اسلام
کفر کی باتیں
اس زمانے میں جہالت کی وجہ سے کچھ مرد اور عورتیں اس قدر بے لگام ہیں کہ جو ان کے منہ میں آتا ہے بول دیا کرتے ہیں۔ چنانچہ بعض کفر کے الفاظ بھی لوگوں کی زبانوں سے نکل جاتے ہیں۔ اور لوگ کافر ہوجاتے ہیں۔ اور ان کا نکاح ٹوٹ جاتا ہے۔ مگر انہیں خبر بھی نہیں ہوتی کہ وہ کافر ہو گئے۔ اور ان کا نکاح ٹوٹ گیا۔ اس لئے ہم یہاں چند کفر کی بولیوں کا ذکر کرتے ہیں۔ تاکہ لوگوں کو ان کفریات کا علم ہو جائے اور لوگ ان باتوں کو بولنے سے ہمیشہ زبان روکے رہیں۔ اور اگر خدا نخواستہ یہ کفر کے الفاظ ان کے منہ سے نکل گئے ہوں تو فوراً توبہ کر کے نئے سرے سے کلمہ پڑھ کر مسلمان بنیں اور دوبارہ نکاح کریں۔
(۱)خدا کے لئے مکان اور جگہ ثابت کرنا کفر ہے بعض لوگ یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ اوپر اﷲ نیچے پنچ یا اوپر اﷲ نیچے تم یہ کہنا کفر ہے ۔
(الفتاوٰی الھندیۃ ، کتاب السیر، الباب التاسع فی احکام المرتدین، مطلب موجبات الکفرانواع،ج۲،ص۲۵۹/ الفتاوی القاضی خان ، کتاب السیر، باب مایکون کفرًا من للمسلم، ج۴،ص۴۷۰)
(۲)کسی سے کہا گناہ نہ کرو ورنہ خدا جہنم میں ڈال دے گا۔ اس نے کہا ”میں جہنم سے نہیں ڈرتا” یا یہ کہا ”مجھے خدا کے عذاب کی کوئی پروا نہیں” یا ایک نے دوسرے سے کہا کہ کیا تو خدا سے نہیں ڈرتا؟ اس نے غصہ میں کہہ دیا کہ ”میں خدا سے نہیں ڈرتا” یہ کہہ دیا کہ ”خدا کہاں ہے” یہ سب کفر کی بولیاں ہیں۔
(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب السیر ، الباب التاسع فی احکام المرتدین مطلب موجبات الکفر انواع، ج۲،ص۲۶۰۔۲۶۲)
(۳)کسی سے کہا کہ ان شاء اﷲ تم اس کام کو کرو گے اس نے کہہ دیا کہ ”اجی میں بغیر ان شاء اﷲ کے کروں گا۔” کافر ہوگیا۔
(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب السیر ، الباب التاسع فی احکام المرتدین مطلب موجبات الکفر انواع، ج۲،ص۲۶۱)
(۴)کسی مالدار کو دیکھ کر یہ کہہ دیا کہ ”آخر یہ کیسا انصاف ہے کہ اس کو مالدار بنادیا مجھے غریب بنا دیا۔” یہ کہنا کفر ہے۔
(۵)اولاد وغیرہ کے مرنے پر رنج اور غصہ میں اس قسم کی بولیاں بولنے لگے کہ خدا کو بس میرا بیٹا ہی مارنے کے لئے ملا تھا۔ دنیا بھر میں مارنے کے لئے میرے بیٹے کے سوا خدا کو دوسرا کوئی ملتا ہی نہیں تھا۔ خدا کو ایسا ظلم نہیں کرنا چاہے تھا۔ اﷲعزوجل نے بہت برا کیا کہ میرے اکلوتے بیٹے کو مار کر میرا گھر بے چراغ کردیا۔ اس قسم کی بولیاں بول دینے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے۔
(۶)خدا کے کسی کام کو برا کہنا یا خدا کے کاموں میں عیب نکالنا یا خدا کامذاق اڑانا یا خدا کی بے ادبی کرنا یا خدا کی شان میں کوئی پھوہڑ لفظ بولنا یا خدا کو ایسے لفظوں سے یاد کرنا جو اس کی شان کے لائق نہیں ہیں۔ یہ سب کفر کی باتیں ہیں۔
