باکرامت نوجوان
حکایت نمبر242: باکرامت نوجوان
حضرتِ سیِّدُنا احمد بن علی اَخْمِیمِی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ سے منقول ہے کہ ہم حضرتِ سیِّدُنا ذُوالنُّوْن مِصْرِی علیہ رحمۃ اللہ القوی کی محفل میں حاضرتھے ۔آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اولیاء کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کی کرامات کے متعلق ارشادات فرما رہے تھے۔ اتنے میں حاضرین میں سے کسی نے پوچھا : ”اے ابوفَیْض رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ! کیا آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کسی صاحب ِ کرامت ولی کو دیکھاہے؟”یہ سن کر حضرت سیِّدُنا ذُوالنُّوْن مِصْرِی علیہ رحمۃ اللہ القوی یوں گویا ہوئے : ” ایک مرتبہ ایک خُرَاسَانی نوجوان سات دن تک میرے ساتھ مسجد میں رہا ۔ اس دوران اس نے کچھ بھی نہ کھا یا۔ میں نے کئی مرتبہ کھانے کی دعوت دی مگر اس نے ہر بار انکار کردیا۔ ایک مرتبہ ایک سائل نے کوئی چیز مانگی تو خُرَاسَانی نوجوان نے کہا :” اگر تو مخلوق کو چھوڑ کر خالق عَزَّوَجَلَّ سے مانگتا تو وہ تجھے مخلوق سے بے نیاز کردیتا ۔”
سائل نے کہا: میں ابھی اس مقام تک نہیں پہنچا ۔ کہا : بتا توکیا چاہتا ہے ؟ کہا: میرا فاقہ دور ہوجائے اورمیری ستر پوشی رہے ۔ ” خُرَاسَانی نوجوان نے محراب کی جانب جاکر دو رکعت نماز ادا کی۔ جب واپس آ یا تو عمدہ پھلوں سے بھرا ہوا تھال ا ور بالکل نئے کپڑے اس کے پاس تھے ، جو اس نے سائل کو تھما دئیے۔حضرت سیِّدُنا ذُوالنُّوْن مِصْرِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں: میں نے نوجوان سے کہا: ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے!اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اتنا بلندمرتبہ ہونے کے باوجود تونے ایک لقمہ بھی نہیں کھایا حالانکہ توسات دن سے بھوکا ہے ۔” میری یہ بات سن کراسے متلی سی ہو نے لگی۔ پھر مجھ سے کہا :”اے ابوفیض!یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ دل رضائے الٰہی عَزَّوَجَلَّ کے نور سے منور ہو پھر بھی زبان اس سے کوئی چیز طلب کرے؟”میں نے کہا :”جو لوگ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے راضی ہوں کیا وہ اس سے سوال نہیں کرتے؟” کہا: ”رضا کے کئی درجے ہیں ۔ بعض لوگ اس درجے میں ہیں کہ ولولۂ شوق ومحبت میں اس سے سوال کرتے ہیں ، بعض ایسے ہیں کہ کسی طرح سوال نہیں کرتے ، بعض ایسے ہیں کہ اپنے لئے تو اس
سے کچھ نہیں مانگتے لیکن دوسروں پر رحم کرتے ہوئے ان کے لئے سوال کرتے ہیں ۔”
ابھی گفتگو جاری تھی کہ جماعت کھڑی ہوگئی۔ اس نے ہمارے ساتھ عشا ء کی نماز ادا کی ۔ پھرپانی کا برتن اُٹھا کرمسجد سے باہر چلا گیا ،ایسا معلوم ہورہا تھا جیسے وہ طہارت کے لئے جارہا ہو لیکن پھر وہ واپس نہ آیا اور نہ ہی دوبارہ میں نے کبھی اسے دیکھا ۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلي اللہ عليہ وسلم)