بدعت کی تعریف
جوبات رسول اللّٰہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّم سے ثابت نہ ہو وہ بدعت ہے اور یہ دو قسم کی
ہے، ایک: بدعت حسنہ، دوسری: بدعت سیئہ۔ بدعت حسنہ وہ ہے جو کسی سنت کے مخالف و مزاحم (1 ) نہ ہو، جیسے مسجدیںپکی بنوانا، قرآن شریف سنہرے لفظوں سے لکھنا، زبان سے نیت کرنا، علم کلام، علم صرف، علم نحو، علم ریاضی، خصوصاً علم ہیئت و ہندسہ پڑھنا پڑھانا، آج کل کے مدرسے، وعظ کے جلسے، سندودستار وغیرہ سیکڑوں ایسی چیزیں ہیں جو حضور ( صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) کے زمانہ میں نہ تھیں، وہ سب بدعت حسنہ ہیں، ایسی کہ بعض واجب تک ہیں جیسے تراویح (2 ) کی نسبت حضرت عمر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہ کا ارشاد نِعْمَتِ البِدْعَۃُ ھٰذِہٖ یہ اچھی بدعت ہے۔ بدعت سیئہ قبیحہ وہ ہے جو کسی سنت کے مخالف و مزاحم ہو اور یہ مکروہ یا حرام ہے۔