اسلام
غنی ماں کے نابالغ بچے
غنی ماں کے نابالغ بچوں کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں جبکہ ان کا باپ فوت ہوچکا ہو کیونکہ بچہ غنی باپ کی طرف سے غنی شمار ہوتا ہے ماں کی طرف سے نہیں ۔
(الدر المختاروردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ،مطلب فی حوائج الاصلیہ،ج۳،ص۳۴۹)
جس عورت کا مہر ابھی شوہر پر باقی ہو
جس عورت کا مہر اس کے شوہر پر دَین ہے، اگرچہ وہ بقدر نصاب ہو اگرچہ شوہر مالدار ہو ادا کرنے پر قادر ہو، اُسے زکوٰۃ دے سکتے ہیں۔
(الجوہرۃ النيرۃ، کتاب الزکاۃ، باب من ےجوز دفع الصدقۃ الیہ ومن لا ےجوز، ص۱۶۷)
کافر کو زکوٰۃ دینا
کافر کو زکوٰۃ دینے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔
(ماخوذ ازفتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ،ج۱۰، ص۲۹۰)
بدمذہب کو زکوٰۃ دینا
بدمذہب کو زکوٰۃ دینا حرام ہے اور ان کو دینے سے زکوٰۃ ادا بھی نہیں ہوگی۔
(فتاویٰ رضویہ مُخَرَّجہ،ج۱۰، ص۲۹۰)
طالب علم کو زکوٰۃ دینا
ایسے طلبہ جو صاحب ِ نصاب نہ ہوں انہیں زکوٰۃ دی جاسکتی ہے ،بلکہ اُنہیں دینا افضل ہے جبکہ وہ علمِ دین بطورِ دین پڑھتے ہوں ۔
( فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ،ج۱۰،ص۲۵۳)
اِمام مسجد کو زکوٰۃ دینا
اگر مسجد کے امام صاحب شرعاً فقیر نہ ہوں یا سیدصاحب ہوں تو انہیں زکوٰۃ نہیں دی جاسکتی اور اگر وہ شرعی فقیر ہوں اور سیدصاحب نہ ہوں تو دی جاسکتی ہے بلکہ اگر وہ عالم بھی ہوں تو انہی کو دینا افضل ہے ۔مگر عالم کو دیتے وقت اس بات کا لحاظ رکھا جائے کہ ان کا احترام پیش ِ نظر ہو اور دینے والا ادب کے ساتھ دے جیسے چھوٹے، بڑوں کو، کوئی چیز نذر کرتے ہیں اور معاذ اللہ عَزَّوَجَلَّ اگر عالمِ دین کو زکوٰۃ دیتے وقت دل میں حقارت آئی تو باعث ِ ہلاکت ہے ۔
(ماخوذازبہارِ شریعت،ج۱،حصہ ۵، ص۹۲۴)
فتاویٰ عالمگیری میں ہے: ”فقیر عالم پر صدقہ کرنا جاہل فقیر پر صدقہ کرنے سے افضل ہے۔”
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الزکوٰۃ، الباب السابع فی المصارف، ج۱،ص۱۸۷)
زکوٰۃ کی رقم سے امام مسجد کو تنخواہ دينا
زکوٰۃ کی رقم سے امام مسجد کو تنخواہ نہیں دے سکتے کیونکہ تنخواہ معاوضہ عمل ہے اور زکوٰۃ خالصاً اللہ تعالیٰ کے لئے ہے ۔ اگر دیگر اسباب میسر نہ ہوں تو حیلہ شرعی کے بعد دے سکتے ہیں۔
(ماخوذ از فتاویٰ امجدیہ، ج۱،ص۳۷۶)
ماں ہاشمی ہواور باپ غیر ہاشمی تو؟
کسی کی والدہ ہاشمی بلکہ سیدانی ہو اور باپ ہاشمی نہ ہو تو وہ ہاشمی نہیں کہ شرع میں نسب باپ سے ہے، لہٰذا ایسے شخص کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں اگر کوئی دوسرا مانع نہ ہو۔
(بہارِ شریعت ،ج۱،حصّہ ۵،مسئلہ ۴۱،ص۹۳۱)