اسلام
ہر بدعت گمراہی نہیں ہے
ہر بدعت گمراہی نہیں ہے
ہو سکتا ہے کہ کسی کے ذِہن میں یہ سُوال پیدا ہو کہ ان دو احادیث مبارکہ (۱) کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلاَ لَۃٌ وَّ کُلُّ ضَلاَ لَۃٍ فِی النّار یعنی ہر بدعت (نئی بات) گمراہی ہے اور ہر گمراہی جہنّم میں (لے جانے والی) ہے۔ (سُنَنُ النَّسائی ج۲ص۱۸۹) (۲)شَرَّ الْاُمُوْر ِمُحْدَثَا تُھَاوَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلا لۃ یعنی بدترین کام نئے طریقے ہیں ہر بدعت (نئی بات)گمراہی ہے۔ (صحیح مسلم ص۴۳۰حدیث۸۶۷)
کے کیا معنیٰ ہیں؟ اس کا جواب یہ ہے کہ دونوں احادیثِ مبارکہ حق ہیں۔یہاں بدعت سے مُراد بدعتِ سَیِّئَہَ (سَیْ۔یِ۔ءَ ہْ) یعنی بُری بدعت ہے اور یقینا ہر وہ بدعت بُری ہے جو کسی سنّت کے خِلاف یا سنّت کو مٹانے والی ہو۔جیسا کہ دیگر احادیث میں اس مسئلے کی مزید وضاحت موجود ہے چنانچِہ ہمارے پیارے پیار ے آقا مکّی مَدَنی مصطفٰے صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ہروہ گمراہ کرنے والی بدعت جس سے اللہ اور
اس کا رسول راضی نہ ہو تو اس گمراہی والی بدعت کو جاری کرنے والے پر اس بدعت پر عمل کرنے والوں کی مثل گناہ ہے، اسے گناہ مل جانا لوگوں کے گناہوں میں کمی نہیں کریگا۔ (جامع ترمذی ج۴ص۳۰۹ حدیث۲۶۸۶) ایک اورحدیثِ مبارک میں مزید وَضاحت ملاحَظہ فرمائیے چُنانچِہ اُمّ الْمُؤمِنِین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائِشہ صِدّیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے مروی ہے ،اللہ کے محبوب ،دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ”مَنْ أحْدثَ فِيْ أمْرِنَا ہَذَا مَا لَیْسَ فِیْہِ فَھُوَ رَدٌّ۔” (صحیح بخاری شریف ج۶ص۲۱۱ حدیث ۲۶۹۷) یعنی ”جو ہمارے دین میں ایسی نئی بات نکالے جو اس(کی اصل ) میں سے نہ ہو وہ مردود ہے۔” ان احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا ایسی نئی بات جو سنّت سے دُور کرکے گمراہ کرنے والی ہو، جس کی اصل دین میں نہ ہووہ بدعتِ سَیِّئَہ یعنی بُری بدعت ہے جبکہ دین میں ایسی نئی بات جو سنّت پر عمل کرنے میں مدد کرنے والی ہو اور جس کی اصل دین سے ثابت ہو وہ بدعتِ حَسَنہ یعنی اچّھی بدعت ہے ۔
حضرتِ سیِّدُ نا شیخ عبدُالْحق مُحَدِّث دِہلوی علیہ ر حمۃ اللہِ القوی حدیثِ پاک ،” وَّ کُلُّ ضَلالۃٍ فِی النّار” کے تَحْت فرماتے ہیں،جو بِد عت کہ اُصول اور قوا عدِ سنّت کے مُوا فِق اور اُس کے مطابِق قِیاس کی ہوئی ہے (یعنی
شریعت و سنّت سے نہیں ٹکراتی)اُس کو بدعتِ حَسَنہ کہتے ہیں اور جو اس کے خلاف ہے وہ بدعتِ ضَلالت یعنی گمراہی والی بدعت کہلاتی ہے ۔ (اَشِعَّۃُاللَّمعات ج اوّل ص ۱۳۵)