واقعات

عجیب وغریب واقعہ

حکایت نمبر268: عجیب وغریب واقعہ

علا مہ وَاقِدِی علیہ رحمۃ اللہ القوی سے منقول ہے، ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا امیر مُعَاوِیَہ بن ا بو سُفْیَان رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے قبیلہ ”جُرْہُمِی”کے ایک شخص سے فرمایا :” اگر تم نے اپنی زندگی میں کوئی عجیب وغریب بات دیکھی ہو تو اس کے متعلق کچھ بتاؤ۔”

اس نے اپنا عجیب وغریب واقعہ کچھ اس طر ح بیان کیا کہ ” ایک مرتبہ میں ایک وادی میں گیا تو دیکھا کہ لوگ”بَنِی عُذْرَہ”کے”حَرْب”نامی ایک شخص کا جنازہ لئے جارہے تھے ، میں بھی ان کے ساتھ چل دیا جب اسے قبر میں اتا ر دیا گیا تو میں لوگوں سے ایک طرف ہوگیا۔مجھے اس شخص کی موت پر خو د بخود نہ جانے کیوں رونا آرہا تھا ، میری آنکھوں سے سَیلِ اَشک رواں تھا، مجھے کسی شاعر کے چند اشعار عرصۂ دراز سے یاد تھے لیکن شاعر کے متعلق معلوم نہ تھا اس شخص کی موت سے مجھ پر غم طاری تھا۔ چنانچہ، میں یہ اشعار پڑھنے لگا جن کا مفہوم یہ ہے :
(۱)۔۔۔۔۔۔ میں نے اللہ عَزَّوَجَلَّ سے اچھے نصیب کی بھیک مانگی ، اور میں اس کی عطا پر راضی ہو ں ، جب بار بار آسانیاں ملتی ہیں تو تنگی بھی قریب ہے ۔
(۲)۔۔۔۔۔۔ انسان جب دنیا میں ہوتا ہے توخوش حال اور قابلِ رشک ہوتا ہے ، جب قبر میں پہنچ جاتا ہے تو زمانے کی تُندوتیزہوائیں اسے زمین میں چھپا دیتی ہیں ۔
(۳)۔۔۔۔۔۔(موت کے بعد) اس کی قبر پر ایک مسافر تو آنسو بہاتا ہے حالانکہ وہ اسے جانتا بھی نہیں ۔ لیکن مرنے والے کے عزیز واقارب اس کی موت پر خوش نظر آتے ہیں۔
راوی کہتے ہیں:” میں انہیں اشعار کا تکرار کر رہا تھاجب میرے قریب کھڑے ایک شخص نے یہ اشعار سنے تو کہا: ”اے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے بندے! کیا تجھے معلوم ہے کہ یہ کس کے اشعار ہیں ؟” میں نے کہا:”خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم !یہ اشعار مجھے عرصۂ دراز سے یا دہیں لیکن یہ نہیں جانتا کہ یہ کس شاعر کے ہیں؟” یہ سن کر اس شخص نے ایک عجیب وغریب انکشاف کرتے ہوئے کہا: ”اے مسافر ! اس ذات کی قسم جس کی تو نے قسم کھائی ہے! بے شک یہ اشعار ہمارے اسی رفیق نے کہے تھے جسے ہم نے تمہارے سامنے ابھی ابھی قبر میں اتارا ہے، پھر اس نے چند لوگو ں کی طر ف اشارہ کرتے ہوئے کہا:” وہ اس کے قر یبی رشتہ دار ہیں جو اس کی موت پر مسرور ہیں ، اور تم ایک مسافر ہو لیکن پھر بھی آنسو بہا رہے ہو ۔ آج بالکل ایسا ہی ہوگیا جیسا اس نے اشعار کی صورت میں بیان کیا ۔” مجھے اس عجیب وغریب بات سے بڑا تعجب ہوا ، ایسا لگتا ہے جیسے شاعر کو اپنی موت کے بعد کا علم ہوگیا تھا کہ میرے ساتھ یہ سلوک کیا جائے گا ۔ (پھر اس شخص نے کہا:)”اے امیر المومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ! یہ واقعہ میری زندگی کا سب سے عجیب وغریب واقعہ ہے۔”
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ وسلَّم)

Related Articles

Back to top button
error: Content is protected !!