(۷)کسی نبی یا فرشتہ کی حقارت کرنا یا ان کی جناب میں گستاخی کرنا یا ان کو عیب لگانا یا ان کا مذاق اڑانا یا ان پر طعنہ مارنا یا ان کے کسی کام کو بے حیائی بتانا بے ادبی کے ساتھ ان کا نام لینا کفر ہے۔
(البحر الرائق، کتاب السیر،باب احکام المرتدین،ج۵،ص۲۰۳۔۲۰۵)
(۸) جو شخص حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کو آخر نبی نہ مانے
(الشفاء بتعریف حقوق المصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ، فصل فی بیان ما ھو من المقالات کفر ، ص۲۴۶۔۲۴۷)
یا حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی کسی چیز یا کسی بات کی توہین کرے یا حقیر جانے یا عیب لگائے یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے مقدس بال یا ناخن کی بے ادبی کرے یا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کے لباس مبارک کو گندہ اور میلا بتائے یا حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم کی کسی سنت کی تحقیر کرے مثلاً داڑھی بڑھانا’ مونچھیں کم کرنا’
(البحر الرائق، کتاب السیر، باب احکام المرتدین، ج۵،ص۲۰۴/الفتاوی التاتارخانیۃ ، کتاب احکام المرتدین، فصل فیما یعود الی الانبیاء علیہم السلام ، ج۵، ص۴۸۱۔۴۸۲/ الفتاوی الھندیۃ، کتاب السیر ، الباب التاسع فی احکام المرتدین ، مطلب موجبات الکفر انواع،ج۲،ص۲۶۳۔۲۶۵)
عمامہ کا شملہ لٹکانا۔
(مجمع الانھر، کتاب السیروالجھاد،باب ثم ان الفاظ الکفر انواع، ج۲،ص۵۱۰)
کھانے کے بعدانگلیوں کو چاٹ لینا یا حضور کی کسی سنت کا مذاق اڑائے یا اس کو برا سمجھے تو وہ کافر ہو جائے گا۔
(الفتاوی التاتارخانیۃ ، کتاب احکام المرتدین، فصل فیما یعود الی الانبیاء علیہم السلام ، ج۵، ص۴۸۲)
(۹)جو شخص کسی قاتل یا خونی ڈاکو کو دیکھ کر توہین کی نیت سے کہہ دے کہ’ ملک الموت’
آگئے تو وہ کافر ہو جائے گا۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب السیر،الباب التاسع فی احکام المرتدین مطلب موجبات الکفر انواع،ج۲،ص۲۶۶)
(۱۰)قرآن کی کسی آیت کے ساتھ مسخرہ پن کرنا کفر ہے۔
(البحرالرائق، کتاب السیر، باب احکام المرتدین، ج۵،ص۲۰۵)
جیسے بعض داڑھی منڈے کہہ دیا کرتے ہیں کہ قرآن میں کَلَّا سَوْفَ تَعْلَمُوْنَ آیا ہے اور معنی یہ بتاتے ہیں کہ کلہ صاف کراتے رہو۔
(بہارشریعت،ح۹،ص۱۷۱)
یا اکیلے نماز پڑھنے والے کہہ دیا کرتے ہیں کہ اِنَّ الصَّلٰوۃَ تَنْھٰی اور معنی یہ بتاتے ہیں کہ نماز تنہا پڑھا کرو۔ ان باتوں کے بول دینے سے آدمی کافر ہو جائے گا کیونکہ یہ قرآن کے ساتھ مسخرہ پن بھی ہے اور قرآن کے معنی کو بدل ڈالنا بھی ہے اور یہ دونوں باتیں کفر ہیں۔
(شرح الملاء علی القاری علی الفقہ الاکبر، فصل من ذالک فیما یتعلق بالقرآن والصلاۃ،ص۱۶۸/الفتاوی الھندیۃ، کتاب السیر،باب احکام المرتدین، ج۲، ص۲۶۶ ۔۲۶۷)
