اسلام
ترانہ مرکز علم و فن جامعہ نظامیہ
ترانہ مرکز علم و فن جامعہ نظامیہ
ڈاکٹر صوفی افسرؔ الحق دہلوی، استاذ جامعہ نظامیہ
قایم رہے الٰہی یہ مدرسہ ہمارا
اسلامیت کا مرکز ہے جامعہ ہمارا
مشفق اساتذہ ہیں شاگرد ہیں مودب
ہوتا ہے طے بخوبی ہر مرحلہ ہمارا
درسِ حدیث و فقہ مقصود و مدعا ہے
تحصیلِ علمِ قرآں ہے مشغلہ ہمارا
سب مانتے ہیں لوہا تعلیم کا ہماری
دنیا کے جامعوں میں ہے تذکرہ ہمارا
توحید کی اشاعت تفویض ہے ہمارے
تکذیبِ کفر و باطل ہے ضابطہ ہمارا
اللہ نے بنایا ہے ہم کو خیرِ اُمت
سردارِ انبیاؐ سے ہے سلسلہ ہمارا
آگے قدم بڑھاکر ہٹتے نہیں ہیں پیچھے
عالم پہ آشکارا ہے حوصلہ ہمارا
افسرؔ کی یہ دعا ہے خلاّقِ دوجہاں سے
اونچا رہے جہاں میں یہ جامعہ ہمارا
پُر نور کرکے لوٹا حق کی تجلیوں سے
ظلمت کدے میں پہنچا جب قافلہ ہمارا
نامِ خدا کا سکہ جاری کیا زمیں پر
ہے یاد آسماں کو ہر معرکہ ہمارا
انصاف و عدل پر ہے قایم ہمارا مذہب
اغیار مانتے ہیں ہر فیصلہ ہمارا
ہم کو نہیں تنفر ہم میں نہیں تعصب
ہر قوم سے مساوی ہے رابطہ ہمارا
پائے گا اک ہمیں کو امن و اماں کا حامی
لے صدقِ دل سے کوئی گر جائزہ ہمارا
حق کے لیے جئیں گے حق ہی پہ مرمٹیں گے
حق ہی عطا کرے گا ہم کو صلہ ہمارا
اسلام نے بنایا ہے ہم کو بھائی بھائی
حل اتحاد پر ہے ہر مسئلہ ہمارا
قایم رہے دکن میں یہ جامعہ ہمارا
تعلیم گہ یہی ہے اسلامیہ ہمارا
ہو علم دیں کا منبع قایم سدا ہمارا
ہے آرزو ہماری اور مدعا ہمارا
اللہ کو جانتے ہیں اللہ کو مانتے ہیں
ہم ہیں خدا کے بندے اور ہے خدا ہمارا
اللہ کے جو نبی ہیں محبوب ہیں ہمارے
حُبِ محمدیؐ ہے شیوا سدا ہمارا
ابراہیمؑ اور اسحاق اسماعیلؑ اور یوسفؑ
یحییٰؑ نبی ہمارے اور زکریا ہمارا
آدمؑ و نوحؑ و عیسیٰ ادریسؑ اور موسیٰؑ
سارے پیمبروں سے ہے سلسلہ ہمارا
داؤدؑ اور سلیماںؑ ایوبؑ ہوں کہ یونسؑ
صدر الصدور سب کا ہے مصطفیؐ ہمارا
بوبکرؓ اور عمرؓ کا عثمانؓ اور علیؓ کا
خلفائے راشدیں کا ہے میکدہ ہمارا
قایم رہے دکن میں یہ جامعہ ہمارا
تعلیم گہ یہی ہے اسلامیہ ہمارا