اسلام

نیکی کی دعوت کا بیان

اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے :
کُنۡتُمْ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالْمَعْرُوۡفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنۡکَرِ وَتُؤْمِنُوۡنَ بِاللہِ ؕ
ترجمہ کنزالایمان:     تم بہتر ہو ان سب امتوں میں(۱)جولوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کاحکم دیتے ہواور برائی سے منع کرتے ہو(۲)اور اللہ پرایمان رکھتے ہو۔(پ۴،اٰل عمرٰن:۱۱۰)
تفسیر:
    (۱)خیال رہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی امت تمام امتوں سے افضل ہے ۔ بنی اسرائیل کا عالمین سے افضل ہونا اس وقت ہی تھا ۔ مگر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی امت کا افضل ہونا دائمی ہے جیسا کہ کُنْتُمْ سے معلوم ہوا ۔یہ بھی معلوم ہواکہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت تمام عالم کی استاذہے۔
    (۲)اس سے معلوم ہوا کہ ہرمسلمان مبلغ ہوناچاہے۔ جو مسئلہ معلوم ہو دوسرے کو بتائے اور خود اس کی اپنے عمل سے تبلیغ کرے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور کا ماننا اللہ کا ماننا ہے حضو رصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا منکر رب عزوجل کا منکر ہے۔ اس لیے فرمایا کہ تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو ۔(تفسیر نور العرفان)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!