(۱۱)اسلام میں شک کرنا اور یہ کہنا کہ معلوم نہیں میں مسلمان ہوں یا کافر یا اپنے اسلام پر افسوس کرنا مثلاً یہ کہنا کہ میں مسلمان ہوگیا یہ اچھا نہیں ہوا کاش میں ہندو ہوتا یا عیسائی ہوتا تو بہت اچھا ہوتا تو کفار کے دین کو اچھا بتانا یا کسی کفر کی بات کو اچھا سمجھنا یا کسی کو کفر کی بات سکھانا یا یہ کہنا کہ نہ میں ہندو ہوں نہ مسلمان’ میں تو انسان ہوں یا یہ کہنا کہ میں نہ مسجد سے تعلق رکھتا ہوں نہ مندر سے یا یہ کہنا کہ مسجد اور مندر دونوں ڈھونگ ہیں میں کسی کو نہیں مانتا یا یہ کہنا کہ کعبہ تو معمولی پتھروں کا ایک پرانا گھر ہے اس میں کیا دھرا ہے کہ میں اس کی تعظیم کروں یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنا بے کار آدمیوں کا کام ہے۔ ہم کو نماز کی کہاں فرصت ہے؟ یایہ کہنا کہ روزہ وہ رکھے جس کو کھانا نہ ملے یا یہ کہنا کہ جب خدا نے کھانے کو دیا ہے تو روزہ رکھ
کر بھو کے کیوں مریں؟ یا اذان کی آواز سن کر یہ کہنا کہ کیا خواہ مخواہ کا شور مچا رکھا ہے یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنے کا کچھ نتیجہ نہیں بہت پڑھ لی کیا فائدہ ہوا؟ یا یہ کہنا کہ نماز پڑھنا نہ پڑھنا دونوں برابر ہیں یا یہ کہنا کہ میں تو صرف رمضان میں نماز پڑھتا ہوں۔ باقی دنوں میں نہ کبھی پڑھی نہ پڑھوں گا۔ یا یہ کہنا کہ نماز مجھے موافق نہیں آتی۔ میں جب نماز پڑھتا ہوں تو کوئی نہ کوئی نقصان ضرور اٹھاتا ہوں یا یہ کہنا کہ زکوٰۃ خدائی ٹیکس ہے جو ملا لوگوں نے مالداروں پر لگا رکھا ہے۔ یایہ کہنا کہ حج تو ایک تفریحی سفر ہے۔ یا بلیک مارکیٹ کا دھندا ہے۔ میں ایسا کام کیوں کروں؟ وغیرہ وغیرہ اس قسم کی تمام بکواسیں کھلا ہوا کفر ہیں۔ ان سب بولیوں سے آدمی کافر ہو جائے گا۔
(۱۲)یہ کہنا کہ رام و رحیم دونوں ایک ہی ہیں اور وید و قرآن میں کچھ فرق نہیں یا یہ کہنا کہ مسجد اور مندر دونوں خدا کے گھر ہیں۔ دونوں جگہ خداملتا ہے’ کفر ہے۔
(۱۳)بت یا چاند سورج کو سجدہ کرنا۔
(الدرالمختار وردالمحتار،کتاب الجہاد،باب المرتد،ج۶،ص۳۴۳)
یا زنار (جنیو) باندھنا یا سر پر چٹیا رکھنا یا قشقہ لگانا
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب السیر، الباب التاسع فی احکام المرتدین، مطلب موجبات الکفر انواع، ج۲،ص۲۷۶،۲۷۷)
یا ہولی دیوالی پوجنا یا رام لیلا ،جنم اشٹمی ،رام نومی وغیرہ کے جلوسوں اور میلوں میں کفر کی شان و شوکت بڑھانے یا کافروں کو خوش کرنے کے لئے شریک ہونا’ یا ان کفری تہواروں کی تعظیم کرنا یا کوئی چیز ان تہواروں کے دن مشرکین کے گھر بطور تحفہ اور ہدیہ کے بھیجنا جب کہ مقصود اس دن کی تعظیم ہو تو یہ کفر ہے۔
(۱۴)جو شخص یہ کہہ دے کہ میں شریعت کو نہیں مانتا
