اسلام

روزہ نہ رکھنے کی مجبوریاں

روزہ نہ رکھنے کی مجبوریاں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بعض مجبوریاں ایسی ہیں جن کے سَبَب رَمَضانُ الْمُبارَک میں روزہ نہ رکھنے کی اِجازت ہے۔مگر یہ یاد رہے کہ مجبوری میں روزہ مُعاف نہیں وہ مجبوری خَتْم ہوجانے کے بعد اس کی قَضاء رکھنا فَرض ہے۔ البتّہ قَضاء کاگُناہ نہیں ہوگا۔جیسا کہ ”بہارِشریعت ”میں”دُرِّمُختار ”کے حَوالہ سے لکھاہے کہ سَفَر و حَمل اور بچہّ کو دُودھ پِلانا اور مَرض اور بُڑھاپا اور خوفِ ہَلاکت و اِکراہ (یعنی اگر کوئی جان سے مار ڈالنے یا کسی عُضو کے کاٹ ڈالنے یا سخت مار مارنے کی صحیح دھمکی دے کر کہے کہ روزہ توڑ ڈال اگر روزہ دار جانتا ہو کہ یہ کہنے والا جو کچھ کہتا ہے وہ کر گزرے گا تو ایسی صورت میں روزہ فاسِد کر دینا یاترک کرنا گناہ نہیں۔ ”اِکراہ سے مُراد یہی ہے” ) ونُقصانِ عَقل اور جِہاد یہ سب روزہ نہ رکھنے کے عُذْر ہیں اِن وُجُوہ سے اگر کوئی روزہ نہ رکھے تو گُناہ گار نہیں ۔         (دُرِّمُخْتار، رَدُّالْمُحتَارج۳ ص۴۰۲)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!