اسلام

اذان کا بیان

اذان کے فضائل اور اس کے ثواب کے بیان میں بہت سی حدیثیں آئی ہیں۔ ترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ کی حدیث ہے کہ جو شخص سات برس تک ثواب کی نیت سے اذان پڑھے گا۔ اس کیلئے جہنم سے نجات لکھ دی جائے گی۔
 (جامع الترمذی، ابواب الصلوۃ، باب ماجاء فی فضل الاذان، رقم ۲۰۶،ج۱،ص۲۴۸)
    اذان اسلام کا نشان ہے اگر کسی شہریا گاؤں کے لوگ اذان پڑھنا چھوڑ دیں۔ تو بادشاہ اسلام ان کو مجبور کرکے اذان پڑھوائے اور اس پر بھی لوگ نہ مانیں تو ان سے جہاد کرے۔
 (الفتاوی القاضی خان، کتاب الصلوۃ، باب الاذان، ج۱،ص۳۴)
    پانچوں نمازوں اور جمعہ کو مسجد میں جماعت کے ساتھ ادا کرنے کے لئے اذان پڑھنا سنت موکدہ ہے اور اس کا حکم مثل واجب کے ہے۔ یعنی اگر اذان نہ پڑھی گئی ہو تو وہاں کے سب لوگ گنہگار ہوں گے۔
 (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی، الفصل الاول فی صفتہ واحوال المؤذن،ج۱،ص۵۳)
مسئلہ:۔مسجد میں بلا اذان و اقامت کے جماعت سے نماز پڑھنی مکروہ ہے۔
 (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی، الفصل الاول فی صفتہ واحوال المؤذن،ج۱،ص۵۴)
مسئلہ:۔کوئی شخص گھر میں نماز پڑھے اور اذان نہ پڑھے تو کوئی حرج نہیں کہ وہاں کی مسجد کی اذان اس کے لئے کافی ہے۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی، الفصل الاول فی صفتہ واحوال المؤذن،ج۱،ص۵۴)
مسئلہ:۔وقت ہونے کے بعد اذان پڑھی جائے۔ اگر وقت سے پہلے اذان ہوگئی تو وقت ہونے پر دوبارہ اذان پڑھی جائے۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی، الفصل الاول فی صفتہ واحوال المؤذن،ج۱،ص۵۳)
مسئلہ:۔اذان کے درمیان بات چیت منع ہے۔ اگر موذن نے اذان کے بیچ میں کوئی بات کرلی تو پھر سے اذان کہے۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی، الفصل الاول فی صفتہ واحوال المؤذن،ج۱،ص۵۵)
مسئلہ:۔ہر اذان یہاں تک کہ خطبہ جمعہ کی اذان بھی مسجد کے باہر کہی جائے۔ مسجد کے اندر اذان نہ پڑھی جائے۔
(الفتاوی الھندیۃ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی، الفصل الثانی فی کلمات الاذان والاقامۃ وکیفیتھما،ج۱،ص۵۵)
مسئلہ:۔جب اذان ہو تو اتنی دیر کے لئے سلام’ کلام اور سلام کا جواب اور ہر کام موقوف کر دے۔ یہاں تک کہ قرآن شریف کی تلاوت میں اذان کی آواز آئے تو تلاوت روک دے اور اذان کو غور سے سنے اور جواب دے اور یہی اقامت میں بھی کرے۔
(الفتاوی الھندیۃ ، کتاب الصلاۃ ، الباب الثانی ، الفصل الثانی،ومما یتصل بذالک اجابۃ المؤذن ،ج۱،ص۵۷)
مسئلہ:۔جو شخص اذان کے وقت باتوں میں مشغول رہے۔ اس پر معاذاﷲ خاتمہ برا ہونے کا خوف ہے۔         (بہارشریعت، ح۳،ج۱،ص۳۶)
مسئلہ:۔فرض نمازوں اور جمعہ کی جماعتوں کے علاوہ دوسرے موقعوں پر بھی اذان کہی جاسکتی ہے۔ جیسے پیدا ہونے والے بچے کے داہنے کان میں اذان اور بائیں کان میں اقامت۔ اسی طرح مغموم کے کان میں’ مرگی والے اور غضبناک اور بد مزاج آدمی اور جانور کے کان میں’ جنگ اور آگ لگنے کے وقت’ جنوں اور شیطانوں کی سرکشی کے وقت’ جنگل میں راستہ نہ ملنے کے وقت’ میت کے دفن کرنے کے بعد ان صورتوں میں اذان پڑھنا مستحب ہے۔ (الردالمحتارمع الدرالمختار،کتاب الصلوٰۃ ، مطلب: فی مواضع الشئی یندب لھا الاذان، ص۶۲۔۶۳)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!