(فتاوی رضویہ(جدید)،ج۱۴،ص۶۹۱)
یا شریعت کا کوئی حکم یا فتویٰ سن کر یہ کہہ دے کہ یہ سب ہوائی باتیں ہیں۔ یا یہ کہہ دے کہ شریعت کے حکم اور فتویٰ کو چولھے بھاڑ میں ڈال دو یا کہہ دے کہ میں شرع و رع کو نہیں جانتا
(مجمع الانھر، کتاب السیروالجھاد،باب ثم ان الفاظ الکفرانواع،ج۲،ص۵۱۰)
یا یہ کہہ دے کہ ہم شریعت پر عمل نہیں کریں گے ہم تو برادری کی رسموں کی پابندی کریں گے۔
(الفتاوی الھندیۃ،کتاب السیر،الباب التاسع فی أحکام المرتدین،ج۲،ص۲۷۲)
یا یہ کہہ دے کہ بسم اﷲ اور سبحان اﷲ روٹی کی جگہ کام نہ دے گا۔ ہمیں روٹی چاہیے بسم اﷲ اور سبحان اﷲ نہیں چاہیے تو وہ شخص کافر ہو جائے گا۔
(۱۵)شراب پیتے وقت یا زنا کرتے وقت یا جوا کھیلتے وقت ”بسم اﷲ” کہنا کفر ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب السیر، الباب التاسع فی احکام المرتدین مطلب موجبات الکفرانواع،ج۲،ص۲۷۳ )
(۱۶)مسلمان کو مسلمان جاننا اور کافر کو کافر جاننا ضروریات دین میں سے ہے۔ کسی مسلمان کو کافر کہنا یا کسی کافر کو مسلمان کہنا کفر ہے۔
(۱۷)جو کسی کافر کے لئے اس کے مرنے کے بعد مغفرت کی دعا مانگے یا کسی مردہ کافر و مرتد کو مرحوم و مغفور کہے یا کسی مردہ ہندو کہ ”بیکنٹھ باشی” کہے وہ خود کافر ہے۔
(۱۸)خدا کی حرام کی ہوئی چیزوں کو حلال کہنا یا خدا کی حلال کی ہوئی چیزوں کو حرام کہنا۔
(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب السیر ، الباب التاسع فی احکام المرتدین مطلب موجبات الکفر انواع،ج۲،ص۲۷۲)
یا خدا کی فرض کی ہوئی چیزوں میں سے کسی چیز کا انکار کرنا یہ سب کفر ہیں۔
(۱۹)ضروریات دین میں سے کسی چیز کا انکار کرنا مثلاً توحید’ رسالت’ قیامت’ ملا ئکہ’ جنت’ دوزخ’ آسمانی کتابیں ان میں سے کسی چیز کا بھی انکار کرنا کفر ہے۔
(المسامرۃ ،ص۳۴۲)
(۲۰)قرآن مجید کو ناقص بتانا اور یہ کہنا کہ اس میں سے کچھ آیتیں نکال دی گئی ہیں یا قرآن مجید کی کسی آیت کا انکار کرنا یا قرآن میں کوئی عیب بتانا قرآن مجید کی بے ادبی کرنا’ یہ سب کفر ہیں۔
بہنو اور بھائیو! غور کرو یہ سب الفاظ اور ان کے علاوہ دوسرے بہت سے الفاظ ہیں جن کے بولنے سے آدمی کافر ہوجاتا ہے لہٰذا بول چال میں خاص طور پر دھیان رکھو۔ زیادہ شیخی مت بگھا رو۔ اور اپنی زبان کو قابو میں رکھو۔ اور خبردار بے لگام بن کر قینچی کی طرح زبان چلا چلا کر جو منہ میں آئے اول فول نہ بکتے رہو۔ رسول اﷲصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلّم نے فرمایا ہے کہ اپنی زبان کی حفاظت کرو۔ اور اس کو قابو میں رکھو۔ کیونکہ بہت سی زبان سے نکلی ہوئی باتیں آدمی کو جہنم میں داخل کردیتی ہیں۔ توبہ توبہ نعوذباﷲ منہ اﷲتعالیٰ مسلمان کو کفری کلاموں اور کفریات کے کاموں سے بچائے رکھے۔ ”آمین”۔