اسلام

۔۔۔۔۔۔عوامل کا بیان۔۔۔۔۔۔

عامل کی دو قسمیں ہیں ۔        ۱۔عامل لفظی۔    ۲۔عامل معنوی
عامل لفظی کی تعریف:
     جس عامل کو پڑھا جا سکے اسے عاملِ لفظی کہتے ہیں ۔(جو عامل محذوف ہو اس کو بھی لفظی عامل ہی کہتے ہیں)۔
عامل معنوی کی تعریف:
وہ عامل جسے پڑھا نہ جا سکے اسے عاملِ معنوی کہتے ہیں۔
    عامل کی تین قسمیں ہیں ۔
۱۔حروفِ عاملہ ۔    ۲۔افعالِ عاملہ۔    ۳۔اسمائے عاملہ
۱۔حروف عاملہ:
     ان کی بحث حروف کی اقسام کے سبق میں مذکورہے۔ 
۲۔افعال عاملہ:
     افعال بھی تمام کے تمام عمل کرتے ہیں ان کا مکمل بیان سبق ”فعل کا عمل”میں مذکور ہے۔
۳۔اسمائے عاملہ:
اسمائے عاملہ کی درج ذیل اقسام ہیں ۔
    ۱۔اسم فاعل ۔۲۔اسم مفعول ۔۳۔صفت مشبہ۔۴۔اسم تفضیل۔۵۔اسمائے افعال ۶۔اسمائے کنایات۔۷۔اسمائے شرطیہ۔۸۔مصدر۔۹۔ مضاف ۔
    مصدر کے علاوہ تمام کی تفضیل ان سے متعلق اسباق میں مذکورہے وہاں مکمل تفصیل دیکھیں، مصدر کی تفصیل بیان کی جاتی ہے۔
مصدر:
مصدر کی تعریف:
    مصدر کو تین طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے ۔
    ۱۔اضافت کے ساتھ جیسے اَعْجَبَنِیْ قِیَامُ زَیْدٍ  (مجھے زید کے کھڑے ہونے نے حیرت میں ڈالا)، اس مثال میں قِیَام مصدر اپنے فاعل زَیدکی طرف مضاف ہے جو کہ لفظا مجرور اور محلا مرفوع ہے۔
    ۲۔تنوین کے ساتھ جیسے اَوْاِطْعَامٌ فِی یَوْمٍ ذِیْ مَسْغَبَۃٍ یَتِیْمَاًذَامَقْرَبَۃٍ  (یا کھانا کھلانافاقے کے دن کسی رشتہ دار یتیم کو)، اس مثال میں اِطْعَامٌ مصدر تنوین کے ساتھ استعمال ہواہے اور یَتِیْمًا اس کا مفعول بہ ہے۔
    ۳۔الف لام کے ساتھ جیسے عَمُّکَ حَسَنُ التَّھْذِیْبِ أَبْنَاءَ ہ،  (تیرے چچا نے اپنے بیٹوں کو اچھے اطوار سکھائے)اس مثال میں اَلتَّھْذِیْب مصدر الف لام کے ساتھ استعمال ہو ا ہے۔ اور أَبْنَاءَ ہ، اس کامفعول ہے۔
مصدر کے عمل کی شرط:
    مصدر کے عمل کی شرط یہ ہے کہ وہ مفعول مطلق نہ ہو۔
مصدر کا عمل:
    مصدر اپنے فعل کی طرح عمل کرتا ہے اگر فعل لازم کا مصدر ہے توفعل لازم کی طرح عمل کریگا اگر فعل متعدی کا مصدر ہے تو فعل متعدی کی طرح عمل کریگا۔
جیسے:
    ۱۔ فعل لازم کا مصدر عَجِبْتُ مِنْ ذَھَابِکَ  (میں تیرے جانے سے متعجب ہوا)۔
    ۲۔ فعل متعدی کا مصدر عَجِبْتُ مِنْ ضَرْبِکَ زَیْدًا  (میں تیرے زید کو مارنے سے متعجب ہوا)۔

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!