عہدۂ قضا کو ٹھکرانے والا مردِ قلندر
حکایت نمبر370: عہدۂ قضا کو ٹھکرانے والا مردِ قلندر
حضرتِ سیِّدُناابو عبداللہ حسین بن محمدفقیہ کَشْفُلِی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:مُقْتَدِر بِاللہ کے وزیر علی بن عیسیٰ نے گورنرکو حکم دیا: ” مشہور شافعی فقیہہ بزرگ حضرتِ سیِّدُنا شیخ ابو علی بن خَیْرَان علیہ رحمۃ اللہ الرحمن کو اپنے پاس بلا کر قاضی کا عہدہ قبول کرنے کی دعوت دو ۔” جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تک یہ خبر پہنچی توآپ نے گھر سے باہر نکلنا بالکل ترک کردیا۔ سپاہیوں نے گھر کا محاصرہ کرلیا، د س سے زیادہ دن گزرجانے کے باوجود آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ باہر تشریف نہ لائے۔ جب گھر میں ایک بوند بھی پانی نہ بچا اور شدتِ پیاس سے گھر والے بے چین ہونے لگے تو سوائے پڑوسیوں سے پانی لینے کے اورکوئی چارہ نہ تھا۔
وزیرکوجب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی اس حالت کی خبر پہنچی تو اس نے سپاہیوں کو محاصرہ ختم کر نے کا حکم دیا ۔ پھربھرے دربار میں کہا :” ہم شیخ ابو علی بن خَیْرَان علیہ رحمۃ الرحمن کے متعلق صرف خیر کا ارادہ رکھتے تھے، ہم نے محاصرہ اس لئے کیاتھا تاکہ ہم جان جائیں کہ ہمارے ملک میں کوئی ایسا مردِ قلندر بھی ہے جس کے سامنے تخت وتاج پیش ہوں اور وہ انہیں ٹھکرا دے یہ جان کر ہمیں بڑی خوشی ہوئی کہ اب بھی ہمارے ملک میں شیخ ابو علی بن خَیْرَان علیہ رحمۃ اللہ الرحمن کی صورت میں ایسی عظیم ہستی موجود ہے۔
؎ موت وحیات میری دونوں ترے لئے ہیں
مرنا تیری گلی میں جِینا تری گلی میں
تختِ سکندری پر وہ تھوکتے نہیں ہیں
بستر لگا ہوا ہے جن کا تری گلی میں
(اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم)