اسلام
حاجتِ شرعی
حاجتِ شرعی
(۱) حاجتِ شَرْعی (۲) حاجتِ طَبعی
حاجتِ شَرْعی یعنی جن اَحکام و اُمور کی ادائیگی شرعاً ضَروری ہو۔ اورمُعْتَکِف، اعتِکاف گاہ میں ان کوادا نہ کرسکے، اُن کو حاجاتِ شَرعی کہتے ہیں۔ مَثَلًانمازِجُمُعہ اوراذان وغیرہ۔
”کرم ”کے تین حُرُوف کی نسبت سے حاجتِ شرعی کے مُتَعلَّق 3 پَیرے
اگرمَنارے کاراستہ خارِجِ مسجِد(یعنی اِحاطہ مسجِدسے باہَر)ہو توبھی اذان کیلئے مُعْتَکِف بھی جاسکتاہے کیونکہ اب یہ مسجدسے نکلنا حاجتِ شَرعی کی وجہ سے ہے۔ ( رَدُّالْمُحْتار ج۳ ص۴۳۶)
اگرایسی مسجِدمیں اعتِکاف کررہاہوجس میں جُمُعہ کی نَمازنہ ہوتی ہو تو
مُعْتَکِف کیلئے اس مسجِدسے نِکل کرجُمُعہ کی نَمازکیلئے ایسی مسجِد میں جا نا جائزہے جس میں جُمُعہ کی نَمازہوتی ہو۔اور اپنی اعتِکاف گاہ سے اندازاً ایسے وَقْت میں نکلے کہ خُطبہ شُرُوع ہونے سے پہلے وہاں پہنچ کر چار۴ رَکعت سنّت پڑھ سکے اور نَمازِجُمُعہ کے بعد اتنی دیر مزید ٹھہرسکتا ہے کہ چار۴ یا چھ ۶رَکْعَت پڑھ لے۔اوراگر اس سے زیادہ ٹھہرا رہابلکہ باقی اِعتِکاف اگر وَہیں پورا کرلیاتب بھی اِعتِکاف نہیں ٹوٹے گا۔لیکن نَمازِ جُمُعہ کے بعد چھ ۶ رَکْعَت سے زیادہ ٹَھہرنامکروہ ہے۔ (دُ رِّ مُخْتَار، رَدُّالْمُحْتار ج۳ ص ۴۳۷)
اگر اپنے مَحَلّے کی ایسی مسجِد میں اعتِکاف کیا جس میں جماعت نہ ہوتی ہو تو اب جماعت کیلئے نکلنے کی اجازت نہیں کیونکہ اب افضل یِہی ہے کہ بِغیر جماعت ہی اِس مسجِد میں نَماز اداکی جائے۔ (جَدُّ المُمتار ج۲ ص۲۲۲)