اسلام

دعاء قنوت

دعاء قنوت

سوال: نماز وتر میں دعاء قنوت کب پڑھی جائے۔ رکوع سے پہلے یا رکوع کے بعد؟
جواب: اذا رفع رائسہ من الرکوع فی الرکعة الاخرة من الوتر ( غنیة الطالبین صفحہ 776 ) 
یعنی دعاء قنوت نماز وتر کی آخری رکعت میں رکوع سے سر اٹھا لینے کے بعد ( کھڑے ہو کر ) پڑھی جاتی ہے۔
سوال: قنوت کی دعائیں مختلف بیان کی گئی ہیں۔ کونسی دعا زیادہ مفید اور زیادہ بہتر ہے؟
جواب: یہ دعا پڑھ لی جائے۔ 
(( اللھم اھدنی فیمن ھدیت وعافنی فیمن عافیت وتولنی فیمن تولیت وبارک لی فی ما اعطیت وقنی شرما قضیت انک تقضی ولا یقضی علیک وانہ لا یزل من والیت ولا یعز من عادیت تبارکت ربنا وتعالیت )) ( غنیة الطالبین صفحہ 773-776 ) ’’ الٰہی! مجھے ان ہدایت یافتہ لوگوں میں داخل فرما جن کو تو نے ہدایت بخشی ہے۔ میری حفاظت فرما ان لوگوں کے ساتھ جن کی تو نے حفاظت کی ہے۔ میری کار سازی فرما ان لوگوں کے ساتھ جن کا تو کارساز بنا، مجھے برکت دے اس میں جو تو نے مجھے عطا فرما رکھا ہے۔ مجھے ہر چیز کی برائی سے بچا لے جو تو نے اس میں رکھی ہے بشکن حکم تیرا ہی چلتا ہے اور تجھ پر کوئی حاکم نہیں ہے، جسے تو دوست رکھے وہ ذلیل نہیں ہو سکتا اور جسے تو دشمن قرار دے، وہ عزت نہیں پا سکتا۔ تیری ذات بابرکت ہے اور تیری شان بلند ہے۔ ‘‘
حضرت شیخ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: 
فان کان اماما فی شھر رمضان قال فی جمیعھا بالنون والالف اھدنا وعافنا الی آخر الدعاء ( غنیة الطالبین صفحہ773 ) 
کہ اگر امام کو رمضان کے مہینے میں یہ دعا جماعت کے اندر پڑھنے کا مرحلہ ہو تو پھر وہ واحد متکلم کے صیغوں کے بجائے جمع متکلم کے صیغے استعمال کرے یعنی یوں کہے اھدنا وعافنا آخر تک اسی طرح دعا کرے۔
سوال: دعا قنوت ہاتھ چھوڑ کر پڑھی جائے یا دوسری دعاؤں کی طرح ہاتھ اٹھا کر پڑھی جائے؟
جواب: والادب فی الدعاء ان یمدیدیہ ( غنیة الطالبین ص 105 ) کہ ( دعاء ہاتھ اٹھا کر ہی کی جائے گی کیونکہ ) ہاتھ اٹھانا دعا کے آداب میں شامل ہے۔ 
مزید یہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ واذا فرغ مسح یدیہ علی وجھہ ( صفحہ 106 ) کہ جب دعا سے فارغ ہو چکو تو ( ہاتھ چھوڑنے سے پہلے ) اپنے ہاتھوں کو اپنے منہ پر پھیرو ( اور ظاہر ہے کہ منہ پر وہی ہاتھ پھیرے جائیں گے جو اٹھے ہوں گے۔

Related Articles

Check Also
Close
Back to top button
error: Content is protected !!