اسلام

بندے کو ولی بنانے کی قسمیں اور ان کی پہچان

     الف:جب غیر خدا کو ولی بنانے سے منع کیا جائے یا ولی ماننے والوں پر ناراضگی اورعتاب ہو یا ایسے کو مشرک کافر کہا جائے تو ولی سے مراد معبود یا رب کے مقابل مدد گار ہوگا یا آیت کا مطلب یہ ہوگا کہ قیامت میں کا فروں کا مدد گار کوئی نہیں۔
     ب:جب غیرخدا کو ولی بنانے کا حکم دیا جاوے یاا س پر ناراضگی کا اظہار نہ ہو تو ولی سے مراد دوست ، مدد گار باذن اللہ یا قریب ہوگا ۔
”الف” کی مثال یہ ہے :
(1) وَ الظّٰلِمُوۡنَ مَا لَہُمۡ مِّنۡ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیۡرٍ ﴿۸﴾
اور ظالموں کیلئے نہ کوئی دوست ہے نہ مدد گار ۔(پ25،الشورٰی:8)
(2) وَمَا لَکُمۡ مِّنۡ دُوۡنِ اللہِ مِنۡ وَّلِیٍّ وَّلَا نَصِیۡرٍ ﴿۱۰۷﴾
اللہ کے مقابل تمہارا نہ کوئی دوست ہے او رنہ مدد گار۔(پ1،البقرۃ:107)
ان جیسی صدہاآیتوں میں اللہ کے مقابل مدد گار مراد ہے ، ایسا مدد گار ماننا کفر ہے ۔
”ب” کی مثال ان آیات میں ہے :
(1) اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللہُ وَ رَسُوۡلُہٗ وَالَّذِیۡنَ اٰمَنُوا الَّذِیۡنَ یُقِیۡمُوۡنَ الصَّلٰوۃَ وَیُؤْتُوۡنَ الزَّکٰوۃَ وَہُمْ رٰکِعُوۡنَ ﴿۵۵﴾
تمہارا مدد گار اللہ اور اس کا رسول اوروہ مسلمان ہیں جو زکوٰۃ دیتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں۔(پ6،المآئدۃ:55)
(2) وَاجْعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ وَلِیًّا ۚۙ وَّاجْعَلۡ لَّنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ نَصِیۡرًا ﴿ؕ۷۵﴾
ہمارے لئے اپنی طرف سے دوست بنا اورہمارے لئے اپنی طرف سے مدد گار بنادے ۔(پ7،النسآء:75)
    ان جیسی بے شمار آیتو ں میں اللہ کے اذن سے مدد گار مراد ہیں ۔ اس کی پوری تفصیل پہلے باب میں ولی کی بحث میں گذرچکی ۔ وہا ں مطالعہ کرو ۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!