعل
اپنے فاعل اور مفعول بہ سے ملکر جملہ فعلیہ انشائیہ ندائیہ ہوا۔
ترکیب:
یٰۤاَیُّہَا النَّبِیُّ جَاہِدِ الْکُفَّارَ
یَا حرف ندا قائم مقام أَدْعُوْ فعل کے، أَدْعُوْ فعل اس میں أَنَا ضمیر اس کا فاعل ،أیْ مضاف ھَا ضمیر مضاف الیہ، مضاف اپنے مضاف الیہ سے ملکر موصوف اَلنَّبِیُّ صفت موصوف اپنے صفت سے ملکر منادٰی قائم مقام مفعول بہ ،فعل اپنے فاعل اور قائم مقام مفعول بہ سے ملکر جملہ فعلیہ ندائیہ انشائیہ ہوا۔ جَاھِدِفعل امراس میں أنْتَ ضمیر فاعل ،الْکُفَّارَ اس کا مفعول، فعل اپنے فاعل اور مفعول سے ملکر جملہ فعلیہ ہو کر مقصود باالنداء ہوا ۔