اعمالعقائد

بدن کے اصلی اَجزاء کیا کیا ہیں اور کہاں ہیں ؟

عذاب و ثواب انسان کی کس چیز پر ہوتاہے ؟

او ر یہ عذاب و ثواب بدن اور ُروح دونوں پر ہے۔

بدن کے اصلی اَجزاء کیا کیا ہیں اور کہاں ہیں ؟

بدن اگر چہ گل جائے، جل جائے، خاک میں مل جائے مگر اس کے اصلی اجزاء قیامت تک باقی رہیں گے اُنہیں پر عذاب و ثواب ہوگا اور اُنہیں پر قیامت کے دن پھر بدن بن کر تیار ہوگا، یہ اجزاء ریڑھ کی ہڈی میں کچھ ایسے باریک بہت ہی چھوٹے چھوٹے ہیں جو کسی خورد بین سے بھی نہیں دیکھے جاسکتے نہ اُنہیں آگ جلاسکتی ہے، نہ زمین گلا سکتی ہے، یہی بدن کے بیج ہیں انہیں اجزاء کے ساتھ ساتھ اللّٰہ تعالیٰ بدن کے اور حصوں کو جمع کردے گاجو راکھ یا مٹی ہو کر اِدھر اُدھر پھیل گئے اور پھر وہی پہلا جسم بن جائے گا اور روح اُسی جسم میں آکر قیامت کے میدان میں آئے گی، اُسی کا نام حشر ہے اب اسی سے یہ بھی معلوم ہوگیا قیامت کے دن روحیں اپنے پہلے ہی بدن میں لوٹائی جائیں گی نہ دوسرے میں ، کیونکہ اصل اجزاء کا باقی رہنااور زائد میں تغیر و تبدل ہونا چیز کو بدل نہیں دیتا بلکہ اس قسم کی تبدیلیوں کے بعد بھی وہ پہلی چیز وہی رہتی ہے،دیکھو جب بچہ پیدا ہوتا ہے تو کتنا بڑا ہوتا ہے اور کیسا ہوتا ہے اور جوان ہونے تک اس میں کتنی تبدیلیاں ہوتی ہیں ، مگر ہر زمانہ اور ہر حال میں رہتا وہی ہے دوسرا نہیں ہوجاتا وہ خود بھی یقین رکھتا ہے کہ دس پانچ برس پہلے بھی میں میں ہی تھا اور اب بھی میں میں ہوں اور یہ ہمیشہ اور ہر عمر میں ہر شخص سمجھتا ہے، اپنے لیے بھی اور دوسروں کے لیے بھی۔ مردہ اگر قبر میں دفن نہ کیا جائے تو جہاں پڑا رہ گیا یا پھینک دیا گیا غرض
کہیں ہواس سے وہیں سوال ہوگا اور وہیں عذاب پہنچے گا، یہاں تک کہ جسے شیر کھا گیا اس سے شیر کے پیٹ میں سوال ہوگا اور عذاب ثواب بھی وہیں ہوگا قبر کے عذاب و ثواب کا منکر گمراہ ہے۔

کن لوگوں کے بدن کو مٹی نہیں کھاسکتی ؟

مسئلہ:نبی، ولی، عالم دین، شہید، حافظ قرآن جو قران پر عمل بھی کرتا ہو اور جو منصب محبت پر فائز ہے، وہ جسم جس نے کبھی گناہ نہ کیا اور وہ جو ہر وقت درود شریف پڑھتا ہے ان کے بدن کو مٹی نہیں کھاسکتی، جو شخص انبیاء کرام عَلَیْہِمُ السَّلَام کو یہ کہے کہ ’’ مر کے مٹی میں مل گئے ‘‘ وہ گمراہ بددین، خبیث، مرتکب ِتوہین ہے۔ (1 )

________________________________
1 – حضرتِ شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرہ اپنی کتاب ’’سلوک اقرب السبلـ‘‘ میں لکھتے ہیں:باچندیں اختلافات و کثرت مذاہب کہ در علماء امت است یک کس را دریں مسئلہ خلافے نیست کہ آنحضرتصلی اللّٰہ علیہ وسلم بحقیقت حیات بے شائبہ مجاز و توہم تاویل دائم و باقی است و بر اعمال امت حاضر و ناظر و مر طالبان حقیقت را و متوجہان آنحضرت را مفیض و مربی ۔ (۱۲منہ)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!