اللّٰہ تعالٰی کی خا لقیت، وُ جوب خود کے معنی
اللّٰہ تعالیٰ واجب الوجود ہے ( 2) یعنی اس کا وجود ضروری ہے اور عدم محال۔
عقیدہ ۸: اللّٰہ تعالیٰ کا علم و ارادہ
کوئی چیز اللّٰہ تعالیٰ کے علم سے باہر نہیں ، موجود ہو یا معدوم،ممکن ہو یا محال، کلی ہو یا جزئی سب کو اَزَل میں جانتا تھا اور اب جانتا ہے اور اَبد تک جانے گا، چیزیں بدلتی ہیں لیکن اس
کا علم نہیں بدلتا۔ دلوں کے خطروں اور وَسوسوں کی اُس کو خبر ہے اس کے علم کی کوئی انتہا نہیں ۔
عقیدہ۹: اللّٰہ تعالیٰ کی مشیت و اِرادہ کے بغیر کچھ نہیں ہوسکتا، مگر اچھے پر خوش ہوتا ہے اور بُرے پر ناراض۔
عقیدہ۱۰: خدا تعالیٰ کی قدرت
اللّٰہ تعالیٰ ہر ممکن پر قادِر ہے کوئی ممکن اُس کی قدرت سے باہر نہیں اور محال تحت ِقدرت نہیں ، ( 1) محال پر قدرت ماننا اُلوہیت کا انکار کرنا ہے۔
عقیدہ۱۱: خیر و شر، کفر و ایمان، اطاعت و عصیاں اللّٰہ (عَزَّوَجَلَّ) ہی کی تقدیر و تخلیق سے ہے۔
عقیدہ۱۲: حقیقۃً روزی پہنچانے والا وہی ہے فرشتہ وغیرہ وسیلہ اور واسطہ ہیں ۔
عقیدہ۱۳: اللّٰہتعالیٰ پر کچھ واجب نہیں
اللّٰہ تعالیٰ کے ذمہ کچھ واجب نہیں ، نہ ثواب دینا نہ عذاب کرنا، نہ وہ کام کرنا جو بندہ
کے حق میں مفید ہو، ( 1) اِس لیے کہ وہ مالک علی الاطلاق ہے جو چاہے کرے، حکم دے تو فضل، عذاب کرے تو عدل ، ہاں اس کی یہ مہربانی کہ وہی حکم دیتا ہے جو بندہ کرسکے، ضرور مسلمانوں کو اپنے فضل سے جنت دے گا اورکافروں کو اپنے عدل سے جہنم میں ڈالے گا۔ اِس لیے کہ اُس نے وعدہ فرمالیا ہے کہ کفر کے سوا جس گناہ کو چاہے معاف کردے گا اور اِس کے وعدے وعید بدلتے نہیں ، اس لیے عذاب و ثواب ضرور ہوگا۔
عقیدہ۱۴ : خداتعالیٰ کا استغناء
اللّٰہتعالیٰ عالم سے بے پروا ہے اس کو کوئی نفع و نقصان نہیں پہنچتا، نہ کوئی پہنچاسکتا ہے۔ وہ جو کچھ کرتا ہے اس میں اس کا اپنا فائدہ یا غرض نہیں ، دنیا کو پیدا کرنے میں نہ کوئی اس کا فائدہ اورنہ پیدا کرنے میں نہ کوئی نقصان۔
________________________________
1 – شرح فقہ اکبر میں ہے : لان المحال لا یدخل تحت القدرۃ. (شرح الفقہ الاکبر،القول فی القدر، ص۸۷) اور شرح مقاصد میں ہے : لا شیء من الواجب الممتنع بمقدور۔ (شرح المقاصد، المقصد الثالث فی الاعراض،۲/ ۱۴۸) اور شرح مواقف میں ہے: لانھا ای: (القدرۃ) تختص بالممکنات دون الواجبات والممتنعات۔ (شرح المواقف، المرصد الرابع، المقصد الثالث، ۸/۸۰) یعنی قدرت الٰہی کا تعلق صرف ممکنات سے ہے محال قدرت میں نہیں اور عیوبِ رب محال، جو عیبی مانے وہ خدا کو کیا جانے۱۲منہ۔ قدیم : یعنی جو ہمیشہ سے ہو، حادث: یعنی جو پہلے نہ تھا پھر پیدا کیا گیا، محال: جو نہ ہوسکتا ہو، ممکن: جو ہوسکتا ہو۔ (۱۲منہ)
________________________________
1 – قال:فی شرح المواقف:فان المطیع لایستحق بطاعتہ ثوابا والعاصی لایستحق بمعصیتہ عقابا اذ قد ثبت انہ لایجب لاحد علی اللّٰہ حق۔ج ۸ (شرح المواقف،المرصد الثانی، المقصد الخامس، ۸/ ۳۳۲) وقال العلامۃ النسفی: وما ھو الاصلح للعبد فلیس ذالک بواجب علی اللّٰہ تعالٰی۔۱۲منہ (شرح العقائد النسفیۃ ، وما ھو الا صلح للعبد العباد،ص۲۳۳)